عَنْ حُذَیْفَۃَ بْنَ الْیَمَانِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِؐ مِنْ اِقْتِرَابِ السَّاعَۃِ اِثْنَتَانِ وَسَبْعُوْنَ خَصْلَۃً اِذَا رَاَیْتُمُ النَّاسَ اَمَاتُواالصَّلوٰۃَ وَاَضَاعُوا اْلاَمَانَۃَ وَاَکَلُوا الرِّبٰوا وَاسْتَحَلُّوا الْکِذْبَ وَاسْتَخْفَوْا بِالدِّمَاءِ وَاسْتَعْلَوُا الْبِنَاءَ وَبَاعُوا الدِّیْنَ بِالدُّنْیَا وَتُقُطِّعَتِ الْاَرْحَامُ وَیَکُوْنُ الْحُکْمُ ضُعْفًا وَالْکِذْبُ صِدْقًا وَالْحَرِیْرُ لِبَاسًا وَظَھَرَالجَوْرُ وَکَثُرَتِ الطَّلَاقُ وَمَوْتُ الْفُجَاءَ ۃِ وَائْتُمِنَ الْخَائِنُ وَخُوِّنَ الْاَمِیْنُ وَصُدِّقَ الْکَاذِبُ وَکُذِّبَ الصَّادِقُ وَکَثُرَ القَذْفُ وَکَانَ الْمَطَرُ قَیْظًا وَالْوَلَدُ غَیْظًا وَفَاضَ اللِّئَامُ فَیْضًا وَغَاضَ الْکِرَامُ غَیْضًا وَکَانَ الْاُمَرَاءُ وَالْوُزَرَاءُ کَذَبَۃً وَالْاُمَنَاءُ خَوَنَۃً وَالْعُرَفَاءُ ظَلَمَۃً وَالْقُرَّاءُ فَسَقَۃً اِذَا لَبِسُوْا مِسُوْکَ الضَّاْنِ قُلُوْبُھُمْ اَنْتَنُ مِنَ الْجِیْفِ وَاَمَرَّ مِنَ الصَّبِرِ یُغَشِّیْھِمُ اللّٰہُ تَعَالٰی فِتْنَۃً یَتَھَارَکُوْنَ فِیْھَا تَھَارُکَ الْیَھُوْدِ الظَّلَمَۃِ وَتَظْھَرُ الصَّفْرَاءُ یَعْنِی الدَّنَانِیْرَ وَتُطْلَبُ الْبَیْضَاءُ وَتَکْثُرُ الْخَطَایَا وَیَقِلُّ الْاَمْنُ وَحُلِّیَتِ الْمَصَاحِفُ وَصُوِّرَتِ الْمَسَاجِدُ وَطُوِّلَتِ الْمَنَابِرُ وَخَرِبَتِ الْقُلُوْبُ وَشُرِبَتِ الْخُمُوْرُ وَعُطِّلَتِ الْحُدُوْدُ وَوَلَدَتْ الْاَمَۃُ رَبَّتَھَا وَتَرَی الْحُفَاۃَ الْعُرَاۃَ قَدْ صَارُوْا مُلُوْکًا وَشَارَکَتِ الْمَرْاَۃُ زَوْجَھَا فِی التِّجَارَۃِ وَتَشَبَّہَ الرِّجَالُ بِالنِّسَاءِ وَالنِّسَاءُ بِالرِّجَالِ وَحُلِفَ بِغَیْرِ اللّٰہِ وَشَھِدَ الْمُوْمِنُ مِنْ غَیْرِ اَنْ یُّسْتَشْھَدَ وَسُلِّمَ لِلْمَعْرِفَۃِ وَتُفُقِّہَ لِغَیْرِ دِیْنِ اللّٰہِ وَطُلِبَ الدُّنْیَا بِعَمَلِ الْاٰخِرَۃِ وَاتُّخِذَ الْمَغْنَمُ دُوَلًا وَالْاَمَانَۃُ مَغْنَمًا وَالزَّکَاۃُ مَغْرَمًا وَکَانَ زَعْیْمَ الْقَوْمِ اَرْذَلُھُمْ وَعَقَّ الرَّجُلُ اَبَاہُ وَجَفَا اُمَّہ، وَبَرَّ صَدِیْقَہ، وَاَطَاعَ امْرَاتَہ، وَعَلَتْ اَصْوَاتُ الْفَسَقَۃِ فِی الْمَسَاجِدِ وَاتُّخِذُ الْقَیْنَاتُ وَالْمَعَازِفُ وَشُرِبَتِ الُخُمُوْرُ فِی الطُّرُقِ وَاتُّخِذَ الظُّلْمُ فَخْرًا وَبِیْعَ الْحُکْمُ وَکَثُرَتِ الشُّرْطُ وَاتُّخِذَ الْقُرْآنُ مَزَامِیْرَ وَجُلُوْدُ السِّبَاعِ خِفَافًا وَلَعَنَ آخِرُ ھٰذِہِ الْاُمَّۃِ اَوَّلَھَا فَلْیَرْتَقِبُوْا عِنْدَ ذَالِکَ رِیْحًا حَمًرَاءَ وَخَسْفًا وَمَسْخًا وَقَذْفًا وَآیَاتٍ۔ (الدر المنثور ج٦،ص٥٢حلیۃ الاولیائ)
ترجمہ: حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اقدسﷺ نے ارشاد فرمایا : بہتر(٧٢) چیزیں قرب قیامت کی علامات میں سے ہیں ، جب تم دیکھو کہ
(١) لوگ نمازیں غارت کرنے لگیں
(٢) امانت ضائع کرنے لگیں
(٣) سود کھانے لگیں
(٤) جھوٹ کو حلال سمجھنے لگیں
(٥) معمولی بات پر خون ریزی کرنے لگیں
(٦) اونچی اونچی بلڈنگیں بنانے لگیں
(٧)دین بیچ کر دنیا سمیٹنے لگیں
(٨)قطع رحمی یعنی رشتہ داروں سے بدسلوکی ہونے لگے
(٩)انصاف کمزور ہو جائے
(١٠)جھوٹ سچ بن جائے
(١١)لباس ریشم کا ہو جائے
(١٢، ١٣، ١٤)ظلم، طلاق، ناگہانی موت عام ہو جائے
(١٥،١٦)خیانت کا رکوامین اور امانت دار کو خائن سمجھا جائے
(١٧،١٨)جھوٹے کو سچا، سچے کو جھوٹا کہا جائے
(١٩)تہمت تراشی عام ہو جائے
(٢٠)بارش کے باوجود گرمی ہو
(٢١)اولاد غم و غصہ کا موجب ہو
(٢٢،٢٣)کمینوں کی ٹھاٹھ ہو، شریفوں کی ناک میں دم آجائے
(٢٤)امیر وزیرجھوٹ کے عادی بن جائیں
(٢٥)امانتدار خیانت کرنے لگیں
(٢٦)چودھری ظلم پیشہ ہوں
(٢٧)عالم قاری بدکارہوں
(٢٨)جب لوگ بھیڑ کی کھالیں(پوستین) پہننے لگیں
(٢٩)ان کے دل مردار سے زیادہ بدبودار اور ایلوے سے زیادہ تلخ ہوں
(٣٠)اس وقت اللہ تعالی انہیں ایسے فتنہ میں ڈالے گا جس میں یہودی ظالموں کی طرح بھٹکتے پھریں گے
(٣١)اور جب سونا عام ہو جائے گا
(٣٢)چاندی کی مانگ ہو گی
(٣٣)گناہ زیادہ ہو جائیںگے
(٣٤)امن کم ہو جائے گا
(٣٥)مصاحف (قرآن ) کو آراستہ کیا جائے گا
(٣٦)مساجد میں نقش ونگار کیئے جائیں گے
(٣٧)اونچے اونچے مینار بنائے جائیں گے
(٣٨)دل ویران ہوں گے
(٣٩)شرابیں پی جائیں گی
(٤٠)شرعی سزاؤں کو معطل کر دیا جائے گا
(٤١)لونڈی اپنے آقا کو جنے گی
(٤٢)جو لوگ(کسی زمانے میں) برہنہ پا اور ننگے بدن رہا کرتے تھے وہ بادشاہ بن بیٹھیں گے
(٤٣)تجارت میں عورت مرد کے ساتھ شریک ہو جائے گی
(٤٤، ٤٥)مرد عورتوں کی اور عورتیں مردوں کی نقالی کریں گی
(٤٦)غیر اللہ کی قسمیں کھائی جائیںگی
(٤٧)مسلمان بھی بغیر کہے (جھوٹی) گواہی دینے کو تیار ہو گا
(٤٨)جان پہچان پر سلام کیا جائے گا
(٤٩)بغیر دینی مقصد کے لئے شرعی علم پڑھا جائے گا
(٥٠)آخرت کے عمل سے دنیا کمائی جائے گی
(٥١،٥٢،٥٣)غنیمت کو ذاتی جاگیر ،امانت کو غنیمت کا مال اور زکوۃ کو تاوان قرار دے دیا جائے گا
(٥٤)سب سے رذیل آدمی قوم کا قائد بن بیٹھے گا
(٥٥) آدمی اپنے باپ کا نافرمان ہوگا
(٥٦)ماں سے بدسلوکی کرے گا
(٥٧)دوست سے وفاداری کرے گا
(٥٨)اور بیوی کی اطاعت کرے گا
(٥٩)بدکاروں کی آوازیں مسجدوں میں بلند ہونے لگیں گی
(٦٠)گانے والی عورتیں رکھی جائیںگی
(٦١)اور گانے کا سامان رکھا جائے گا
(٦٢)سرِ راہ شرابیں اڑائی جائیں گی
(٦٣)ظلم کو فخر سمجھا جائے گا
(٦٤)فیصلے بکنے لگیں گے
(٦٥)پولیس کی کثرت ہو گی
(٦٦)قرآن کو نغمہ سرائی کا ذریعہ بنا لیا جائے گا
(٦٧)درندوں کی کھال کے موزے بنائے جائیں گے
(٦٨)اور امت کا پچھلا حصہ پہلے لوگوں پر لعن طعن کرنے لگے گا
(٦٩)اس وقت سرخ آندھی
(٧٠)زمین میں دھنس جانے
(٧١)شکلیں بگڑ جانے
(٧٢)آسمان سے پتھر برسنے اور دیگر عذابوں کا انتظار کیا جائے۔
فائدہ: سبحان اللہ! حدیث میں مذکور کتنی ہی علامتیں واضح طور پر دورِ حاضرمیںنظر آرہی ہیں۔
وَاٰخِرُ دَعْوَانَا اَنِ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