حالت احرام میں سرسوں کاتیل لگانے کاحکم

دارالعلوم کراچی فتویٰ نمبر:212

بخدمت جناب مفتی صاحب جامعہ دارالعلوم کراچی 

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

عنوان: حالت احرام میں سرسوں یاکھوپرے کایاتیل سریابدن پرلگانا

بعدسلام عنوان عرض ہے کہ درج ذیل مسئلہ میں رہنمائی فرمائیں 

مسئلہ 1 :تیسری قسم وہ ہے جواپنی ذات (کےاعتبار)سےتوخوشبونہیں ہےلیکن اس میں خوشبوبنائی جاتی ہے اور(پھر) خوشبوکےطورپرکام میں آتی ہے اوردواکےطورپراستعمال کی جاتی ہے جیسے زیتون اورتل کاتیل تواس میں استعمال کااعتبارہوگا پس اگراس کوتیل کےلگانے کے طورپر استعمال کیاہے توخوشبوکاحکم ہوگاا ور اگر کھانے میں یا دوائی کے اندر بھرنےمیں استعمال کیاہے تواس کےو اسطے خوشبوکاحکم نہ ہوگا( ہندیہ) 

ایساہی سرسوں کاتیل یا کھوپرے کا تیل وغیرہ ہوتوبھی یہی حکم ہے کیونکہ یہ تیل بھی اکثر بدن خواہ سرکے بالوں وغیرہ میں لگانےکےطورپراستعمال ہوتےہیں لیکن شرط یہ ہے کہ یہ چیزیں خالص ہوں اگران میں دوسری خوشبودارچیزملائی گئی جیسے تیل اورزیتون کےتیل کوخوشبوداربناتےہیں توپھران کاحکم بھی خالص خوشبوجیساہوگا( عمدۃ المناسک ص 348) 

سوال : سرسوں کاتیل یا کھوپرے کاتیل دونوں کےا ستعمال کاحکم بالکل زیتون کے تیلوں کی طرح ہے ۔ پس اگر خالص سرسوں کاتیل جس میں کوئی خوشبونہ ملائی گئی ہو۔محرم اپنے بدن یا سرکےبالوں کوبطورلگانےکے استعمال کرےگا نہ بطوردوائی کے تواس کاحکم بھی مثل خالص زیتون اورتل کےتیل کےہوگا یعنی خوشبوکاحکم ہوگا۔ 

عمدۃ المناسک کےمطابق تویہی حکم سمجھ میں آرہاہے اب آپ ارشاد فرمائیں کہ آپ کےنزدیک اگرکوئی محرم خالص سرسوں کاتیل سرکےبالوں کولگاتاہے نہ بطور دوائی کے توخوشبوکاحکم ہوگا یانہ ۔ اگرخوشبوکاحکم نہیں ہوگا تووہ بتائی جائے ۔اورعمدۃ المناسک کےمسئلہ کوسہو پرمحمول کیاجائے ۔ 

بینواتوجرواجزاکم اللہ احسن الجزاء 

فقط والسلام 

سائل ناچیز 

نذیراحمد

الجواب حامداومصلیا

مذکورہ مسئلہ سےمتعلق بعض احادیث اورفقہی عبارات کی روشنی میں غورکرنے سے دوپہلوسامنے آئےہیں :

1) زیتون اورتلوں کےخالص تیل کاجوحکم فقہی عبارات میں ذکر کیاگیاہے ،یہی حکم ہراس تیل کاہے جس کوعموماًسراوربدن پرلگانےکےطورپراستعمال کیاجاتا ہومثلاًسرسوں یاکھوپرے کاتیل وغیرہ لہذامثلاً جس صورت میں زیتون یا تل کےتیل کے استعمال پردم (عندالامام ابوحنیفہ رحمہ اللہ تعالیٰ )یا صدقہ (عندالصاحبین رحمہااللہ تعالیٰ )واجب ہوتاہے ،مذکورہ صفت کےحامل دوسرے تیلوں کےاستعمال کابھی وہی حکم ہوگا ،چنانچہ شرح زہدۃ المناسک میں اسی پہلوکواختیار کرتےہوئے سرسوں اورکھوپرے کےتیل کاحکم ذکرکیا گیا ہے ،اوراس میں احتیاط بھی ہے۔اس کی تائید ان عبارات سےہوتی ہے جن میں مطلقاً دہن کےاستعمال سےمنع کیا گیا ہے ،خواہ وہ مطیب ہوں یاغیر مطیب ۔ نیزان فقہی عبارات سے اس کی تائید ہوتی ہے جن میں زیتون اورتلوں کےتیل کا ذکرکرکے صرف ان تیلوں کواس حکم سےخارج کیا ہے جوعموماً سریا بدن میں لگانے کےطورپراستعمال نہیں ہوتےجیسے چربی ،گھی وغیرہ۔ (ملاحظہ فرمائیے :عبارات 1تا6) 

2) زیتون ا ورتلوں کےخالص تیل کاجوحکم ذکرکیاگیاہے ،یہ ان میں پائےجانے والی مخصوص صفات کی بنیادپرلگایا گیا ہے جن میں سے ایک صفت یہ ہے کہ یہ اصل الطیب ہیں،چنانچہ صاحب بدائع نےخالص زیتون کے بارےمیں وضاحت کرتے ہوئے اس کوادہان مطیبہ کی طرح قراردیاہے ،اورالجوہرۃ النیرہ میں امام صاحب رحمہ اللہ تعالیٰ کےنزدیک زیتون اورتل کےتیل کاخوشبوہونانقل کیاہے۔اورالعرف الشذی میں ذکرکیاہے کہ بعض حضرات نےفرمایاہے کہ زیتون میں خوشبوہے اوربعض حضرات نےفرمایاہے کہ یہ مادہ عطریات ہے،اوربعض عطریات ہے اوربعض عبارات میں ہے کہ خوشبوڈالنےسے زیتون اورتل کاتیل بعینہ خود خوشبوبن جاتےہیں ،اوربعض عبارات میں ہے کہ ان میں خوشبو ڈالنےسےخوشبومیں تیزی پیداہوجاتی ہے ، ان عبارات کےپیش نظر یہ پہلوسامنے آتا ہے کہ جن تیلوں میں یہ صفات نہیں ہوں گی ان کاحکم ان سے الگ ہے ۔ عمدۃا لفقہ (3/486) میں اسی پہلوکواختیارکرکےسرسوں کےتیل وغیرہ کوان کےحکم سےخارج کیاہےا س کی عبارت درج ذیل ہے :

3) اوپربلاخوشبوکےتیلوں میں سےخصوصیت کے ساتھ زیتون اورتل کےتیل کاذکرکیا گیا ہے ،باقی تیلوں کاحکم ان دونوں سےالگ ہے یعنی باقی ہرقسم کےتیل مثلاً چربی ، گھی ،بادام روغن ،خوبانی کی گری کاتیل ،اورسرسوں کےتیل کااستعمال جائزہے اوران کے استعمال سےہرحال میں کوئی جزا لازم نہیں آتی ۔

مذکورہ دونوں پہلوؤں میں سے کسی ایک کوراجح قررادینے کی کوئی واضح دلیل نہیں مل سکی ،۔البتہ محرم اور مبیح میں تعارض کی صورت میں احتیاط  محرم کو اختیارکرنےمیں ہے ،اس لیے سرسوں اورکھوپرے کےتیل کواستعمال کرنےسے اجتناب کرناچاہیے اوراگرکسی نےبلاضرورت پورے بڑے عضومثلاً سر پراستعمال کرلیا تواحتیاطی پہلواختیار کرتے ہوئے اسے دم دینا ہوگا۔ (ملاحظہ فرمائیے :عبارات 7تا19) 

نیزواضح رہےکہ چونکہ محرم کےلیے زینت اختیارکرنامکروہ ہے۔اس لیے ضرورت وحاجت کےبغیر زینت کےطورپر تیل کااستعمال بہرحال مکروہ ہوگا۔ 

1) فی المغنی الابن قدامۃ ( 6/469) 

2) وفی حیات القلوب (ص 89) میں ہے :

(محرمات احرام) 

3) وفی ردالمحتار: (6/546) 

4) فی تقریرات الرافعیؒ 🙁 2/164) 

5) وفی البحرالرائق: (2/5) 

6) وفی فتح القدیر 🙁 2/440) 

7) وفی سنن الترمذی (1/190) 

8) وفی العرف الشذی للعلامۃ الکشمیری ؒ : (1/189) 

9) وفی بدائع الصنائع : (2/416) 

10) فی الجواھرۃ النیرۃ (ص 140) 

11) وفی فتح القدیر : (3/26) 

12) وفی العنایۃ : (4/76) 

13) فی المحیط البرھانی للامام برھان الدین ابن مازۃ ( 3/139) 

14) وفی تبیین الحقائق (2/53) 

15) وفی الدرالمختار : (2/546) 

16) وفی الدرالمحتار 2/546) 

17) وفی غنیۃ الناسک(ص 93) 

18) وفی الھدایۃ : (1/161) 

19) وفی مناسک ملا علی القاری : ( ص 324) 

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب 

عبدالحفیظ حفظہ اللہ تعالیٰ 

دارالافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی 

14رمضان المبارک 1432ھ 

5 اگست 2011 

پی ڈی ایف وعربی حوالی جات کےلیےلنک پرکلک کریں :

https://www.facebook.com/groups/497276240641626/permalink/858363627866217/

اپنا تبصرہ بھیجیں