نماز کا کیا حکم ہے؟

سوال: محترم جناب مفتیان کرام!

السلام علیکم و رحمۃ الله و بركاته!

میں ابھی انیس سال کی ہوں تیرا سال کی عمر میں بالغ ہوٸی  چھے سال بلوغت کو ہوئے 

تیرا سال کی عمر سے پندرہ سال کی عمر تک حیض کبھی سات دن کبھی پانچ دن کبھی تین دن آتے تھے

میرے اسکول میں زبردستی جمعہ کو صلاۃ التسبیح پڑھاٸی  جاتی تھی

تو نہ پڑھنے کے لۓ میں پاک ہی نہ ہوتی جیسے مثال کے طور پر بدھ کو پاک ہوگٸ تو غسل نہیں کیا کہ جمعہ کو نمازپڑھنی پڑے گی جمعہ کے بعد اسکول سے آکر غسل کیا تو اب کیا صورت ہوگی

یہ کرنے کی ضرورت تب پیش آٸی  کہ ہماری ٹیچر اگر کو ٸی بچی آدھے گھنٹے سے پہلے نماز ختم کرلے تو دوبارہ پڑھواتیں

تو ہم دوستوں میں ایک نے کہا کہ حیض کی مدت دس دن ہے چاہے خون آئے چاہے نہ آئے ہم اگر خون بند ہونے کے پانچ دن بعد بھی غسل کریں گے تو کوٸی گناہ نہیں تو یہ بات پندرہ سال تک یہ ہی ترتیب چلی

پھر پندرہ سال سے اٹھارا سا ل تک حیض کبھی آتا کبھی نہیں آتا تو علاج کروایا تو علاج کروانے کے بعد اب ہر ماہ دو دن بھر کر آتا ہے

لیکن کبھی پانچ دن سے آگے بھی چلا جاتا ہے کبھی تین دن تک بھی یہ پانچ ماہ سے پانچ دن آرہے ہیں۔

تنقیح: 2 دن جو حیض آتا ہے اُس کے بعد کیا 15 دن کا وقفہ آتاہے۔

جواب تنقیح : دودن بھر کر حیض آتا ہے سے ان کی مراد یہ ہے کہ دو دن پہلے خون اتا ہے اور کبھی پانچ دن پہلے بھی آجاتا ہے ۔

حیض کی تاریخیں

30جون تا 4 جولائی

2 اگست تا 11 اگست

4ستمبر تا 9-ستمبر

6 اکتوبر11 اکتوبر

8 نومبر 13 نومبر

الجواب باسم ملھم الصواب

مندرجہ بالا سوال میں3 امور سے متعلق سوال کیا گیا ہے ۔

1-حیض سے پاک ہونے کے باوجود غسل موخر کرنا اور پاک ہونے کے بعد نماز ادا نہ کرنا ۔

2- حیض کی اکثر مدت دس دن ہے ،چاہے عورت اس سے پہلے پاک ہوجاٸے اور غسل دس دن کے بعد ہی کرنا لازم ہوتا ہے ۔

3۔ موجودہ حیض کا عادت سے دو تین یا پانچ دن پہلے انا ۔

حل:

30جون تا 4 جولائی. 4حیض

29 طھر

2 اگست تا 11 اگست. 9حیض

24 طھر

4ستمبر تا 9-ستمبر. 5حیض

27 طھر

6 اکتوبر11 اکتوبر. 5حیض

28 طھر

8 نومبر 13 نومبر. 5حیض

عادت:5 دن حیض 28 دن طھر

اگر 10دن سے زیادہ دم آتا ہیں تو یہ عادت رہے گی۔

1-حيض سے پاک ہونے کے بعد جو غسل موخر کیا تھا وہ فیصلہ درست نہ تھا۔حیض ختم ہوتے ہی غسل کرکے نماز پڑھنا فرض تھا۔ بدھ کے دن سے جو نمازیں چھوڑیں ہیں وہ نمازیں قضا کر لیں۔اگر یاد نہ ہو کتنے دن کی نمازیں چھوٹی ہیں تو غالب گمان کے مطابق قضا ادا کریں۔

