حفظ یادکرنے کا وظیفہ

مفتی صاحب: میں حفظ کرچکاہوں تجوید کررہاہوں کوئی ایساوظیفہ بتائیں جس سے میراقرآن  پکا ہوجائےاورآگے پڑھنے کاشوق پیدا ہوجائے؟

الجواب حامداًومصلیاً

  ایک وظیفہ جوحضورﷺ نے حضرت علی ؓ کو ان کے استفسار پر بتایاتھا  جوحضرت علی ؓ کیلئے حفظ قرآن میں معین ثابت ہوا،آپ بھی اس دعا کومتعینہ طریقہ پرپڑھے انشاءاللہ آپ کی بھی شکایت دور ہوجائے گی اورساتھ ساتھ اللہ تعالیٰ سے دعابھی کرتے رہے دعااور دعاپڑھنے کاطریقہ کار مندرجہ ذیل ہے۔

حضرت علی ؓ کےدریافت کرنےپرحضوراقدس ﷺنے ارشادفرمایاکہ جب جمعہ کی شب آئےتواگریہ ہوسکتا ہو کہ رات کےاخیرتہائی حصہ میں اٹھےتویہ بہت ہی اچھاہےکہ یہ وقت ملائکہ کےنازل ہونے کا ہے اور دعااس وقت میں خاص طورسے قبول ہوتی ہےپس اگراس  وقت میں جاگنادشوارہوتوآدھی رات کےوقت ،اوریہ بھی نہ ہوسکے توپھرشروع ہی رات میں کھڑاہواورچاررکعت نفل اس طرح پڑھےکہ پہلی رکعت میں سورۃفاتحہ کےبعدسورۃیٰس شریف  پڑھےاوردوسری رکعت میں سورۃفاتحہ کے بعدسورۃ دخان اور تیسری رکعت میں سورۃ فاتحہ کے بعدسورۃآلم سجدہ اورچوتھی رکعت میں سورۃفاتحہ کےبعدسورۃملک پڑھےاورجب تشہدیعنی التحیات سےفارغ ہوجائےتواول حق تعالیٰ شانہ کی خوب حمدوثناکر،اس کےبعدمجھ پردرود اور سلام بھیج ،اس کےبعدتمام انبیاءؑپردرود بھیج ،اس کے بعدتمام مؤمنین کیلئےاور ان تمام مسلمان بھائیوں کیلئےجوتجھ سےپہلےمرچکےہیں استغفارکر،اور اس کےبعدیہ دعاپڑھ،پھرحضوراقدس ﷺنےارشادفرمایاکہ اےعلی اس عمل کوتین جمعہ یاپانچ جمعہ یاسات جمعہ کر،انشاءاللہ دعاضرور قبول کی جائےگی۔

جامع الأحاديث – (41 / 447)

اللَّهُمَّ ارْحَمْنِى بِتَرْكِ الْمَعَاصِى أَبَداً مَا أَبْقَيْتَنِى وَارْحَمْنِى أَنْ أَتَكَلَّفَ مَا لاَ يَعْنِينِى وَارْزُقْنِى حُسْنَ النَّظَرِ فِيمَا يُرْضِيكَ عَنِّى اللَّهُمَّ بَدِيعَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ ذَا الْجَلاَلِ وَالإِكْرَامِ وَالْعِزَّةِ الَّتِى لاَ تُرَامُ أَسْأَلُكَ يَا اللَّهُ يَا رَحْمَنُ بِجَلاَلِكَ وَنُورِ وَجْهِكَ أَنْ تُلْزِمَ قَلْبِى حِفْظَ كِتَابِكَ كَمَا عَلَّمْتَنِى وَارْزُقْنِى أَنْ أَتْلُوَهُ عَلَى النَّحْوِ

الَّذِى يُرْضِيكَ عَنِّى اللَّهُمَّ بَدِيعَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ ذَا الْجَلاَلِ وَالإِكْرَامِ وَالْعِزَّةِ الَّتِى لاَ تُرَامُ أَسْأَلُكَ يَا اللَّهُ يَا رَحْمَنُ بِجَلاَلِكَ وَنُورِ وَجْهِكَ أَنْ تُنَوِّرَ بِكِتَابِكَ بَصَرِى وَأَنْ تُطْلِقَ بِهِ لِسَانِى وَأَنْ تُفَرِّجَ بِهِ عَنْ قَلْبِى وَأَنْ تَشْرَحَ بِهِ صَدْرِى وَأَنْ تَغْسِلَ بِهِ بَدَنِى لأَنَّهُ لاَ يُعِينُنِى عَلَى الْحَقِّ غَيْرُكَ وَلاَ يُؤْتِيهِ إِلاَّ أَنْتَ وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِاللَّهِ الْعَلِى الْعَظِيمِ،،، يَا أَبَا الْحَسَنِ تَفْعَلُ ذَلِكَ ثَلاَثَ جُمَعٍ أَوْ خَمْسَ أَوْ سَبْعَ تُجَابُ بِإِذْنِ اللَّهِ وَالَّذِى بَعَثَنِى بِالْحَقِّ مَا أَخْطَأَ مُؤْمِناً قَطُّ،                            

 (الترمذى حسن غريب والطبرانى ، وابن السنى فى عمل اليوم والليلة ، والحاكم وتعقب عن ابن عباس ، وأورده ابن الجوزى فى الموضوعات فتعقب)

اپنا تبصرہ بھیجیں