بارش کے ملے ہوئے پانی کاحکم

سوال: ٹنکی آدھی بھری ہوئی ہو اور اس میں بارش کا اور باہر کا پانی چلا گیا اور ٹنکی over flow ہو کر منہ تک بھر گئی تو اب پانی صاف ہوگیا کیا؟ اس سے برتن وغیرہ دھو سکتے ہیں؟

الجواب باسم ملھم الصواب

روڈ کے پانی میں جب تک گٹر کے ناپاک پانی یا کسی اور نجاست کے ملنے کا یقین یا غالب گمان نہ ہو اس وقت تک گلی اور سڑک میں جمع شدہ پانی پر ناپاک ہونے کا حکم نہیں لگائیں گے۔

اگر باہر کے پانی میں کسی نجاست کے مل جانے کا یقین یا غالب گمان ہو اور وہ پانی ٹنکی کے پانی میں مل جائے تو اس صورت میں دیکھا جائے گا کہ ٹنکی دہ دردہ ہے یا نہیں ( جس ٹنکی کا طول و عرض 225/ اسکوئر فٹ یا زیادہ ہو وہ دہ دردہ شمار ہوتی ہے)۔

اگر ٹنکی دہ دردہ ہے تو ٹنکی کا پانی اس وقت ناپاک شمار ہوگا جب اس کا رنگ، بو یا ذائقہ تبدیل ہوجائے ۔

لیکن اگر ٹنکی دہ دردہ نہیں ہے تو جیسے ہی باہر کا ناپاک پانی اس میں شامل ہوا ٹنکی کا پانی بھی ناپاک ہوجائے گا جس کو پاک کرنے کا ایک طریقہ تو یہی ہے کہ ٹنکی کا مکمل پانی خالی کردیا جائے اور دوسرا طریقہ یہ ہے کہ ایک طرف سے پانی کھول دیا جائے اور دوسری طرف سے پانی ٹنکی میں بھرتا رہے اس طرح کرنے سے وہ جاری پانی کے حکم میں آجائے گا اور پانی پاک ہوجائے گا۔

اگر آپ کو یقین یا غالب گمان ہے کہ باہر کا پانی ناپاک تھا اور اس کی وجہ سے ٹنکی کا پانی بھی ناپاک ہوچکا ہے تو مذکورہ طریقے سے اسے پاک کرنے سے پانی پاک ہوجائے گا اور اس سے برتن کپڑے وغیرہ دھونا درست ہے۔

پاک کرنے سے پہلے اس پانی سے وضو کر کے جو نمازیں پڑھی ہیں وہ دہرانی ہوں گی اور جو کپڑے وغیرہ دھوئے ہیں وہ بھی دوبارہ دھونے ہوں گے۔ 

المحيط البرهاني للإمام برهان الدين ابن مازة (1/ 87):

“يجب أن يعلم أن الماء الراكد إذا كان كثيراً فهو بمنزلة الماء الجاري لا يتنجس جميعه بوقوع النجاسة في طرف منه إلا أن يتغير لونه أو طعمه أو ريحه. على هذا اتفق العلماء، وبه أخذ عامة المشايخ، وإذا كان قليلاً فهو بمنزلة الحباب والأواني يتنجس بوقوع النجاسة فيه وإن لم تتغير إحدى أوصافه”. 

فقط۔ واللہ اعلم  بالصواب

اپنا تبصرہ بھیجیں