نماز میں ایک آیت سجدہ پڑھ کر دو سجدہ تلاوت کرنے کا حکم

سوال:السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ۔

اگر نماز میں سجدہ تلاوت کرنے کےلیے ایک کی بجائے دو سجدے کوئی کر لےغلطی سے تو کیا سجدہ سہو واجب ہو گا ؟

جواب:وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ!

واضح رہے کہ نماز میں کسی ایسے امر کا ارتکاب کرنا جو نماز کی جنس سے ہے تو ہو، لیکن اس وقت نماز کا حصہ نہ ہو یا اس سے کسی رکن میں تاخیر ہو تو اس سے سجدہ سہو لازم ہوتا ہے۔

مذکورہ صورت میں چونکہ نماز میں آیتِ سجدہ کی تلاوت سے ایک سجدۂ تلاوت نماز کے اندر کرنا واجب تھا،جب مذکورہ شخص نے ایک سجدۂ تلاوت کی جگہ دو سجدے کر لیے تو دوسرا سجدہ اگر چہ نماز کی جنس سے ہے، لیکن فی الحال نماز کا حصہ نہیں ہےاور اس کی وجہ سے قیام میں تاخیر بھی ہوئی ہے،لہذا اس کی تلافی کے لیے سجدۂ سہو واجب ہوگا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(۱) عن عائشۃ قالت: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: سجدتا السہو تجزیان من کل زیادۃ و نقصان۔ (السنن الکبریٰ ۳؍۳۰۴ رقم: ۳۹۶۷)

(۲)عن عطاء قال: إن شک في السجود فلاتعد، واسجد سجدتي السہو، وإن استیقنت أنک قد سجدت في رکعۃ ثلاث سجدات فلا تعد واسجد سجدتي السہو۔ (مصنف عبد الرزاق، کتاب الصلاۃ، باب الرجل یسہو في الرکوع والسجود ۲/۳۱۹، رقم:۳۵۲۴)

(۳) سجود السہو یجب…بتکرار رکن نحو أن یرکع رکوعین، أویسجد ثلاث سجدات۔ (الفتاوی التاتار خانیۃ، کتاب الصلاۃ، الفصل السابع عشر سجود السہو، زکریا۲/۳۸، رقم:۲۷۵۲)

(۴) کمن کررھا أي الآیة الواحدة في مجلس واحد حیث تکفیہ سجدة واحدة… لأن النّبي صلی اللّہ علیہ وسلم کان یقروٴھا علی أصحابہ مرارًا ویسجد مرّة۔ (کذا فی مراقی الفلاح:ص۴۹۴)

(۵)ویلزمہ السہو اذا زاد فی صلوتہ فعلا من جنسہا لیس منہا(ہدایہ: ۱/۱۶۴)

فقط واللہ اعلم۔

اپنا تبصرہ بھیجیں