ارم نام رکھنا

فتویٰ نمبر:4065

سوال: ارم نام رکھنا درست ہے؟

والسلام

الجواب حامداو مصليا

”ارم“شداد کی بنائی ہوئی جنت کا نام ہے پھر مجازاً اس کااطلاق بہشت اور جنت کے معنی میں استعمال ہونے لگا،یہ بادشاہ اور شاہی خاندان کا نام بھی تھا۔

(تفسیر شیخ الہند:٧٩٠، معارف القرآن:٧٤١/٨)

اس معنی کے اعتبار سے اس نام میں کوئی قباحت نہیں،البتہ قرآن حمید میں ”ارم“نام کی قوم کا ذکر ہے جس سے قوم عاد الاولی مراد ہے جس کے جد اعلی کا نام ارم تھا اور چونکہ اس پوری قوم پر نافرمانی کی وجہ سے عذاب آیا تھا تو یہ نام سنتے ہی ذہن فوراً اسی طرف جاتا ہے،اس لیے یہ نام نہ رکھنا بہتر ہے؛تاکہ معذب قوم کے ساتھ مشابہت لازم نہ آئے۔ 

(فتاوی دارالعلوم دیوبند)

”وانھا اسم قبیلة من عاد کان فیھم الملک،وکان فی الاصل اسما لابی قبیلة وھو ارم بن عاد بن سام بن نوح علیہ السلام“۔

(تفسیر المظہری:٢٣٠/١٠،زکریا) 

و اللہ سبحانہ اعلم

قمری تاریخ:20رجب 1440ھ

عیسوی تاریخ:27 مارچ2019ء

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں