فتویٰ نمبر:2081
سوال: محترم جناب مفتیان کرام!
مفتی صاحب! یہاں بیکریز میں کرسمس کیک بنا رہے تو کسی نے پوچھا ہے کیا وہ ہم لے سکتے؟ کھا سکتے؟ یا گناہ ہے؟
و السلام:
الجواب حامدا و مصليا
کرسمس کیک کی بنیادی طور پر دو اقسام ہیں۔ دونوں قسم کا حکم الگ ہے۔
پہلی قسم: سردی کی سوغات
بعض کرسمس کیک محض سردیوں کی سوغات ہیں۔ یعنی ان میں ڈرائی فروٹ، اور گرم مصالحے وافر مقدار میں ڈلے ہوئے ہوتے ہیں۔ ان کیک پر کرسمس کی طرف اشارہ کرنے والے کسی قسم کے رموز نہیں۔ اگر ان کیک میں حرام اشیا (شراب اور سور کی چربی) نہ ہو اور خریدنے والے کی نیت عیسائیوں سے مشابہت کرنا نہ ہو، تو اس کی گنجائش ہے۔ (۱)
دوسری قسم: ایسے کیک جن پر باقاعدہ کرسمس کی طرف اشارہ کرنے والے پیغامات اور رموز (جیسے “میری کرسمس” کا پیغام، یا کرسمس ٹری کی تصویر، و غیرہ) ہوں
مسلمان کے لیے ایسے کیک کو بیچنا اور ان کو خریدنا ایمانی غیرت کے سراسر خلاف، سخت گناہ اور حرام ہے، اگرچہ کیک حلال اشیا سے تیار کیا گیا ہو۔ (۲)
• (۱) قال في الجامع الأصغر: رجل اشترى يوم النيروز شيئا لم يكن يشتريه قبل ذلك إن أراد به تعظيم النيروز كما يعظمه المشركون كفر ، وإن أراد الأكل والشرب والنعمة لم يكفر. (الفتاوى التاترخانية: ۵ / ۳۵۴)
• (۲) وَيَأْتِي تَمَامُهُ قَرِيبًا ( قَوْلُهُ : يُكْرَهُ لِأَهْلِ الْحَرْبِ ) مُقْتَضَى مَا نَقَلْنَاهُ عَنْ الْفَتْحِ عَدَمُ الْكَرَاهَةِ ، إلَّا أَنْ يُقَالَ : الْمَنْفِيُّ كَرَاهَةُ التَّحْرِيمِ وَالْمُثْبَتُ كَرَاهَةُ التَّنْزِيهِ ؛ لِأَنَّ الْحَدِيدَ وَإِنْ لَمْ تَقُمْ الْمَعْصِيَةُ بِعَيْنِهِ لَكِنْ إذَا كَانَ بَيْعُهُ مِمَّنْ يَعْمَلُهُ سِلَاحًا كَانَ فِيهِ نَوْعُ إعَانَةٍ تَأَمَّلْ ( قَوْلُهُ : نَهْرٌ ) عِبَارَتُهُ : وَعُرِفَ بِهَذَا أَنَّهُ لَا يُكْرَهُ بَيْعُ مَا لَمْ تَقُمْ الْمَعْصِيَةُ بِهِ كَبَيْعِ الْجَارِيَةِ الْمُغَنِّيَةِ وَالْكَبْشِ النَّطُوحِ وَالْحَمَامَةِ الطَّيَّارَةِ وَالْعَصِيرِ وَالْخَشَبِ الَّذِي يُتَّخَذُ مِنْهُ الْعَازِفُ ، وَمَا فِي بُيُوعِ الْخَانِيَّةِ مِنْ أَنَّهُ يُكْرَهُ بَيْعُ الْأَمْرَدِ مِنْ فَاسِقٍ يَعْلَمُ أَنَّهُ يَعْصِي بِهِ مُشْكِلٌ .
وَاَلَّذِي جَزَمَ بِهِ فِي الْحَظْرِ وَالْإِبَاحَةِ أَنَّهُ لَا يُكْرَهُ بَيْعُ جَارِيَةٍ مِمَّنْ يَأْتِيهَا فِي دُبُرِهَا أَوْ بَيْعُ الْغُلَامِ مِنْ لُوطِيٍّ وَهُوَ الْمُوَفِّقُ لِمَا مَرَّ. وَعِنْدِي أَنَّ مَا فِي الْخَانِيَّةِ مَحْمُولٌ عَلَى كَرَاهَةِ التَّنْزِيهِ وَالْمَنْفِيُّ هُوَ كَرَاهَةُ التَّحْرِيمِ ، وَعَلَى هَذَا فَيُكْرَهُ فِي الْكُلِّ تَنْزِيهًا ، وَهُوَ الَّذِي إلَيْهِ تَطْمَئِنُّ النَّفْسُ ؛ لِأَنَّهُ تَسَبَّبَ فِي الْإِعَانَةِ ، وَلَمْ أَرَ مَنْ تَعَرَّضَ لِهَذَا ، وَاَللَّهُ تَعَالَى الْمُوَفِّقُ ا هـ (رد المحتار: ۴ / ۲۶۸)
فقط ۔ واللہ اعلم
قمری تاریخ: ۱۶ ربیع الثانی ١٤٤٠ھ
عیسوی تاریخ: ۲۵ دسمبر ٢٠١٨
تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں: