فرضوں کی تیسری ، چوتھی رکعت میں فاتحہ پڑھنے کا حکم ؟

سوال: السلام علیکم ورحمة اللہ۔۔۔

یہ بتادیں کہ فرض نمازوں کی آخری دو رکعتوں میں کیا سورہ فاتحہ پڑھنی چاہیے یا صرف سورہ فاتحہ پڑھنی چاہیے اور کوئی سورت نہیں ملانی چاہیے۔ کیوںکہ میں نے کہیں سے سنا اگر ہم فرض کی آخری دو رکعتوں میں سورہ فاتحہ پڑھتے ہیں یا کوئی سورت ملاتے ہیں تو ہوجاتی یے اور میں نے یہ بھی سنا ہے کہ اگر ہم سورہ فاتحہ بھی نہ پڑھیں اور کوئی سورت بھی نہ ملائے صرف ہم 3 مرتبہ سبحان اللہ کی مقدار کھڑے ہوجائیں تو قیام ہوجاتا ہے۔ تھوڑی اسمیں کنفیوڒن ہے پلیز آپ رہنمائی فرمادیں

جواب: وعلیکم السلام ورحمة اللہ!

چار رکعت والی فرض نماز کی آخری دو رکعت میں سورت ملانا مکروہ ہے۔ صرف سورہٴ فاتحہ پڑھنی چاہیے اور تین بار سبحان اللہ کہنا یا اتنی مقدار خاموش رہنا بھی جائز ہے لیکن تسبیح پڑھنا خاموش رہنے سے بہتر ہے۔

▪️ عن أبي قتادة – رضي اللہ عنہ – أن النبي صلی اللہ علیہ وسلم کان یقرأ فی الرکعتین الأولیین من الظہر والعصر بفاتحة الکتاب وسورة ویسمعنا الآیة أحیاناً ویقرأ فی الرکعتین الأخریین بفاتحة الکتاب ۔ (صحیح مسلم، کتاب الصلاة، باب القراء ة : ۱/۱۸۵) اور فقہ میں ہے: ․․․․․․․ وفي أظہر الروایات لایجب ، لأن القراء ة فیہما مشروعة عن غیر تقدیر والاقتصار علی الفاتحة مسنون لا واجب ۔ (شامی: ۲/۱۵۰، زکریا)

▪️وعلي وابن مسعود کان یقولان: المصلي بالخیار في الأخریین إن شاء قرأ وإن شاء سکت وإن شاء سبّح، وسأل رجل عن عائشۃ رضي اللّٰہ عنہ عن قراء ۃ الفاتحۃ في الأخریین فقالت: ’’لکن علی وجہ الثناء‘‘ ولم یرو عن غیرہم خلاف ذٰلک فیکون ذٰلک إجماعاً ولأن القراء ۃ في الأخریین ذکر یخافت بہا علی کل حالٍ فلا تکون فرضا کثناء الافتتاح۔ (بدائع الصنائع / الکلام في القراء ۃ ۱؍۲۹۵ زکریا)

▪️وہو مخیر بین قراء ۃ الفاتحۃ … وتسبیح ثلاثاً وسکوت قدرہا۔ (درمختار مع الشامي ۲؍۲۸ زکریا، البحر الرائق / باب إذا أراد الدخول في الصلاۃ کبر ۱؍۳۲۶ کوئٹہ)

واللہ اعلم

اپنا تبصرہ بھیجیں