پوتے کی میراث

فتویٰ نمبر:914

سوال: محترم جناب مفتیان کرام! 

دادا کی موجودگی میں بیٹا مر گیا تو پوتا وارث بنے گایا نہیں؟ جب کہ دادا کہ تین بیٹے اور دو بیٹیاں اور ہیں ۔ اس صورت میں مرحوم بیٹے کا حصہ پوتے کوملے گا؟

والسلام

 الجواب حامداو مصليا 

مذکورہ صورت کا شرعی حکم یہ ہے کہ جس وارث کا انتقال مورث کی زندگی میں ہوگیا اس کی اولاد کو مورث کے ترکہ میں سے حصہ نہیں ملے گا؛ دادا کے انتقال کے وقت اُن کے جتنے وارثین زندہ موجود تھے، صرف انہی کو ترکہ میں سے حصہ ملے گا، جس بیٹے کا انتقال دادا سے پہلے ہوگیا اس کی اولاد دادا کی میراث کی حق دار نہیں ہوگی۔ 

وجہ اس کی یہ ہے کہ قریب والے رشتے دار کر موجودگی میں بعید والا محروم ہوتا ہے۔

دادا کو چاہیے کہ اگر پوتا ضرورت مند ہے توایک تہائی میں سے اس کے لیے وصیت کرجائے یا زندگی ہی میں کچھ ہبہ کردے۔ اگر نہیں کی تو چچاؤں کو اپنے بھتیجے کے ساتھ شفقت وہمدردی اور ایثار کا معاملہ کرنا چاہیے، تاکہ یتیموں کی کفالت کے متعلق جو بشارتیں آئیں ہیں ان کے مستحق بنیں۔

قال اللّٰہ تعالیٰ: {اٰبَاؤُکُمْ وَاَبْنَاؤُکُمْ لاَ تَدْرُوْنَ اَیُّہُمْ اَقْرَبُ لَکُمْ نَفْعًا فَرِیْضَۃً مِنَ اللّٰہِ اِنَّ اللّٰہَ کَانَ عَلِیْمًا حَکِیْمًا} [النساء، جزء آیت: ۱۱]

عن ابن عباس رضي اللّٰہ عنہما قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: ألحقوا الفرائض بأہلہا فما بقي فہو لأولی رجل ذکر۔ (صحیح البخاري ۲؍۹۹۷ رقم: ۶۷۳۵، صحیح مسلم ۲؍۳۴ رقم: ۱۶۱۵)

الأقرب فالأقرب یرجّحون بقرب الدرجۃ، أعني: أولہم بالمیراث جزء المیت: أي البنون ثم بنوہم۔ (السراجي في المیراث ۱۳، وکذا في الفتاویٰ الہندیۃ، کتاب الفرائض / الباب الثالث في العصبات ۶؍۴۵۲ زکریا، وکذا في البحر الرائق ۹؍۳۸۱-۳۸۲ زکریا)

وقال زید: ولد الابناء بمنزلۃ الولد إذا لم یکن دونہم ولد ذکر، ذکرہم کذکرہم وأنثاہم کأنثاہم یرثون کما یرثون، ویحجبون کما یحجبون، ولا یرث ولد الابن مع الابن۔ (ذکرہ البخاري، کتاب الفرائض / باب میراث ابن الابن إذا لم یکن ابن، تحت رقم: ۶۷۳ تعلیقًا ۲؍۹۹۷)

إن حدیث الباب من أقوی الدلائل علی أن الحفید لا یرث مع الابن؛ لأن الابن عند وجودہ أولیٰ رجل ذکر فیجوز المال ویحرم الحفید؛ لکونہ أبعد بالنسبۃ إلیہ۔ (تکملۃ فتح الملہم / مسئلۃ میراث الحفید عند وجود الابن ۲؍۱۶)

وقد ذکر الإمام أبوبکر جصاص الرازي رحمہ اللّٰہ في أحکام القرآن، والعلامۃ العیني في عمدۃ القاري: الإجماع علی أن الحفید لا یرث مع الابن۔ (تکملۃ فتح الملہم ۲؍۱۸)

عنْ سَعْدِ بْنِ أَبِیْ وَقَّاصٍ قَالَ مَرِضْتُ عَامَ الْفَتْحٍِ مَرَضًا أَشْفَیْتُ عَلَی الْمَوْتِ فَأَتَانِیْ رَسُوْلُ اللّٰہِﷺ یَعُوْدُنِیْ فَقُلْتُ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ إِنَّ لِیْ مَالاًً کَثِیْرًا وَلَیْسَ یَرِثُنِیْ إِلَّا اِبْنَتِیْ أَفَأُوْصِیْ بِمَالِیْ کُلِّہٖ قَالَ لَاَ قُلْتُ فَثُلْثَیْ مَالِیْ قَالَ لَاَ قُلْتُ فَالشَّطْرِ قَالَ لَا قُلْتُ فَالثُّلْثِ قَالَ الثُّلْثَ وَالثُّلْثُ کَثِیْرٌ إِنَّکَ أَنْ تَذَرَ وَرَثَتَکَ أَغْنِیَائَ خَیْرٌ مِنْ أَنْ تَذَرَھُمْ یَتَکَفَّفُوْنَ النَّاسَ۔

(بخاری و مسلم)

قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: إن الصدقۃ علی ذي قرابۃ یضعف أجرہا مرتین۔ (الطبراني ۸؍۲۰۶، ۳۴۸)

و اللہ سبحانہ اعلم

قمری تاریخ:4/2/1440

عیسوی تاریخ:15/8/2018

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں