اگر ستر نظر آۓ تو نماز ہو گی یا نہیں؟

سوال: محترم جناب مفتیان کرام! 

السلام علیکم و رحمۃ الله و بركاته!

میری ایک سوٹ ہے جس کے ٹروزر کے پانچئے میں سوراخ ہیں جس میں یہ سمجھ کر نماز پڑھتی رہی کہ اس میں استر لگا ہے مگر مجھے اب پتہ چلا ہے کہ استر نہیں ہے جیسے ہی پتہ چلا فوراً بدل لیا اب جو میں نے نماز پڑھ لی ہیں اُس کو پہن کر

لا علمی میں اُن کی کیا قضا ہوگی۔اندازاً دو سال پرنا سوٹ ہے پہلے کم استعمال میں تھا۔اب زیادہ استعمال میں ہے۔

الجواب باسم ملہم الصواب

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! 

عورتوں کا سارا  بدن سوائے  چہرے ، ہتھیلی اور قدموں کے ستر میں داخل ہے۔ ان کا چھپانا نماز میں بھی فرض ہے ۔نماز میں اگر کوئی عضو اس کے چوتھائی حصے کے بقدر کھلا رہ جاۓ اور ایک رکن کی مقدار یعنی تین دفعہ سبحان اللہ کہنے کے وقت کے بقدر کھلا رہ جاۓ تو وہ نماز دوبارہ لوٹانی ہو گی۔ اور ایک چوتھائی حصے سے کم کھلا ہو، یا چوتھائی یا اس سے زیادہ کھلا ہو  لیکن ایک رکن کے وقت کے بقدر کھلا نہ رہا تو نماز نہیں ٹوٹے گی آپ نے جن کپڑوں میں پوری نماز پڑھی ہے 

اگر اس ٹروازر میں سے پنڈلی یا ران کا چوتھائی حصہ نظر آ رہا تھا تو آپ نماز وں کا اعادہ کرلیں، اگر دو سال تک آپ نے ہر نماز ان کپڑوں میں پڑھی ہے تو پھر دوبارہ پڑھ لیں یا جب تک آپ کو غالب گمان ہو جاۓ تب تک ادا کرتی رہیں، لیکن اگر پنڈلی یا ران وغیرہ کسی عضو کا چوتھائی ظاہر نہیں ہوتا تھا تو اعادہ کی ضرورت نہیں ۔

’’ الدر المختار مع الشامیۃ ‘‘ (۲/۷۱ ، الصلاۃ ، شروط الصلاۃ ، مطلب في ستر العورۃ)۔ وللحرۃ جمیع بدنہا ، حتی شعر النازل في الأصح ، خلا الوجہ والکفین والقدمین ۔

’’ کنز الدقائق مع البحر الرائق ‘‘ : وبدن الحرۃ عورۃ إلا وجہہا وکفیہا وقدمیہا ۔

فقط 

واللہ اعلم

2 2ربیع الاولی1442 ھ

8نومبر 2020ء

اپنا تبصرہ بھیجیں