حوروں کے ترانے اور نغمہ سرائیاں

سوال: اکثر علماء سے سناہے کہ قیامت کے دن جنت میں نغمہ خانی ہوگی جنت کی حوریں اور انبیاء کرام گیت سنائیں گے تو کیا یہ بات صحیح ہے ؟
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جنت میں جنت کی لمبائی کے برابر ایک نہر ہے جس کے دونوں کناروں پرکنواری لڑکیاں آمنے سامنے کھڑی ہیں اتنی خوبصورت آواز میں نغمہ سرائی کرتی ہیں کہ ان جیسی مخلوقات نے خوبصورت آوازیں نہیں سنیں حتی کہ جنتی اس سے زیادہ لذت کی کوئی چیز نہ دیکھیں گے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا کہ یہ حسین آواز میں کس چیز کی نغمہ سرائی کریں گی؟ انہوں نے فرمایا اللہ تعالیٰ کی تسبیح، تقدیس، تحمید اور ثناء کی نغمہ سرائی کریں گی۔

(البدورالسافرہ:۲۰۸۹۔ البعث والنشور:۴۲۵)

نغمہ سرائی کرنے والی دوخاص حوریں:

حدیث:حضرت ابوامامہ باہلی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

مَامِنْ عَبْدٍ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ إِلاَّجَلَسَ عِنْدَ رَأْسِهِ وَعِنْدَ رِجْلَيْهِ ثِنْتَانِ مِنَ الْحُورِ الْعِينِ تُغَنِّيَانِهِ بِأَحْسَنِ صَوْتٍ سَمِعَتِ الْجِنُّ وَالْإِنْسُ، وَلَيْسَ بِمَزَامِيرِ الشَّيْطَانِ، وَلَكِنْ بِتَحْمِيدِ اللَّهِ وَتَقْدِيسِهِ۔

(البعث والنشور:۴۲۱۔ البدورالسافرہ:۲۰۹۰)

ترجمہ:جوشخص بھی جنت میں داخل ہوگا اس کے سراور پاؤں کی طرف دو حورعین بیٹھیں گی جواس کے لیے سب سے زیادہ خوبصورت آواز میں جس کوجن وانسان نے نہیں سنا ہوگا نغمہ سرائی کریں گی یہ شیطان کے باجے نہیں ہوں گے بلکہ اللہ تعالیٰ کی حمد اور اس کی تقدیس بیان ہوگی۔

جنتی بیویوں کا ترانہ:

حدیث: حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

إن أزواج الجنة ليغنين لأزواجهن بأصوات مَاسمعها أحد قط إن مما يغنين: نحن الخيرات الحسان أزواج قوم كرام، ينظرون بقرة أعيان، وإن ممايغننين به: نحن الخالدات لایمتن نحن الآمنات فلايخفن نحن المقيمات فلايظعن۔

(معجم طبرانی صغیر:۷۳۴)

ترجمہ:جنت کی عورتیں اپنے اپنے خاوندوں کے سامنے ایسی (خوبصورت) آوازوں میں نغمہ سرائی کریں گی جس کوکسی نے اس سے پہلے نہیں سنا ہوگا جوترانے وہ گائیں گی ان میں سے ایک یہ ہے نحن الخيرات الحسان أزواج قوم كرام ينظرون بقرة أعيان (ہم بہت اعلیٰ درجہ کی حسین عورتیں ہیں بڑے درجہ کے لوگوں کی بیویاں ہیں وہ آنکھوں کی ٹھنڈک اور لذت سے لطف اندوز ہونے کے لیے ہمیں دیکھتے ہیں) وہ یہ ترانہ بھی گائیں گی نحن الخالدات لایمتن نحن الآمنات فلايخفن نحن المقيمات فلايظعن (ہم ہمیشہ زندہ رہیں گی کبھی فوت نہ ہوں گی ہم ہمیشہ ہرطرح کی تکلیف سے امن میں ہیں کبھی خوف نہیں کریں گی، ہم دائمی طور پرجنت میں رہنے والیاں ہیں کبھی اس سے نکالی نہ جائیں گی)۔

 
حوروں کا ترانہ:

حدیث:حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

إنَّ الحُورَ في الجنّةِ لِیغْنِیْنَ، يقُلْنَ نَحْنُ الحُورُ الحِسانُ ہَدَیْنَا لازْوَاج کِرَام۔

ترجمہ:جنت کی حوریں ترنم سے ترانے کہیں گی وہ کہیں گی نَحْنُ الحُورُ الحِسانُ ہَدَیْنَا لازْوَاج کِرَام ہم حسین وجمیل حوریں ہیں بڑی شان والے خاوندوں کوتحفہ میں عطاء کی گئی ہیں۔

عفافہ کی ہواؤں کے گیت:

ارشادِ خداوندی فِي رَوْضَةٍ يُحْبَرُونَ (الروم:۱۵) کی تفسیر میں امام اوزاعی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جب جنت والے خوبصورت آواز سننا چاہیں گے تواللہ تعالیٰ ہواؤں کوحکم دیں گے ان ہواؤں کا نام عفافہ ہے یہ نرم لؤلؤ کے سرکنڈوں کی گنجان جھاڑیوں میں داخل ہوگی اور اس کوحرکت دے گی تووہ ایک دوسرے سے ٹکرائیں گے اور جنت میں خوش الحانی پیدا ہوجائے گی جب وہ خوش الحانی کرے گی توجنت میں کوئی درخت ایسا باقی نہیں رہے گا جس کوپھول نہ لگیں۔

(تاریخ کبیر امام بخاری:۷/۱۶۔ البدورالسافرہ:۲۰۹۳)

حوروں کا اجتماعی گانا:

حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

إِنَّ فِي الْجَنَّةِ لَمُجْتَمَعًا لِلْحُورِ الْعِينِ يُرَفِّعْنَ بِأَصْوَاتٍ لَمْ تَسْمَعْ الْخَلَائِقُ بِمِثْلِهَا، يَقُلْنَ نَحْنُ الْخَالِدَاتُ فَلَانَبِيدُ وَنَحْنُ النَّاعِمَاتُ فَلَانَبْؤُسُ وَنَحْنُ الرَّاضِيَاتُ فَلَانَسْخَطُ طُوبَى لِمَنْ كَانَ لَنَاوَكُنَّالَهُ۔

(ابن عساکر، البدورالسافرہ:۵/۲۰۹۶)

ترجمہ:جنت میں حورعین کی ایک مجلس منعقد ہوا کریگی یہ ایسی خوبصورت آوازوں میں گائیں گی کہ مخلوقات نے ان جیسی نغمہ سرائی کبھی نہ سنی ہوگی یہ کہیں گی فَلَانَبِيدُ وَنَحْنُ النَّاعِمَاتُ فَلَانَبْؤُسُ وَنَحْنُ الرَّاضِيَاتُ فَلَانَسْخَطُ طُوبَى لِمَنْ كَانَ لَنَاوَكُنَّالَهُ ہمیشہ رہنے والیاں ہیں کبھی فنا نہ ہوں گی ہم ہمیشہ نعمتوں میں پلنے والیاں ہیں کبھی خستہ حال نہ ہوں گی، ہم (اپنے خاوندوں پر) راضی رہنے والیاں ہیں کبھی ناراض نہ ہوں گی، بشارت ہو اس کے لیے جوہمارا خاوند بنا اور ہم اس کی بیویاں بنیں۔

دنیاوی عورتوں کا حوروں کے ترانے کا جواب دینا:

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ جب حورعین یہ ترانہ کہیں گی تودنیا کی مؤمن عورتیں اس ترانہ کے ساتھ جواب دیں گی: نَحْنُ المُصَلِّياتُ وَماصّلَّيْتُنَّ نحنُ الصَّائِماتُ وَمَاصُمْتُنَّ، وَنَحْنُ الْمُتَوَضَّئاتُ وَمَاتَوَضَّأتْنَ، وَنَحْنُ الْمُتَصَدِّقَاتُ وَمَاتَصَدَّقْتنَّ ہمیں نماز پڑھنے کا شرف حاصل ہوا ہے تم نے نمازیں نہیں پڑھیں، ہم نے روزے رکھے ہیں تم نے نہیں رکھے، ہم نے وضو کئے ہیں تم نے وضو نہیں کئے، ہم نے زکوٰۃ وصدقات ادا کئے ہیں تم نے نہیں کئے۔

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ اس جواب کے ساتھ یہ دنیا کی عورتیں حورعین پرغالب آجائیں گی۔

(تذکرۃ القرطبی:۲/۷۴۶۔ صفۃ الجنۃ ابن کثیر:۱۱۳، بحوالہ قرطبی)

درخت اور حوروں کا حسن آواز میں مقابلہ:

ایک قریشی آدمی نے حضرت امام ابن شہاب زہری رحمۃ اللہ علیہ سے پوچھا کہ کیا جنت میں گانا بھی ہوگا؛ کیونکہ مجھے خوبصورت آواز بہت پسند ہے توآپ نے فرمایا، جس ذات کے قبضہ قدرت میں ابن شہاب کی جان ہے بالکل ہوگا، جنت میں ایک درخت ہوگا جس کے پھل لؤلؤ اور زبرجد کے ہوں گے اس کے نیچے نوخواستہ لڑکیاں ہوں گی جو خوبصورت انداز سے قرآن پاک کی تلاوت کریں گی اور یہ کہیں گی کہ ہم نعمتوں کی پلی ہیں ہم ہمیشہ رہیں گی کبھی نہ مریں گی، جب وہ درخت اس کوسنے گا تواس کے ایک حصہ دوسرے سے باریک ترنم سے ملاپ کھائے گا تووہ لڑکیاں خوبصورت آواز میں اس کا جواب پیش کریں گی اور جنتی فیصلہ نہیں کرسکیں گے کہ ان لڑکیوں کی آوازیں زیادہ خوبصورت ہیں یادرخت کی؟۔

(ترمذی:۲۵۶۴۔ فی صفۃ الجنۃ، حادی الارواح:۳۲۳)

 

اپنا تبصرہ بھیجیں