ڈاکٹر علاج پر اپنی فیس مقررکر کے لیتا رہے اور مریض صحت یاب نہ ہو یا مرجائے تو فیس لینا درست ہے

سوال: اگرڈاکٹر علاج پر اپنی فیس مقرر کرکے لیتا رہے اور مریض صحت یاب نہ ہو یامرجائے  تویہ روپیہ جوہمیشہ فیس کا مقرر کرکے لیتارہا ہےاس کیلئے درست ہے یانہیں ؟

الجواب باسمہٖ تعالیٰ

اگرڈاکٹر علاج پر اپنی فیس مقرر کرے اور مریض کی صحت یابی کی مدت بھی بیان نہ کرے اور اپنی طرف  سے دوائی اور ذاتی محنت اور کوشش  اور تشخیص میں کوئی کمی نہ کرے ،تومقرر فیس لینے میں کوئی قباحت  نہیں ہے بلکہ شرعاً  وہ اس کا حق ہے۔

تنقيح الفتاوى الحامدية – (5 / 488)

( سُئِلَ ) فِي رَجُلٍ بِهِ دَاءٌ فِي ظَهْرِهِ اتَّفَقَ مَعَ طَبِيبٍ عَلَى مُدَاوَاتِهِ وَجَعَلَ لَهُ أُجْرَةً وَلَمْ يَضْرِبْ لَهُ مُدَّةً وَدَاوَاهُ وَيُرِيدُ الطَّبِيبُ أُجْرَةَ مِثْلِهِ وَمَا أَنْفَقَهُ فِي ثَمَنِ الْأَدْوِيَةِ فَهَلْ لَهُ ذَلِكَ ؟ ( الْجَوَابُ ) : نَعَمْ وَالْمَسْأَلَةُ فِي الْخَيْرِيَّةِ مِنْ الْإِجَارَةِ

اپنا تبصرہ بھیجیں