دوران ڈکیتی مزاحمت پر قتل ہونے والا جنتی

عنوان:متفرقات

سوال:
ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آکر عرض کیا:اگر کوئی میرا مال ظلما لینے آئے تو آپ کا کیا حکم ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انہیں اللہ کی قسم دو! صحابی نے پوچھا اگر وہ نہ مانیں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:انہیں پھر اللہ کی قسم دو “صحابی نے عرض کیا: اگر وہ پھر بھی نہ مانیں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:پھر ان سے لڑو!اگر تم مارے گئے تو جنت میں ہو گے،اگر تم نے انہیں مار دیا تو وہ جہنم میں ہونگے۔کیا یہ حدیث درست ہے؟

الجواب باسم ملہم بالصواب

یہ حدیث بعینہ موجود نہیں ہےاس سے ملتی جلتی حدیث مبارک مسلم شریف میں موجود ہے جو درج ذیل ہے۔
عن أبي هريرة رضي الله عنه قال: جاء رجل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله، أَرَأَيتَ إن جاء رجُل يُريد أَخْذَ مالي؟قال: فلا تُعْطِه مالك قال: أَرَأَيتَ إن قَاتَلَني؟ قال: قَاتِلْه قال: أَرَأَيتَ إن قَتَلَنِي؟ قال: فأنت شهيد قال: أَرَأَيتَ إن قَتَلْتُه؟ قال: هو في النَّار (صحيح مسلم کتاب الایمان باب الدلیل علی ان من قصد اخذ مال غیرہ بغیر حق1/2836)
ترجمہ:حضرت ابوھریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ایک مرد حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اس نے کہا یا رسول اللہ آپ کا کیا خیال ہے اگر کوئی میرا مال لینے کے ارادے سے آئے تو میں کیا کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کو اپنا مال نہ لینے دے اس شخص نےعرض کیا اگر وہ مجھ سے لڑائی کرے فرمایا تو اس سے لڑ تو عرض کیا اگر وہ مجھے قتل کر دے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو شہید ہے،تو عرض کیا گیا اگر میں اس کو قتل کر دوں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ جہنم میں ہے۔
تشریح:فرمان نبوی کا حاصل یہ ہے کہ بچاؤ اور دفاع کی کوشش کرنی چاہیے اگر حفاظتی اور دفاعی پوزیشن نہ ہو تو پھر دیے بغیر چارہ نہیں ہے، مال دے کر اگر جان بچ جائے تو جان بچا لینی چاہیے۔

واللہ اعلم بالصواب
16اکتوبر 2022ء
18ربیع الاول1442ھ

اپنا تبصرہ بھیجیں