2-آپ کا اس بات کو ماننا غلط تھا کہ دس دن بعد ہی غسل کریں گی-حیض کی اقل مدت 3دن ہے اور اکثر مدت 10دن ہے-جب حیض 5دن آتا ہے یا 10دن کے اندر بند ہو جاتا ہے ، جیسے ہی سفید رطوبت خارج ہوتو اس کے بعد غسل کر کے نماز پڑھنا واجب ہے اور اگر 10 دن سے زیادہ دم جاری رہتا ہے تو وہ استحاضہ ہے۔تو اس دوران بھی نماز پڑھنا واجب ہے۔

3- ایام عادت سے دو تین دن پہلے دم آیا ہے تو اس صورت میں نماز نہیں چھوڑے گی

اس لیے ایام عادت ملا کہ 10 دن سے دم بڑھ جاۓ تو استحاضہ بننے کا امکان ہے اس صورت میں نماز قضا نہیں کرنی پڑے گی اور اگر دس دن کے اندر یا اس کم مدت میں بند ہوگیاہے تو ابتداء سے حیض شمار ہو گا ۔

13 سال سے 15سال تک جو حیض

کبھی 7 دن اور کبھی 5دن اور کبھی 3دن آیا تو اس صورت میں آپ کو 7 دن اور 5 دن اور 3 دن کے بعد غسل کر کے نماز پڑھنا واجب تھا لہذا ان دنوں میں جو نمازیں چھوڑی ہیں وہ قضا کر لیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ جات

1: بخاری کتاب الحیض (1/272 مکتبہ البشری):

عن عائشۃ رضی اللہ عنہا قالت : ۔۔۔۔ قال ﷺ”ھذا شئ کتبہ اللہ علی بنات آدم”

2: ذخر المتاھلین(68/69):

فالحیض دم صادر من رحم، خارج من فرج داخل ولو حکما، بدون ولادۃ۔

والاستحاضۃ: و یسمی دما فاسدا، ولو حکما، خارج من فرج داخل لا عن رحم۔

والطہر الصحیح ما لا یکون اقل من خمسۃ عشر یوما، ولا یشوبہ دم، ویکون بین الدمین الصحیحین۔

3: تنویر الابصار مع الدر المختار (1/523 مکتبہ رشیدیہ):

واقلہ ثلاثہ ایام بلیالیھا الثلاث….واکثرہ عشرۃبعشر لیال، کذا رواہ الدار القطنی وغیرہ والناقص عند اقلہ والزائد علی اکثرہ او اکثر النفاس او علی العادۃ وجاوزہ اکثرھما وما تراہ صغیرۃ دون تسع علی المتمد وآیسۃ علی ظاھر المذھبو حامل ولو قبل الخروج اکثر الولد استحاضہ واقل الطہر بین الحیضتین او النفاس والحیض خمسۃ عشر یوما ولیالیھا اجماعا ولا حد لاکثرہ۔

والمعتادہ بخمسۃ مثلا اذان راءت الدم حین طلع نصفہ وانقطع فی الحادی عشر حین طلعا ثلثاہ فالزائد علی الخمسۃ استحاضہ، لانہ زاد علی العشرۃ بقدر السدس اھ۔

4: فتاوی ھندیہ: کتاب الطھارۃ، باب الدماء المختصۃ بالنساء :(1/42)

اذان کان الطھر خمسۃ عشر یوما او اکثر یعتبر فاصلا فیجعل کل واحد من الدمین او احدھما بانفرادہ حیضا حسب ما آمین من ذلک ھکذا فی المحیط۔

فقط

واللہ اعلم بالصواب

18 ربیع الثانی 1443ھ

27 نومبر 2021 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں