عنوان: باب الکفریات
موضوع: بیوی کاکفریہ کلمات کہنا
سوال:
ایک شخص کو بیوی نے کہا کہ
طلاق دو یا صحیح طریقے سے رکھو
شوہر نے جواب دیا کہ
اللہ نے اسی لیے عورت کو طلاق کا حق نہیں دیا کہ عورت جلد باز ہے۔
عورت نے جوابا کہا کہ
اللہ نے غلط کیا کہ مرد کو طلاق کا حق دیا ہے ۔
اب پوچھنا یہ کہ اس طرح کہنے سے نکاح ٹوٹے گا یا برقرار ہے؟
عورت دیندار گھرانے سے نہیں بلکہ اسے اس کا علم بھی نہیں کہ اس سے بندہ کافر ہوتا ہے۔
الجواب باسم ملہم الصواب
واضح رہے کہ ایسے کلمات جن سے اللہ سبحان تعالی کی شان میں گستاخی ہو وہ سب کفریہ ہیں،مذکورہ جملے سے بھی چونکہ اللہ کی شان میں گستاخی ہورہی ہے،لہذا یہ بھی کفریہ ہے۔ اس لیے مذکورہ عورت کو چاہیے کہ صدق دل سے توبہ استغفارکرے اور آئندہ کے لیے ایسے الفاظ کے استعمال سے مکمل احتراز کرے اور ساتھ ہی تجدید ایمان اور احتیاطاً تجدید نکاح بھی کرے۔
———————————————-
حوالہ جات :
1.”(ومنها: ما يتعلق بذات الله تعالى وصفاته وغير ذلك) يكفر إذا وصف الله تعالى بما لايليق به، أو سخر باسم من أسمائه، أو بأمر من أوامره، أو نكر وعده و وعيده، أو جعل له شريكا، أو ولدا، أو زوجة، أو نسبه إلى الجهل، أو العجز، أو النقص و يكفر بقوله: يجوز أن يفعل الله تعالى فعلًا لا حكمة فيه و يكفر إن اعتقد أن الله تعالى يرضى بالكفر، كذا في البحر الرائق.”
(الفتاوى الهندية : جلد 2، صفحہ 258)
2.اذا وصف اللہ بمالا یلیق یکفر۔
(فتاوی البزازیۃ: جلد 6،صفحہ 323)
3.ھکذا الاستھزاء باحکام الشرع کفر۔
(الفتاوی ھندیہ: جلد 2، صفحہ 281)
4.یکفراذا وصف اللہ تعالی بما لا یلیق بہ الخ۔
(البحر الرائق: جلد 5،صفحہ 202)
5.”(وشرائط صحتها العقل) والصحو (والطوع) فلا تصح ردة مجنون، ومعتوه وموسوس، وصبي لايعقل وسكران ومكره عليها، وأما البلوغ والذكورة فليسا بشرط بدائع”.
قال ابن عابدین رحمه الله:
” قال في البحر والحاصل: أن من تكلم بكلمة للكفر هازلاً أو لاعبًا كفر عند الكل ولا اعتبار باعتقاده، كما صرح به في الخانية. ومن تكلم بها مخطئًا أو مكرهًا لايكفر عند الكل، ومن تكلم بها عامدًا عالمًا كفر عند الكل، ومن تكلم بها اختيارًا جاهلاً بأنها كفر ففيه اختلاف. اهـ”.
(فتاوی شامیہ:جلد 4،صفحہ 224)
6.ما کان فی کونہ کفرا اختلاف یومر قائلہ بتجدید النکاح و التوبۃ احتیاط الخ
(الفتاوی ھندیہ: جلد 6،صفحہ 322)
———————————————-
محل ایمان قلب ہے،قلب سے اس کا نکل جانا کفر ہے مگر جس طرح ظہور ایمان کے لیے زبان ترجمان قلب ہےاسی طرح بعض کلمات کے صدور کو امارت کفر قرار دیا گیا ہے۔بے انصافی،ظلم کی نسبت خدائے پاک کی اعتقاداً بھی کفر ہے اور قولاً بھی اگرچہ دل میں کفر نہ ہو——– اس لیے صورت مسؤلہ میں تجدید ایمان، تجدید نکاح ، توبہ کرادی جائے۔
(فتاوی محمودیہ: جلد 2، صفحہ 409)
——————————————–
واللہ اعلم بالصواب
30 اکتوبر2022
5ربیع الثانی1444