زندگی میں جائیداد کی تقسیم

فتویٰ نمبر:403

سوال: میرا ایک بیٹا اور چار بیٹیاں ہیں  اور بیوی   بھی بقید حیات ہیں  میں اپنی زندگی میں  اپنی جائیداد  کو جو میرے  مرنے کے بعد  وارث  بنتے ہیں  ان پر تقسیم  کرنا چاہتا ہوں   برائے مہربانی  قرآن وحدیث  کی روشنی میں  یہ بتایاجائے  کہ میں  اپنی جائیداد  ورثاء  میں کس طرح تقسیم  کروں تاکہ میں  بری الذمہ  ہوجاؤں  ۔

  جواب:   زندگی  میں اپنی جائیدا د   تقسیم  کرنا شرعا کوئی ضروری نہیں ، تاکہ مقدر کی زندگی  میں کسی کا  دست نگر   نہ بننا پڑے ۔ البتہ  اگر تقسیم  کرناہی  چاہتے ہیں تو  پہلے جائیداد  کا ایک مناسب  حصہ اپنے   لیے الگ  کرلیں  جو بقیہ زندگی میں  کسی کا محتاج  نہ بننے دے  ۔ پھر بیوی  کو بقیہ  جائیداد کا کم  از کم آٹھواں  حصہ دیدیں  اور لڑکوں  لڑکیوں  میں بقیہ  جائیداد  برابر تقسیم  کردیں۔

 کسی ایک اولاد  کو اس کی تنگ دستی  یا علم وفضل  کی بنا پر  زیادہ  دینا چاہیں   اور اس سے مقصود  دوسروں  کی دل شکنی   بھی   نہ ہو تو اس کی بھی اجازت   ہے ۔ البتہ  بلاوجہ  کسی اولاد  کو کم اور  کسی کو زیادہ  دینا مکروہ ہے  ۔

  فی الشامیۃ : لا باس بہ  اذا کان  التفضیل  لزیادۃ  فضل  فی الدین  ، وان کانوا سواء ۔ یکرہ ۔”  (6/520 سعید  ،5/696)  

اپنا تبصرہ بھیجیں