چار انگل سے زائد داڑھی پر پابندی کے قانون کا حکم؟ شرعی داڑھی رکھنے کی صورت میں ملازمت جانے کا اندیشہ ہوتو کیا کرے ؟

فتویٰ نمبر:756

سوال:برائے کرم شرع متین کی روشنی میں مندرجہ ذیل مسئلہ کی وضاحت فرمائیں :

۱ بندہ ایک سرکاری ادارے میں ملازم ہے ادارے کے قوانین کی رو سے اگر کوئی داڑھی رکھنا چاہے تو اسے زیرِ لب چار انگل کی پیمائش پر رکھنے کی اجازت ہے اس سے زائد کتروانا لازمی ہے جبکہ بندہ کے علم میں تھوڑی کے نیچے اور طرفین میں ایک قبضہ (مشت ) سے کم داڑھی کتروانا حرام ہے ۔

کیا شرعاً ایسے قوانین کے مطابق ایسی داڑھی رکھنے کی گنجائش ہے ؟

۲ اگر سنت کے مطابق داڑھی رکھنے کی اجازت نہ ملے تو پھر سزا یا ملازمت سے برخواست کیا جاسکتا ہے اس صورت ِ حال میں بندہ کی شرعی نقطہ نظر سے رہنمائی فرمادیں ۔

الجواب حامداً ومصلیاً

۱ صرف زیرِ لب چار انگل تک داڑھی رکھنا باقی منڈوانا جائز نہیں احادیث میں اسکو بڑھانے  کا حکم دیا گیا ہے (۱)۔

نیز حضراتِ فقہاء ؒنے ایسے شخص کو ہیجڑوں سے مشابہت اختیار کرنے والا اور گناہ گار قرار دیا ہے (۲)۔

            ارشادِ نبوی ﷺ ہے:

          مشكاة المصابيح الناشر : المكتب الإسلامي – بيروت – (2 / 503)

” خالفوا المشركين : أوفروا اللحى وأحفوا الشوارب “

ترجمہ:مشرکین کی  مخالفت کرو، داڑھیوں کو بڑھاؤ اور مونچھیں ہلکی کراؤ(۳۸۰ )

            اور درِ مختار میں ہے :

الدر المختار – (2 / 418)

 وأما الأخذ منها وهي دون ذلك كما يفعله بعض المغاربة ومخنثة الرجال فلم يبحه أحد وأخذ كلها فعل يهود الهند ومجوس الأعاجم.            فتح

            نیز ارشادِ نبی ﷺ ہے :

مشكاة المصابيح الناشر : المكتب الإسلامي – بيروت – (2 / 341)

” لا طاعة لمخلوق في معصية الخالق ” .(ص:۳۲۱)  

ترجمہ: اللہ تعالیٰ کی نافرمانی والے کام میں کسی مخلوق کی اطاعت جائز نہیں ۔

۲۔۔۔اگر کوئی جائز ملازمت مل رہی ہو اور موجودہ ملازمت میں اس ناجائز کام پر مجبور کیا جارہا ہو تو اس ملازمت کو ترک کرکے دوسری ملازمت اختیار کرلی جائے  اور اگر کوئی دوسری جائز ملازمت بھی نہ ملے اور نہ ہی کوئی ذریعہ معاش یا جمع پونجی ہو تو پھر بضرورت اس ادارہ میں دل کی کراہت کی گنجائش کے ساتھ اس کے قوانین کے مطابق ملازمت کرنے کی گنجائش ہے ۔

            اس صورت میں توبہ ،استغفار کے ساتھ جائز ملازمت کی تلاش بھی جاری رکھی جائے ۔

جونہی گزارہ کے قابل کوئی ملازمت مل جائے اس ملازمت کو ترک کردیاجائے 

جیسا کہ حضرت مفتی اعظم مفتی محمد شفیع ؒ نے جواہر الفقہ (صـــــــــــ)میں لکھا ہے ۔

التخريج

(۱)صحيح مسلم – عبد الباقي – (1 / 222)

عن أبي هريرة قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم * جزوا الشوارب وأرخوا اللحى خالفوا المجوس

جامع الأصول في أحاديث الرسول – (4 / 764)

أبو هريرة – رضي الله عنه – : قال : قال رسول الله -صلى الله عليه وسلم- : «جُزّوا الشواربَ ، وأَوْفُوا اللِّحى ، خالِفُوا المَجوسَ».

(۲)تبيين الحقائق وحاشية الشلبي – (1 / 332)

وَأَمَّا الْأَخْذُ مِنْهَا وَهِيَ دُونَ ذَلِكَ كَمَا يَفْعَلُهُ بَعْضُ الْمَغَارِبَةِ وَمُخَنَّثَةِ الرِّجَالِ فَلَمْ يُبِحْهُ أَحَدٌ .

حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح – (1 / 449)

 والأخذ من اللحية وهو دون ذلك كما يفعله بعض المغاربة ومخنثة الرجال لم يبحه أحد وأخذ كلها فعل يهود الهند ومجوس الإعاجم

اپنا تبصرہ بھیجیں