ذبح کرنے والے کی شرائط

ذبح کرنے والے کی شرائط

1۔ذبح کرنے والا مسلمان ہو۔ مرتد،آتش پرست، ہندو، قادیانی اور مذہب کو نہ ماننے والے کا ذبیحہ درست نہیں۔

2۔ذبح کرنے والا شخص مسلمان ہو تو وہ شرکیہ یا ملحدانہ عقائد نہ رکھتا ہو،ذبح کرنے والا مسلمان شخص ایسا کوئی عقیدہ رکھتا ہو تو جانور حرام ہوجاتا ہے۔

3۔ جو یہودی یا عیسائی دہریہ عقائد کے حامل ہوں تو ایسے یہودی یا عیسائی کا ذبیحہ بھی حرام ہے۔

4۔ذبح کرنے والااللہ کا نام لے کر جانور ذبح کرے،مثلاً: بسم اللہ کہے۔ اگر جان بوجھ کر اللہ کا نام نہ لے یا غیراللہ کے نام پر کوئی شخص جانور ذبح کرے تو جانور حرام ہوجاتا ہے۔اگر قصائی جان بوجھ کر بسم اللہ پڑھناچھوڑدے تو وہ جانور کی کل قیمت کاضامن ہوگا۔اگر ایک سے زائد افراد ذبح کریں اور دونوں کی قوت چھری پر لگ رہی ہو تو دونوں کے لیے بسم اللہ پڑھناضروری ہے۔اگر کسی ایک نے بھی بسم اللہ چھوڑی تو جانور مردار ہوجائے گا۔

5۔کم از کم تین رگیں کٹ جائیں۔ تین سے کم رگیں کٹنے کی صورت میں جانور حرام ہوجاتا ہے۔حلقوم (سانس کی نالی )مری (کھانے کی نالی) اور خون کی دونالیاں کل یہ چار نالیاں ہوتی ہیں، ان میں سے کوئی سی تین یاڈھائی کٹ جائیں چاہے عقدہ سے اوپر ہوں یانیچے ،جبڑے کے متصل نیچے سے ذبح کیاجائے یاسینے کے اوپر سے یا اس کے بیچ سے؛جانور حلال ہوجائے گا؛کیونکہ ذبح کامقام جبڑے کی ہڈی ختم ہونے کے بعد سے سینے تک ہے،گوبہتر ہے کہ ذبح فوق العقدہ نہ کیاجائے ۔ وَالْأَصْلُ فِيهِ قَوْلُهُ – عَلَيْهِ الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ – «الذَّكَاةُ مَا بَيْنَ اللَّبَّةِ وَاللَّحْيَيْنِ»

6۔اگر اللہ تعالی کے نام کے ساتھ غیر اللہ کانام متصلا لیا مثلا :یوں کہا کہ اللہ کے نام کے ساتھ اور رسول اللہ کے نام کے ساتھ۔ توجانور حرام ہوجائے گا۔اس لیے ضروری ہے کہ بسم اللہ کے ساتھ کسی اورنام کو حتی کہ دعا کو بھی ساتھ نہیں ملانا چاہیے۔بسم اللہ اللھم تقبل من فلان ایک ساتھ کہنا مکروہ ہے۔اگر ایک شخص عربی گرامر سے واقف ہے اور وہ بسم اللہ محمد رسول اللہ کہتا ہے تو اگر محمد کومرفوع پڑھے تو جانور حلال ہے لیکن صورتا اتصال کی وجہ سے مکروہ ہے۔اور اگر محمد کومنصوب یامجرور پڑھے گا توجانور حرام ہوجائے گا۔

7۔اگر بجائے بسم اللہ کہنے کے کوئی دعائیہ کلمات کہے مثلا:اللھم اغفرلی وغیرہ تو جانور حلال نہ ہوگا،اس کے بجائے سبحان اللہ یاالحمدللہ کہاتوجانور حلال ہوگا۔

8۔اگر بسم اللہ کہا لیکن نیت کسی اور فعل کی ابتدا کے لیے بسم اللہ کہنا تھا ،ذبح کے لیے بسم اللہ کہنے کی نیت نہ تھی تو جانور حلال نہ ہوگا۔ہاں اگر نیت کے استحضار کے بغیر بسم اللہ پڑھ کر جانور ذبح کردیا تو حلال ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (6/ 302)

(وَلَوْ) (سَمَّى وَلَمْ تَحْضُرْهُ النِّيَّةُ) (صَحَّ، بِخِلَافِ مَا لَوْ قَصَدَ بِهَا التَّبَرُّكَ فِي ابْتِدَاءِ الْفِعْلِ) أَوْ نَوَى بِهَا أَمْرًا آخَرَ فَإِنَّهُ لَا يَصِحُّ فَلَا تَحِلُّ (كَمَا لَوْ) (قَالَ اللَّهُ أَكْبَرُ وَأَرَادَ بِهِ مُتَابَعَةَ الْمُؤَذِّنِ) (فَإِنَّهُ لَا يَصِيرُ شَارِعًا فِي الصَّلَاةِ) بَزَّازِيَّةٌ

9۔یہ بھی ضروری ہے کہ تسمیہ کے بعد مجلس کی تبدیلی سے پہلے پہلے ذبح کردے اگر مجلس بدلنے کے بعد جانور ذبح کیا تووہ حلال نہ ہوگا۔چنانچہ اگر بسم اللہ پڑھ کر کھانے پینے یالمبی بات چیت میں مشغول ہوگیا توجانور حلال نہیں ،ہاں! اگر عمل قلیل کے فاصلے سے ذبح کیا ہو توحلال ہوگا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں