دو تولہ سونے پر حکم زکوٰۃ

سوال:ہمارے رشتے دار ہیں انہوں نے کئی سال پہلے اپنی ننھی بچی کے لیے اس کی شادی کی نیت سے دوتولہ سونا خریدا اور اس کو بچی کی ملکیت کر دیا کیونکہ بچی پر زکوٰۃ واجب نہیں، بچی کو ملنے والے پیسے، عیدیاں وغیرہ بھی جمع ہوتی رہیں۔

بالغ ہونے پر زکوٰۃ بھی بچی کی محفوظ رقم سے ادا کرتے رہے۔

اب صورتحال یہ ہے کہ بچی کی ملکیت میں جو رقم محفوظ تھی وہ ختم ہو چکی ہے اور والدین بھی بچی کی زکوٰۃ ادا کرنے کی وسعت نہیں رکھتے

بچی مدرسے میں زیر تعلیم ہے۔ماہانہ خرچ اس کو تقریباً چھ سو روپیہ دیا جاتا ہے اور تقریباً سو روپیہ ہفتہ وار بھی والدین کے پاس ہوں تو دیے جاتے ہیں۔یعنی والدین کی کوشش ہوتی ہے کہ بچی کو مدرسے میں پریشانی نہ ہو۔

اب دو سوالوں کا جواب مطلوب ہے:

1-بچی کی زکوٰۃ سونا بیچ کر ادا کرنا ہوگی یا اس میں کوئی گنجائش ہے کہ اس کی شادی کے لیے سونا محفوظ رہے؟

2_مدرسے والوں نے تمام طالبات سے ایک تحریر پر دستخط کروائے ہیں جس کی رو سے بچیاں ان کو اجازت دے رہی ہیں کہ ان پر مدرسے کی انتظامیہ جس مد میں چاہے زکوٰۃ کی رقم خرچ کرے

کیا یہ بچی مدرسے کی رہائشی اور طالبہ ہونے کی وجہ سے زکوٰۃ کی مستحق ہوگی؟

یاد رہے کہ مدرسے کی مقررہ فیس پانچ سو ہے جو والدین بمشکل ادا کر رہے ہیں اس سے زیادہ خرچ نہیں دے سکتے بچی کا ۔

تنقیح: بچی کی ملکیت میں کتنا سونا ہے؟

جواب تنقیح: 2 تولہ 8 گرام

الجواب باسم ملھم الصواب

1۔سال کی ابتدا میں اور سال مکمل ہونے پر بچی کی ملکیت میں دو تولہ آٹھ گرام سونا کے ساتھ اگر کچھ نقدی بھی موجود ہو چاہے پانچ دس روپے ہی ہوں تو اس سونے پر زکوٰۃ لازم ہوگی۔

اب چاہے یہ زکوٰۃ بچی خود سال بھر میں پیسے جمع کر کے نکالتی رہے یا بچی کی اجازت سے اس کے والد صاحب اس کے مال کی زکوٰۃ ادا کردیں۔

اور اگر زکوٰۃ نکالنے کی گنجائش نہ ہو تو سونا بیچ کر زکوٰۃ ادا کرنا لازم ہوگا۔

2۔ بچی مدرسے سے زکوٰۃ کی مد میں صرف اسی صورت میں فائدہ حاصل کر سکتی ہے کہ جب اس کے پاس دو تولہ 8 گرام کے علاوہ بالکل نقدی نہ ہو۔

بصورت دیگر زکوٰۃ سے فائدہ حاصل کرنا درست نہ ہوگا۔

نوٹ: جس تاریخ کو بچی کی زکوۃ کا سال پورا ہورہا ہو اگر اس سے ایک دن پہلے بچی اپنی ملکیت میں موجود معمولی رقم کو استعمال کرلے اور سال پورا ہونے پر بچی کی ملکیت میں سونے کے علاوہ کوئی رقم نہ ہو تو بچی پر زکوۃ لازم نہ ہوگی۔

نیز بچی مدرسے سے زکوۃ کی مد میں امداد بھی لے سکتی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ جات:

1۔” ولو بلغ باحدھما نصابا دون الاخر تعین ما یبلغبہ ولو بلغ باحدھما نصابا وخمسا وبالاخر اقل قومہ بالانفع للفقیر۔”

(فی الدر المختار:2/ 299)

2۔”ويضم الذهب الى الفضة، والفضة الى الذهب، ويكمل احدى النصابين بالآخر عند علمائنا۔”

( الفتاوى التاتارخانیہ :3/ 157)

3۔ “ولا الی غنی یملک قدر نصاب فارغ عن حاجہ الا صلیۃ من ای مال کان۔”

(الدر المختار علی ہامش رد المحتار:2/ 88)

فقط۔ واللہ اعلم بالصواب

۲۱رجب ۱۴۴۳ھ

23 فروری 2022

اپنا تبصرہ بھیجیں