فتویٰ نمبر:4029
سوال: محترم جناب مفتیان کرام!
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ!
لیکوریا کی وجہ سے فرج میں دوائی رکھی جاتی ہے کیا اس سے غسل واجب ہوتا ہے یا صرف وضو؟
والسلام
الجواب حامداو مصليا
وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ!
لیکوریا یاکسی اور مرض کی وجہ سے فرج میں دوائی رکھنے سے غسل اور وضو واجب نہیں ہوتا ہے البتہ چند صورتیں پیش آنے سے وضو بہرحال ٹوٹ جاتا ہے :
اگر دوائی رکھنے سے رطوبت خارج ہو۔
اگر دوائی فرج میں داخل ہونے کے بعد بہہ کے خارج ہوجائے۔
اگر دوائی ڈالتے وقت انگلی وغیرہ داخل کی پھر نکالتے وقت انگلی پر تری ہو ۔
”المعانی الناقضة للوضوء کل ما یخرج من السبیلین” لقولہ تعالی: ”او جاء احد منکم من الغاٸط “ ایة وقیل لرسول اللہ ﷺ وما الحدث؟ قال علیہ الصلاة والسلام ”ما یخرج من السبیلین “
(الھدایة: ١/ ٢٤)
قال الحنفیة: ”عشرة اشیاء لا یغتسل منھا; مذی،ودی واحتلام بلا بلل و ولادة مں غیر رٶیة دم بعدھا فی قول ابی حنیفة والاصح کما ابان ابن عابدین وجوب الغسل لھا احتیاطا وایلاج بخرقة مانعة من وجود اللذة علی الاصح وحقنة وادخال اصبع ونحوہ فی احد السبیلین و وطٸ بھیمة او میتة من غیر انزال واصابة بکر لم تزل الاصابة بکارتہ من غیر انزال ۔“
(الفقہ الاسلامی وادلتہ: ٥٠٥
و اللہ سبحانہ اعلم
✍بقلم : بنت عبد الغفور
قمری تاریخ:٤جمادی الاخری١٤٤٠ ھ
عیسوی تاریخ:١٠فروری٢٠١٩ ء
تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں: