بل میں تاخیر جرمانہ کریڈٹ کارڈ کاحکم

کیا یوٹیلیٹی بل لیٹ ادا کرنے پرجوزیادہ پیسے چارج کیے جاتے ہیں یہ سود ہے یا نہیں اور انہیں جمع کرنا گناہ ہے؟

کیا اگر بندہ وقت پر بل ادا کرے پھر بھی یہ سود کا معاملہ ہوا کریڈیٹ کارڈ کی طرح تو کیا یہ جائز ہے یانہیں ؟کیونکہ آپ کا فتوی میں نے کریڈیٹ کارڈ کے بارے میں دیکھا ہے۔

الجواب حامداً و مصلیاً

        یوٹیلیٹی بل تاخیر سے ادا کرنے پر جو اضافی رقم لی جاتی ہے وہ سود ہے کیونکہ جو رقم بل میں واجب الاداء ہے وہ دین ہے اور دین پر مدت کی وجہ سے اضافی رقم لینا جائز نہیں ہے،لہذا سود کی ادائیگی سے بچنے کے لیے مقررہ تاریخ کے اندر اندر بل ادا کرنا ضروری ہے،مقررہ تاریخ کے اندر بل ادا کرنے کی صورت میں سودی معاملہ کرنے کا گناہ نہ ہوگا ۔

         کریڈیٹ کار ڈ کے بارے میں حکم یہ ہے کہ ڈیبٹ کارڈ یا چارج کارڈ کے ہوتے ہوئے کریڈیٹ کارڈ کو استعمال کرنا جائز نہیں ہے،کیونکہ کریڈیٹ کارڈ اصلم سودی معاہدے کی بنیاد پر جاری ہوتا ہے اور اس میں سود کی ادائیگی کا فائدہ ہوتا ہے اس لیے جہاں کریڈیٹ کارڈ کے علاوہ دوسرے کارڈ میسر ہوں وہاں کریڈیٹ کارڈ سے اجتناب لازم ہے لیکن اگر دوسرے کارڈ مہیا نہ ہوں تو کریڈیٹ کارڈ کو اس شرط پر استعمال کرنے کی اجازت ہے کہ :

1: حامل بطاقہ (کارڈہولڈر)اس بات کا پورا اہتمام کرے کہ وہ معین وقت سے پہلے پہلے ادائیگی کر دے اور کسی بھی وقت سود عائد ہونے کا امکان باقی نہ رہے۔

2: وہ اس کارڈ کو غیر شرعی امور میں استعمال نہ کرے ۔

3: اگر ضرورت ڈیبٹ کارڈ یا چارج کارڈ سے پوری ہو تویہ کارڈ بنانے سے احتراز کرے۔

 فی فقہ البیوع (ص:463)

مثل ھذہ الشروط قد عمت بھا البلوی فی زماننا، فان مثل ھذہ الشروط توجد فی کثیر من التعاملات، مثل التعامل مع شرکۃ الکھرباء و شرکات الھواتف و غیرھا، فان شرط غرامۃ التاخیر موجود فی جمیع ذلک، و لکن یشکل القول بانہ لا یجوز للانسان ان یتعاقد مع الشرکات للحصول علی الکھرباء و الھاتف و غیر ذلک، بل جری التعامل علی ان الانسان یتعاقد معھا من غیر نکیر بشرط ان یکون فی عزمہ ان یودی و اجابۃ فی حینھا، و انما اجیز ذلک لحاجۃ عامۃ، فان لم یتیسر الحصول علی بطاقۃ الحسم الفوری، و لا التعاقد مع مصدر البطاقۃ فالمرجوان حاملہ یعتبر معذورا فی الدخول فی ھذا العقد ان شاء اللہ تعالیٰ

بعد اخذ جمیع الاحتیاطات اللازمۃ لان لا یلجا الی دفع الفائدۃ الربویہ۔

الجواب صحیح

محمد یعقوب عفا اللہ عنہ

دارالافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی

10/جمادی الثانیۃ/1437

20/مارچ/2016ء

پی ڈی ایف فائل میں فتویٰ حاصل کرنےکےلیے لنک پرکلک کریں۔

https://www.facebook.com/groups/497276240641626/permalink/904540626581850/

اپنا تبصرہ بھیجیں