فتویٰ نمبر:985
سوال: محترم جناب مفتیان کرام!
کیا عورت کے لیے ضروری ہے کہ وہ اذان , تلاوت اور کھانے کے وقت اپنا سر ڈھانپ لے.
والسلام
الجواب حامداو مصليا
خواتین ہوں یامرد حضرات اذان , تلاوت اور کھانا کھاتے ہوئے سر ڈھانپنا بہتر ہے، آداب میں سے ہے. قرآن کریم چونکہ کلام اللہ ہے, اس لیے آداب کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے اس کی عظمت و توقیر ہم پر ضروری ہے تاکہ اس کی برکات سے مستفید ہوسکیں. لہذا برہنہ سر تلاوت خلاف افضل ہے.
“رجل اراد ان یقراالقرآن فینبغی ان یکون علی احسن احوالہ یلبس صالح ثیابہ, ویتعمم ویستقبل القبلۃ لان تعظیم القرآن والفقہ واجب.”
(الفتاوی عالمگیریہ ۳۱۶/۵ کتاب الکراھیۃ, الباب الاربع , رشیدیہ)
کھانے کے دوران سر ڈھانپنا بھی آداب میں سے ہے، لازم اور ضروری نہیں ہے، اگر کوئی شخص ننگے سر کھانا کھائے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے
ما في ’’ رد المحتار ‘‘ : ولا بأس بالأکل متکئًا أو مکشوف الرأس في المختار ۔
(۹/۴۹۰ ، کتاب الحظر والإباحۃ ، الفتاوی الہندیۃ : ۵/۳۳۷ ، کتاب الکراہیۃ ، الباب الحادي عشر في الکراہۃ في الأکل وما یتصل بہ ، خلاصۃ الفتاوی :۴/۳۵۹ ، کتاب الکراہیۃ ، الفصل الخامس في الأکل ، نوع منہ ، البحر الرائق :۸/۳۳۸ ، کتاب الکراہیۃ ، فصل في الأکل والشرب)
لیکن اگر کسی جگہ ننگے سر کھانا، کافروں یا فاسقوں کا شعار ہو، تو وہاں ان کی مُشابَہت سے بچنا لازم ہے.
ما في ’’ سنن أبي داود ‘‘ : عن ابن عمر قال : قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم : ’’ من تشبّہ بقوم فہو منہم ‘‘ ۔
(ص/۵۵۹ ، کتاب اللباس ، باب في لبس الشہرۃ ، الرقم :۴۰۳۱ ، مشکوۃ المصابیح :ص/۳۷۵ ، کتاب اللباس ، الفصل الثاني ، الرقم :۴۳۴۷)
و اللہ الموفق
قمری تاریخ: 27 صفر 1440
عیسوی تاریخ: 7 نومبر 2018
تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں: