ہندوؤں کو دیوالی کی مبارک باد دینا

فتویٰ نمبر:2005

سوال: محترم جناب مفتیان کرام! السلام علیکم !کیا ہندوؤں کو دیوالی کی مبارکباد دینا جائز ہے؟

والسلام

الجواب حامداو مصليا

تہمید:جواب سے پہلے بطور تہمید یہ جاننا ضروری ہے کہ دیوالی ہے کیا اور یہ کیوں منائی جاتی ہے؟

دیوالی ایک غیر مسلم قوم “ہندوؤں”کی قدیم رسم ہے جو کہ ہر سال موسم بہار میں منائی جاتی ہے، یہ تہوار شمسی- قمری ہندو تقویم کے مہینہ” کارتیک” میں اماوس کی رات یا نئے چاند کی رات کو منایا جاتا ہے۔ گریگورین تقویم کے مطابق یہ تہوار وسط اکتوبر اور وسط نومبر میں پڑتا ہے۔یہ تہوار ہندو اپنی دیوی لکشمی(جو کہ ان کے نظریے کے مطابق دولت اور خوش حالی بانٹنے کی دیوی ہے)کی تعظیم میں مناتے ہیں اور اس دن اس کی پوجا کی جاتی ہے۔اُسی رات کو جین پیروکار” مہاویر” کے موکش (نجات) پانے کی خوشی میں جشنِ چراغاں دیوالی مناتے ہیں ،جبکہ سکھ پیروکار اس تہوار کو بندی چھوڑ دیوس کے نام سے مناتے ہیں ۔دیوالی کو عید چراغاں بھی کہا جاتا ہے۔

اصل جواب:

جیسا کہ معلوم ہو گیا کہ دیوالی ایک کافر ومشرک قوم کی مذہبی اور رسمی تہوار ہے ،جس میں بت “لکشمی دیوی”کی تعظیم اور عبادت کی جاتی ہے،لہذ مسلمانوں کے لیے جائز نہیں کہ وہ دیوالی کی مبارک باد دیں اور ان کی خوشیوں میں شرکت کر کے ان کے مجمعے کو بڑھائیں۔ ہمیں غیر مسلم اقوام کے مذہبی رسومات و عبادات سے برأت کے اظہار کا حکم ہے،لہٰذا غیر مسلم اقوام کے مذہبی تہوار میں ان کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنا اور ان کو مبارک باد دینا مسلمانوں کے لیے عام حالات میں درست نہیں۔

“عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللهُ عنْهُ، قَالَ:قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ؛ وَلَهُمْ (يَوْمَانِ) يَلْعَبُونَ فِيهِمَا فَقَالَ: ((مَا هَٰذَانِ الْيَوْمَانِ؟))قَالُوا: كُنَّا نَلْعَبُ فِيهِمَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ ،فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:

قَدْ أَبْدَلَكُمُ اللهُ بِهِمَا خَيْرًا مِنْهُمَا: يَوْمَ الْأَضْحَىٰ وَيَوْمَ الْفِطْرِ”

قالَ عنهُ الوالدُ -رحمَهُ اللهُ-: “إسنادهُ صحيح”. “سلسلة الأحاديث الصّحيحة”، (صحیح سنن نسائی؛ ۱۴۶۵)

“من كثر سواد قوم فهو منهم ومن رضي عمل قوم كان شريك من عمل به “

(الراوي: عبدالله بن مسعود المحدث: ابن حجر العسقلاني – المصدر: فتح الباري لابن حجر – الصفحة أو الرقم: 13/41)

﴿ الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا ۚ فَمَنِ اضْطُرَّ فِي مَخْمَصَةٍ غَيْرَ مُتَجَانِفٍ لِّإِثْمٍ ۙ فَإِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ﴾(سورۃ المائدہ:3)

﴿بَرَآءَۃٌ مِّنَ اللّٰہِ وَ رَسُوۡلِہٖۤ اِلَی الَّذِیۡنَ عٰہَدۡتُّمۡ مِّنَ الۡمُشۡرِکِیۡنَ ﴾(1 – التوبۃ)

“عن ابنِ عمرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ الله صلى الله عليه وسلم: «بُعِثْتُ بِالسَّيْفِ حَتَّى يُعْبَدَ اللهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ، وَجُعِلَ رِزْقِي تَحْتَ ظِلِّ رُمْحِي، وَجُعِلَ الذِّلَّةُ وَالصَّغَارُ عَلَى مَنْ خَالَفَ أَمْرِي؛ وَمَنْ تَشَبَّهَ بِقَوْمٍ فَهُوَ مِنْهُمْ».”

(خرج الإمام أحمد في «مسنده» (5114، 5115، 5667)، وأبوداود في «سننه» (4031)، وابن أبي شيبة (4/575)، وعبد بن حميد في «مسنده» (848)، والبيهقي في «شعب الإيمان» (1199)، والطبراني في «مسند الشَّاميِّين» (216)، والطَّحاوي في «مشكل الآثار) (1/125)

🔸و اللہ الموفق🔸

قمری تاریخ:4 ربیع الاول،1440ھ

عیسوی تاریخ:12 نومبر،2018ء

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں