علم غیب کی تاویل

فتویٰ نمبر:02

فتح الملهم :(۱/ ۳۴۲۔۳۴۱) [مکتبه دارالعلوم کراتشی ]

وهکذ ا ينبغي ان يفهم في هذا المقام ان اطلاق عالم الغيب لا يليق الا بمن يعلم اصول الغيب وکلياته، واما اطلاع علي بعض المغيبات. ولو کثرت. لا يسمي علماً، ولا المطلع عليه عالماً، الا بضرب من الاتساع، حتي يعرف اصوله ومباديه، وهذه الاصول والکليات هي مفاتيح الغيب التي عند الله تعالي لا يعلمها الا هو.

درسِ مسلم :(۱/ ۲۵۸)[ادارۃ المعارف،کراچی]
علمائے دیو بند بریلوی حضرات کی تکفیر کے قائل نہیں ، کیونکہ یہ حضرات در حقیقت ‘‘ انباء الغیب ’’ کو ‘‘علم الغیب ’’ کہتےہیں ،تو اگر غور سے دیکھا جائے تو یہ نزاع بڑی حد تک لفظی ہے،کیونکہ یہ بات ہم بھی مانتے ہیں کہ آنحضرت ﷺ کو غیب کی خبریں (انباء الغیب ) اللہ تعالی نے اتنی زیادہ عطا فر مائی ہیں کہ کسی اور اتنی کو نہیں دی گئیں ،فرق صرف اتنا ہےکہ ہم ان خبروں کو ‘‘انباء الغیب’’ کہتے ہیں اور ان میں سے بعض حضرات ان کو ‘‘ علم الغیب’’ کہہ دیتےہیں۔

البحر الرائق :(5 / 134)[دارالمعرفة]
وفي البزازية قال علماؤنا من قال أرواح المشايخ حاضرة تعلم يكفر.

مجمع الأنهر:(2 / 505)[دار الكتب العلمية]
ويكفر بقوله أرواح المشايخ حاضرة تعلم.

مجموعة الفتاوي علي هامش خلاصة الفتاوي: ( ۴؍ ۳۳۱)[ مكتبه رشيديه]
اعتقاد اين كه كسي غير حق سبحانه حاضرو ناظر،عالم خفي وجلي در هر وقت وهر ان است ،اعتقاد شرك است، در فتاوي بزازيه مي نويسند تزوج بلاشهود و قال خدا ي و رسول خدا و فرشتكان راه كواه كردم يكفر لانه اعتقد ان الرسول و الملك يعلمان الغيب و قال
علمائنا من قال ان ارواح المشائخ حاضرة تعلم يكفر انتهي.

امدادالسائلین:(۱؍۱۰۳)[مکتبہ دار العلوم ،کراچی]
حاضر وناظر اور قادرِ مطلق صرف اللہ جل جلالہٗ ہے ،اس صفت میں کوئی اس کا شریک نہیں ،کوئی زندہ یا مردہ اللہ کے حکم کے بغیر کسی کی کوئی مددنہیں کرسکتا،نہ نبی ،نہ فرشتہ،نہ ولی ہاں اللہ تعالی کو یہ قدرت ہے وہ چاہے تو کسی زندہ سے یا مردہ سے کسی کو فائدہ پہنچادیں ،مگر اللہ تعالی کسی واسطے کا محتاج نہیں ،وہ کسی واسطے کے بغیر بھی مدد کرسکتاہے اور نفع ونقصان پہنچاسکتاہے۔حضور کا حیاتِ برزغی میں ہوتے ہوئے بعض مجلسوں میں تشریف لانااور ذکر وغیرہ سکھانایا کسی مصیبت زدہ کی مدددنیامیں کرنایا حدیث شریف سے ثابت نہیں،ہاں یہ عقیدہ رکھنے میں مضائقہ نہیں کہ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے ،اس پر بھی قادر ہے کہ رسول اللہ یا کسی ولی کی روح کو کسی جگہ بھیج دے اور کسی کو اس سے فائدہ پہنچ جائے۔

شرح العقائد: ( ص 122 )
وبالجملةالعلم بالغيب أمرتفرد بها لله تعالى لاسبيل إليه للعباد إلا بالإعلام منه أو إلهام بطريق المعجزة أو الكرامة أو إرشاد إلى الاستدلال بالإمارات فيما يمكن فيه ذلك…

التعریفات الفقهية:(۱۹۷)
اهل السنة والجماعة هم الذين التزموا طريق السنة التي کانت عليها الصحابة قبل بدو البدعات کالاعتزال والتشيع والروافض وغيرها.

البحر الرائق:(5 / 151)[دارالکتاب الإسلامی]
وذكر في المحيط أن بعض الفقهاء لا يكفر أحدا من أهل البدع وبعضهم يكفرون بعض أهل البدع وهو من خالف ببدعته دليلا قطعيا ونسبه إلى أكثر أهل السنة.

البناية شرح الهداية :(7 / 299)[دارالکتب العلمیۃ،بیروت]
وفي ” المحيط “في تكفير أهل البدع كلام، فبعض العلماء لا يكفرون أحداً منهم وبعضهم يكفرون البعض، وهو أن كل بدعة تخالف دليلاً قطعياً فهو كفر، وكل بدعة لا تخالف دليلاً قطعياً يوجب العلم فهو بدعة ضلالة، وعليه اعتمد جماعة أهل السنة والجماعة.

واللہ تعالی اعلم بالصواب
محمد عاصم عصمہ اللہ تعالیٰ

اپنا تبصرہ بھیجیں