علیحدگی کے بعد عدت کا حکم

سوال:االسلام علیکم مفتی صاحب ایک مسئلہ پوچھنا تھا کہ ایک عورت کی اپنے شوہر سے علیحدگی اختیار  کئے ہوئے 35 سال ہوگئےہیں شوہر نے طلاق نہیں دی اب ان کے شوہر کی وفات ہوگئ ہے توان کی عدت کا بتادیجے؟

2۔وہ عورت مدرسہ کی طالبہ ہے26 فروری کو ان کے وفاق کے امتحان ہیں تو وہ کیا کرے؟

نوٹ وہ عورت35 سال سے میکے میں یعنی اپنے ماں باپ کے گھر پر ہیں شوہر سے کبھی رابطہ اور تعلق نہیں رہا۔۔۔۔۔؟

          الجواب بعون الملک الوھاب

1۔ مذکورہ صورت میں چونکہ شوہر نے35 سال سے اس عورت کوطلاق نہیں دی لہذا اس عورت کوعدت وفات(چار مہینے دس دن)اپنے میکےہی میں گزارنا لازم ہوگا اگرچہ یہ 35 سال تک شوہر سے جدہ رہی ہو

2۔عدت وفات کے دوران شرعیت میں  (بلاضرورتِ شدیدہ گھر سے باہر نکلنے کی ممانعت ہے )رہی بات وفاق کے ضمنی امتحان کی تو وہ عدت وفات کے بعد دینا ان کے لئےممکن ہے لہذا انھیں چاہے کہ عدت وفات میں گھر سے باہر نہ نکلے۔۔۔۔۔

دلائل:

1۔ وعدة المتوفی عنها زوجها إذا کانت غیر حامل وهي حرة أربعة أشهر وعشرًا، یستوي في ذٰلک الدخول وعدم الدخول والصغر والکبر

        (الفتاویٰ التاتارخانیة ۵؍۲۲۸ رقم: ۷۷۲۵) 

2۔البحر الرائق شرح كنز الدقائق میں ہے:

“قوله: ومعتدة الموت تخرج يوما وبعض الليل” لتكتسب لأجل قيام المعيشة؛ لأنه لا نفقة لها حتى لو كان عندها كفايتها صارت كالمطلقة فلا يحل لها أن تخرج لزيارة ولا لغيرها ليلًا ولا نهارًا. و الحاصل: أنّ مدار الحلّ كون خروجها بسبب قيام شغل المعيشة فيتقدر بقدره فمتى انقضت حاجتها لايحلّ لها بعد ذلك صرف الزمان خارج بيتها، كذا في “فتح القدير”

(باب العدة، ج:4، ص:255، ط:مکتبہ رشیدیہ)

3۔ (طلقت) أو مات وہی زائرة (فی غیر مسکنہا عادت إلیہ فورا) لوجوبہ علیہا (وتعتدان) أی معتدة طلاق وموت (فی بیت وجبت فیہ) ولا یخرجان منہ (إلا أن تخرج أو یتہدم المنزل

(الدر المختارمع رد المحتار:۵/۲۲۵،ط:زکریا دیوبند)

فقط واللہ اعلم

8فروری2022ء

6رجب1443ھ

اپنا تبصرہ بھیجیں