زکٰوۃ کی ادائیگی کےلیے کرنسی بیچنےکاحکم

السلام علیکم: باجی ایک خاتون نے پوچھا ہے کہ میری زکوٰۃ کی ادائیگی مکمل نہیں ہوئی، اور میرے پاس نقد پاکستانی روپے نہیں ہیں، کچھ ریال ہیں جو تین سال پہلے خریدے تھے عمرے پہ جانے کے ارادے سے، میرا بیٹا ابھی نابالغ ہے، اور اس کو عید وغیرہ مختلف مواقع پہ پیسے ملتے رہے ہیں جو میرے ہی پاس جمع ہیں، کیا میں ریال کی موجودہ رقم کے حساب سے اس کے لفافے سے پیسے لے کر ریال رکھ سکتی ہوں بجائے باہر فروخت کرنے کے، اور کیا اس بات کا شوہر کے علم میں لانا ضروری ہے؟

جواب :

واضح رہے کہ ایک ملک کی کرنسی کو دوسرے ملک کی کرنسی سے بیچنا جائز ہے اور دونوں کے درمیان جو شرح تبادلہ باہمی رضامندی سے طے ہوجائے اس کا لین دین درست ہے۔(فتاوی عثمانی)

صورت مسئولہ میں پیسوں کا پیسے سے تبادلہ ایک قسم کی بیع ہے،اور یہ پیسے بچے ہی کی ملکیت ہے۔ایسی صورت میں خاتون اگر بچے کے والد کی اجازت سے تبادلہ کرے تو جائز ہے،اور پھر ان پیسوں سے اپنی زکوہ کی ادایگی درست ہوگی۔

“وذكر في مأذون شرح الطحاوي

يجوذ اذن الاب والجد ووصيهما…….ولا يجوز اذن الام للصغير واخيه وعمه وخاله،كذا في فصول العماديه في الفصل السبع والعشرين”

واللہ اعلم بالصواب،،

اپنا تبصرہ بھیجیں