قاتل کے لیے توبہ کا حکم

فتویٰ نمبر:946

سوال: محترم جناب مفتیان کرام! 

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ کیا قتل کا گناہ توبہ سے معاف ہو سکتا ہے؟

والسلام

سائلہ کا نام:بنت حوا

پتا:القریش ملتان

الجواب حامدۃو مصلية

اصل سوال کا جواب دینے سے پہلے یہ بات جان لینا ضروری ہے کہ توبہ سے ہر قسم کا گناہ معاف ہو جاتا ہے۔بشرطیکہ توبہ اپنی شرائط اور حقیقت کے ساتھ ہو یعنی آدمی گناہ کو گناہ سمجھے۔اس پر شرمندہ ہواور آئندہ گناہ نہ کرنے کا عزم کر لے۔نیز حقوق اللہ اور حقوق العباد میں سے بھی جو اس کے ذمہ میں لازم ہے اس کو ادا کر لے۔

اس تمہید کے بعد اب عرض ہے کہ قتل کرنا سنگین اور بدترین جرم ہے۔قرآن مجید میں اللہ رب العزت ارشاد فرماتے ہیں: مَنْ قَتَلَ نَفْساً بِغَیْرِ نَفْسٍ اَوْ فَسادٍ فِی الْاَرضِ فَکَانَّمَا قَتَلَ النَّاسَ جَمِیْعاط(سورہ المائدہ آیت ۳۲)

ترجمہ:جس نے کسی کو ناحق بغیر کسی جرم کے قتل کردیا گویا اس نے ساری انسانیت کو قتل کر دیا۔

پھر اہل سنت والجماعت کا اس بات پر اتفاق ہے کہ اگر مسلمان کو حلال جان کر قتل کیا تب تو اس قتل سے کافر ہوجائیگا کیونکہ اس نے قطعی حرام کو حلال سمجھا۔البتہ اگر مسلمان کو حلال جان کر قتل کیا تو اس قتل سے کافر تو نہیں ہوگا البتہ مجرم اور بڑا گنہگار ہوگا۔

لما قال العلامۃ ابن العابدین رحمہ اللہ والاصل من اعتقد الحرام حلالا۔فان کان حراما لٖیرہ کمال الغیر لا یکفر وان کان قطیعۃ کفر والا فلا(رد المختار:۲۲۳/۳)

پھر اگر قاتل اپنے جرم پر نادم ہے۔اور وہ خلوص دل سے توبہ کرتا ہے۔(اور توبہ میں ذکر کردہ تمام شرائط کو ملحوظ خاطر رکھا) تو امید واثق ہے کہ اللہ توبہ ضرور قبول فرمائیں گے۔اللہ رب العزت قرآن مجید میں ارشاد فرماتے ہیں: اِنَّ اللہ لا یغفر ان یشرک بہ و یغفر ما دون ذلک لمن یشاء (سورۃ النساء آیت ۴۸) ترجمہ: بے شک اللہ اس بات کی بخشش نہیں فرمائیں گے کہ اس کے ساتھ شریک ٹھہرایا جائے اور اس کے علاوہ جس گناہ کو چاہیں گے معاف فرما دیں گے۔

خلاصہ کلام یہی ہوا کہ ہر کبیرہ گناہ جب خلوص دل سے کی گئی ہر توبہ کے ساتھ قابل معافی ہے۔ تو قتل جیسا سنگین جرم کے بعد بھی اگر کوئی سچے دل سے توبہ کرے تو قتل کا گناہ بھی معاف ہو جاتا ہے۔البتہ ورثاء کو قصاص ادا کر دیا جائے یا ان سے خون معاف کروانا ضروری ہے۔ یہی اہل سنت والجماعت کا عقیدہ ہے۔

قال العلامۃ فخر الدین الرازی :دلت الایۃ علی ان التوبۃ من کل ذنب مقبولۃ و قول من قال التوبۃ غیر مقبولۃ خطاء،لان الشرک اشد من القتل۔ فاذاقبل اللہ توبۃ الکافر،مقبولۃ توبۃ القاتل۔(تفسیر الکبیر:۱۳۲/۵)

قفط

و اللہ الموفق

اپنا تبصرہ بھیجیں