دادا دادی کی وراثت کی تقسیم

فتویٰ نمبر:422

سوال:  دادا کا انتقال  ہوچکا دادی  زندی ہیں اور   دادا نے  کچھ بچوں  کی  وراثت  تقسیم کردی ہے اور  کچھ وراثت  بچوں کے نام  تو ہے مگر ان کے قبضے  میں نہیں آئی  تو جس بیٹے  کے نام وراثت  ہوچکی ہے  انتقال  ہوچکا ہے  اب اسکی بیوی اس شوہر  کی ور4اثت  کے علاوہ  اپنے دیور جیٹھ اور نندوں کی  وراثت سے بھی حصہ مانگ رہی ہے  کہ پوتوں کو وراثت ملنی چاہیے  کیونکہ دادا کی زندگی میں نام  تو کردیا تھا  مگر قبضہ  نہیں ہوا تھا دادی  زندہ ہیں  وہ کہتی  ہیں سب  کی جائیداد  سب کے نام ہوچکی ۔ لہذا پوتوں  کو وہی ملیگا  جو اسکے باپ  کی جائیداد  ہے ۔

جواب : اگر دادا نے اپنی  زندگی  میں  یہ کام کیا ہے تو اسکی دو صورتیں  ہیں اور  دونوں  کا حکم    بھی الگ ہی ہے  جس  بیٹے  کے نام  وراثت  ہوچکی  اور قبضہ    بھی اسکو دلادیا۔ تو اس صورت   میں ہبہ مکمل  ہوگیا۔ یہ جائیداد  صرف اسی  بیٹے  کی ہے ،باقی  وارثوں کا کوئی حق  نہیں رہا۔

دوسری صورت  یہ کہ جس کے نام  وراثت  کی لیکن قبضے  میں   نہیں  آئی ۔ قبضہ  اور تصرف  دادا  کا رہا تو ہبہ مکمل  نہیں ہوا۔ لہذا صرف  وہی  بچے  اس جائیداد  کے  حقدار  نہیں بلکہ  تمام وارثوں  کا حق ہے اور یہ جائیداد شرعی  حصوں  پر تقسیم  ہوگی۔  تقسیم  کا طریقہ معلوم  کرنا ہو تو تمام  ورثاء  کی تفصیلات  لکھ کر  دوبارہ  استفتاء  جمع کرائیں ! (دارالافتاء  جامعہ حفیظیہ )

اپنا تبصرہ بھیجیں