حاملہ عورت کا بیس رکعت تراویح سےکم پڑھنا

سوال ۔ کیا حاملہ بیس رکعت تراویح سے کم پڑھ سکتی ہے ؟؟

الجواب حامدا ومصلیا

بیس رکعت تراویح پر صحابہ کرام اور ائمہ اربعہ کا اجماع ہے۔ اور جمہور علماء کا مسلک یہی ہے کہ 20 رکعت تراویح سنت مؤکدہ ہے اس لیے اس سے کم پڑھنے سے سنت پوری نہیں ہوگی۔

البتہ تراویح چونکہ سنت موکدہ ہے اور سنت مؤکدہ کو بلا عذر بیٹھ کر پڑھنا جائز ہے گو ثواب آدھا ملتا ہے اس لیے اگر حاملہ اس سہولت سے فائدہ اٹھائے تو اس کی اجازت ہے بلکہ عذر کی وجہ سے اسے ثواب بھی پورا ہی ملے گا۔ لہذا اگر حاملہ کو قیام کرنے میں یا سجدہ کرنے میں عذر ہو تو بیٹھ کر تراویح پڑھ لے اگر بیٹھ کر بھی حقیقی سجدہ کرنا مشکل ہو تو سجدہ نہ کرے اشارے سے رکوع سجدہ کرلے اس طریقے سے پڑھنے سے بلا کراہت تراویح سنت کے موافق درست ہوجائے گی ۔ اس سے کم رکعت پڑھنا یا قصدا ترک کرنا مناسب نہیں ۔

عن ابن عباسؓ أن رسول صلی اﷲ علیہ وسلم کان یصلي في رمضان عشرین رکعۃ والوتر۔ (مصنف ابن أبي شیبۃ، باب الصلاۃ، کم یصلي في رمضان من رکعۃ، مؤسسۃ علوم القرآن ۵/۲۲۵، رقم:۷۷۷۴

شامي، کتاب الصلاۃ، باب الوتر والنوافل، مکتبہ زکریا دیوبند ۲/۴۸۳، کراچي۲/۳۶۔

أطلق في التنفل فشمل السنۃ المؤکدۃ والتراویح؛ لکن ذکر قاضیخاں في فتاوی من باب التراویح الأصح أن سنۃ الفجر لایجوز أداء ہا قاعدًا من غیر عذر، والتراویح یجوز أداء ہا قاعدًا من غیر عذر، والفرق أن سنۃ الفجر مؤکدۃ لا خلاف فیہا، والتراویح في التأکید دونہا … ثم قال: الصحیح أنہ لایستحب في التراویح لمخالفتہ للتوارث وعمل السلف۔ (البحر الرائق، کتاب الصلاۃ، باب الوتر والنوافل، مکتبہ زکریا)

اپنا تبصرہ بھیجیں