ایسی ریسٹورنٹ جس میں میوزک اور ٹی۔وی ہو وہاں رقم انویسٹ کرنے کا کیا حکم ہے؟

سوال: محترم جناب مفتیان کرام!

السلام علیکم و رحمۃ الله و بركاته!

ایک صاحب کا ریسٹورانٹ کا بزنس ہے جس کے لیے انہیں انویسٹر (investor) درکار ہے سلیپنگ پارٹنر (sleeping partner) کے طور پہ، یعنی ریسٹورانٹ کے امور میں کسی دخل اندازی کی اجازت نہیں ہوگی ۔ آج کل کے تقریباً تمام ریسٹورانٹ میں مخلوط نشست کا احتمام ہوتا ہے اور اکثر ٹی وی اور موسیقی کا انتظام بھی ہوتا ہے۔

ایسی صورت میں اس بزنس میں انویسٹمنٹ (investment) کرنا یا اس سے نفع حاصل کرنا جائز ہے؟

اگر نہیں تو کس صورت میں جائز ہو سکتا ہے؟

الجواب باسم ملہم الصواب

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

اگر اس ریسٹورنٹ میں کھانا اور مشروبات حلال ہیں تو اس میں سرمایہ کاری کرنا جائز ہے لیکن میوزک اور ٹی وی لگانا جائز نہیں اس لیے اس کے خلاف آواز اٹھانا ضروری ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ  وسلم نے ارشاد فرمایا : گانا دل میں نفاق کو اس طرح پیدا کرتا ہے جیسے پانی کھیتی کو اگاتا ہے۔

[ لقمان : 6 ]

وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَّشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ لِيُضِلَّ عَنْ سَبِيلِ اللهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَيَتَّخِذَهَا هُزُوًا أُولَئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ مُهِينٌ﴾

ترجمہ: اور بعض لوگ ایسے  بھی ہیں جو ان باتوں کے خریدار بنتے ہیں جو اللہ سے غافل کرنے والی ہیں، تاکہ اللہ کی یاد سے بے سمجھے گم راہ کرے اور اس کی ہنسی اڑائے ، ایسے لوگوں کے لیے ذلت کا عذاب ہے۔

 (مسند احمد 2/165،167،171،172،ابوداود(3685) بیہقی 10/221،222

،کتاب المعرفۃ والتاریخ2/519)

سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ  فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:

“إن الله حرم على أمتي الخمر و الميسر و المزر و الكوبة و القنين و زادني صلاة الوتر “

فقط

واللہ اعلم

22 رجب 1442ھ

6 مارچ2021ء

اپنا تبصرہ بھیجیں