کپڑوں پر بچے نے الٹی کردی اور یہ یاد نہیں کہ کس حصے پر کی تھی۔

سوال: کپڑوں پر بچے نے الٹی کردی اور یہ یاد نہیں کہ کس حصے پر کی تھی تو کس طرح پاک کیا جائے؟

تنقیح: بچے نے الٹی منہ بھر کر تھی یا کم؟

جوابِ تنقیح: منہ بھر کی تھی۔

الجواب باسم ملھم بالصواب

کسی کپڑے پر اگر نجاست لگنے کا تو پتا ہے مگر کس جگہ لگی ہے اس کا معلوم نہیں ہے، تو چاہے تو سوچ و بچار کرکے یا بغیر سوچے بھی اس کپڑے کا ایک حصہ دھولیا جائے تو کپڑا پاک ہوجائے گا۔

یاد رہے کہ شرعی قاعدہ ہے کہ حکم یقین سے ثابت ہوتا ہے شک سے ثابت نہیں ہوتا، تو چونکہ یہاں اس بات کا یقینی علم نہیں ہے کہ نجاست کس جگہ پر لگی ہے اس لئے شک کی وجہ سے بقیہ حصہ(جو نہیں دھویا وہ) بھی پاک شمار ہوگا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ جات:

1…وغسل طرف ثوب أو بدن أصابت نجاسة محلّا منه ونسي المحل مطهر له وإن وقع الغسل بغير تحرّ وهو المختار۔(الدرالمختار 535/1)

2…وانه لو علم انه اصاب الثوب نجاسة وجهل محلها فالحكم كذلك، ولذا عبر بعضه بقوله:واشتبه محلها،تامل. قوله:(هو المختار) كذا في الخلاصة والفيض وجزم به في النقايه والوقايه والدرر والملتقي، ومقابلہ القول بالتحري والقول بغسل الكل، وعليه مشي في الظهيريه ومنية المفتي، واختاره في البدائع احتياطاً قال:لان موضع النجاسة غير معلوم، ولیس البعض اولی من البعض اھ….واستشکلہ فی الفتح بان الشك الطارئ لا يرفع حكم اليقين السابق وأطال في تحقيقہ۔(ردالمحتار:534,535/1)

والله أعلم بالصواب

12 ربيع الثاني 1443ھ

18 نومبر 2021ء

اپنا تبصرہ بھیجیں