فن تعبیر سیکھیے

 نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم، اما بعد

 دین اسلام  کی خوبیاں  ہر دور میں  ظاہر  ہوتی رہتی ہیں ۔ موجودہ  دور میں بھی  جبکہ  سائنس اور ٹیکنالوجی  کا ہر طرف  دور دورہ  ہے،اسلام کی خوبیاں  اور اسلام  کی حقانیت کے دلائل  سامنے آتے رہتے ہیں۔کبھی  اہل سائنس  کی زبانی،کبھی  سائنسی  تحقیقات  کی صورت  میں کبھی  اہل سائنس  کی زبانی ،کبھی  سائنسی تحقیقات  کی صورت میں،کبھی  اہل مغرب  کو حاصل ہونے والے مشاہدات  اور تجربات  کے ذریعے  اور  کبھی اسلامی علوم  ودلائل  کے سبب !!

 بلکہ یہ  ایک  ناقابل  تردید  حقیقت  ہے کہ  اسلام  دلائل  کی بنیاد  پر کبھی  بھی  کسی بھی مذہب  سے مغلوب  نہیں ہوا۔ علم  اور دلائل  کی دنیا  میں ہمیشہ  مسلمان ہی فاتح  رہے ہیں ۔ چنانچہ  بعض  علمائے کرام  نے ارشاد  ربانی  : ھو الذی  ارسل رسولہ  بالھدیٰ ودین الحق لیظھرہ  علی  الدین  کلہ ( الصف  : آیت  9)  کا  مصداق ومراد اسی  علمی غلبہ  کو لیاہے 

اب خوابوں کی تعبیر کے فن کو ہی لے لیجئے  !

 عموماً لوگ  خوابوں  کو کوئی حیثیت نہیں دیتے لیکن اسلام  کی نظر میں  خواب ایک حقیقت  رکھتے ہیں  جدید علوم  بھی اسلام  کے اس نظرئیے  کی تائید کرتے ہیں ۔ خود  قرآن کریم  میں حضرت  یوسف علیہ السلام ، بادشاہ مصر  اور دو شاہی قید ی ملازموں  کے خوابوں  اور ان کی تعبیر  کا تذکرہ  سورہ یوسف  میں  ملتا ہے ۔ سورہ  صافات  میں سیدنا  ابراہیم علیہ السلام  کے خواب  کا ذکر ہے ۔ کتب حدیث  میں کتاب الرؤیا  کے نام  سے خواب  اور اس کی تعبیر  کے حوالے سے  پورے کے پورے  باب موجود ہیں ۔ ائمہ  اسلام میں  سے حضرت  جعفر  صادق ،محمد  بن  سیرین ، علامہ  ابراہیم  کرمانی   امام  اسماعیل  بن  اشعث  اور امام  جابر  مغربی فن  تعبیر کے امام  گزرے ہیں۔ ان میں  امام محمد بن  سیرین  کا  درجہ  خوابوں کی تعبیر  میں بہت نمایاں  ہے۔

قارئین  کو یہ جان  کر بہت حیرت  ہوگی کہ  خوابوں  کی تعبیر  باقاعدہ  ایک فن ہے ۔ جس کے اصول  وقواعد اور جزئیات  وفروع  مدون  اور  موجود ہیں ۔کسی زمانے میں باقاعدہ اس کے  سیکھنے سکھانے کا انتظام ہوا کرتا تھا  جو آج  کل بالکل ناپید ہے ۔ یہ سب  اسلام کی عظمت  اور غقانیت کا  منہ بولتا ثبوت ہے ،

ہمارے  لیے  یہ بہت خوش قسمتی  کی بات ہے  کہ آج ایسے  گئے گزرے  دور میں حضرت  مفتی  سعید احمد  صاحب حفظہ اللہ  جیسی فقید  المثال شخصیت  کی صورت  میں ایک عظیم  ”  معبر ”  ہمارے درمیان موجود  ہیں۔

حضرت والا  عرصہ دراز سے لوگوں  کو خوابوں  کی تعبیر  ارشاد فرماتے  آرہے ہیں ۔ اس فن  میں حضرت  والا کا تجربہ ، بہت وسیع  اور بہت گہرا  ہے حضرت کے اپنے علیحدہ اصول وضوابط بھی ہیں   جو کہیں اور آپ کو نظر نہیں آئینگے  ۔

چند اصول:  

 مثال کے طور پر:

1   حضرت  والا خوابوں کی تعبیر  قرآنی آیات  واحادیث  اور محاوروں  سے ماخوذ معانی و مفاہیم  سے دیتے ہیں  ۔

2   خواب  دیکھنے والے  کے حالات معلوم ہونا ضروری ہیں ۔ اس سے تعبیر میںفرق پیدا  ہوتا ہے ۔ ایک ہی طرح  کا خواب  ، مختلف  احوال  کے لوگوں  کے لیے الگ  الگ تعبیر  رکھتا ہے ۔

3 حضرت والا ، اکثر  یہ ارشاد فرماتے  ہیں  کہ خواب سننے  کے بعد اللہ جل شانہ   کی طرف  سے اصول تعبیر  کو سامنے  رکھتے  ہوئےجو بات  ذہن میں القاء  ہوتی  ہے  وہ ہی تعبیر  ہوتی ہے  گویا خوابوں  کی تعبیر  کے لیے علم  لدنی  اور اللہ  جل شانہ  کے خصوصی  فضل  کی ضرورت   ہوتی ہے  ۔اب جس  پر اللہ  کا فضل   ہوجائے  !

 4 بہت سی چیزیں  ایسی بھی ہیں  جس کی تعبیر پرانے دور میں کچھ اور تھی  لیکن موجودہ دور میں   اس کی تعبیر  موجودہ حالات   اور موجودہ محاورات  کے ارتبار سے  الگ ہوسکتی  ہے یا کچھ  وہ چیزیں جو گزشتہ ادوار میں  موجود ہی نہ تھیں   جو نئے دور کی نو ایجادات ہیں   ان کی تعبیر   بھی خاص  حضرت  والا کا خاصہ   ہے ۔

ہمارے حضرت والا کے لیے  یہ بڑی سعادت  کی بات ہے  کہ شیخ کامل ، حضرت  مولانا یحییٰ مدنی نور اللہ  مرقدہ  مراتبہ اعلیٰ بھی اپنے خوابوں  کی تعبیر ہمارے  حضرت سے لیاکرتے تھے ۔

عرصہ دراز سے حضرت والا  کے متعلقین  اور شاگرد  آپ سے فن   تعبیر سیکھنے   کی درخواست  کرتے رہتے تھے  اور حضرت والا ان کو کچھ نہ کچھ ارشاد فرماتے  رہتے ۔ اب حضرت  کے بعض خدام  نے مرتب انداز  میں اس کا م کو  تکمیل تک پہنچانے  کے ارادے  کا اظہار  کیاہے ۔ ترتیب  یہ ہوگی  کہ اردو حرف تہجی  کے اعتبار سے  اردو زبان  کی مکمل رعایت  کرتے ہوئے  تعبیر کے اصول  بیان کردیے جائیں گے۔ تعبیر  کی دلیل اور علت  کی طرف بھی ہلکا  سا اشارہ کردیا جائے گا ۔ دعا کیجئے  کہ اللہ جل شانہ  استقامت  عطا فرمائے  اور اس کام کو بخیر  و عافیت آسانی   کے ساتھ  مکمل فرمائے  ۔

وما تشاؤن الا ان یشاء اللہ رب العالمین

آخر میں  یہ گزارش ہے کہ  اس کام کے اندر  جو کچھ  سقم  نظر آئے  اسے مرتب  کی کم فہمی  پر محمول  کیاجائے  اور جو فائدے  کی بات  نظر آئے  اسے عطائے  خداوندی  اور حضرت  والا کی نیک  خدمات  کی طرف  منسوب کیاجائے ۔ وما  توفیقی  الاباللہ  علیہ توکلت  والیہ انیب ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں