ابنیت مسیح کا عقیدہ

﴿ رجسٹر نمبر: ۱، فتویٰ نمبر: ۱۳﴾

سوال: – قرآن پاک میں اللہ نے حضرت عیسی علیہ السلام کو ”روح اللہ“ اور ”کلمۃ اللہ“ کہا ہے۔کیا یہ اس بات کی تائید نہیں کہ آپ علیہ السلام اللہ کے بیٹے ہیں؟

سائلہ:فاطمہ

اسلام آباد

جواب :- حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو قرآن پاک میں متعدد مقامات پر ”روح اللہ“ اور”کلمۃ اللہ“ کہا گیا۔لیکن اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ آپ علیہ السلام اللہ کے بیٹے ہیں؛بلکہ یہ اسلوب آپ علیہ السلام کی معجزانہ طور پر پیدائش کو ظاہر کرنے کے لیے اختیار کیا گیا ہے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی روح بلا واسطہ باپ کے حضرت مریم علیہا السلام کے بطن میں ڈالی گئی اور اللہ کےخاص حکم سے صرف کلمہ”کُن“ سے آپ علیہ السلام کی پیدائش ہوئی۔جس کی طرف نسبت کر کے آپ علیہ السلام کو” روح اللہ“ اور”کلمۃ اللہ“ کہا گیا۔

اس کو یوں سمجھیے کہ اللہ نے انسانوں کو بہت سی خصوصیات میں باہم برابر رکھا ہے جبکہ کوئی خصوصیت کسی فرد میں دیگر کے مقابلے میں زیادہ نمایاں ہوتی ہے جو اس کی انفرادی خوبی کے طور پر اس میں موجود ہوتی ہے۔پھر اس کی طرف نسبت کر کے اس کی تعریف کی جاتی ہے،اس کے شرف کو بیان کیا جاتا ہے۔اکثر ایسا بھی ہوتا ہے کہ اسی خوبی پر اس کا لقب پڑ جاتا ہے۔

اسی طرح رسالت ایک عظیم وصف ہے جو تمام انبیاء و مرسلین میں مشترک ہے اور دیگر انسانوں سے ان کو ممتاز کرتا ہے۔لیکن رسالت کے علاوہ بھی اللہ نے ہر نبی کو ایک جدا شان عطا فرمائی ہے۔قرآن پاک ان انفرادی اوصاف سے بھی ان کی بزرگی بیان کرتا ہے۔مثلاً: موسیٰؑ کو ”کلیم اللہ“،ابراہیم علیہ السلام کو ”خلیل اللہ“ کے القاب سے نمایاں کیا گیا۔اسی طرح دیگر انبیآء علیہم السلام کے انفرادی اوصاف سے ان کی بزرگی اور عظمت کو ظاہر کیا گیا۔حضرت عیسیٰؑ کا انفرادی وصف،ان کی معجزانہ طور پر پیدائش ہے،لہٰذا قرآن نے اس کی طرف نسبت کر کے ”روح اللہ“ اور ”کلمۃ اللہ“ کے دو القاب سے آپؑ کی بزرگی کو بیان کیا۔

قرآن و حدیث میں اللہ تعالیٰ سے اولاد کی نفی اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے ”عبد اللہ“ ہونے کے دلائل میں سے چند ایک کا ذکر کرنا مناسب ہوگا۔

قال اللہ تعالی:

لم یلد و لم یو لد (سورۃ اخلاص/3)

ترجمہ:نہ اللہ تعالیٰ نے کسی کو جنا نہ وہ کسی سے جنا گیا۔

انما المسیح عیسیٰ ابن مریم رسول اللہ وکلمتہ،القاھا الی مریم و روح منہ …….انمّا اللہ الٰهٌ وّاحد سبحٰنہ انْ یکون لہ ولد…… (سورۃ النسآء/171)

ترجمہ:وہ مسیح عیسی ابن مریم ہے جو اللہ کےرسول اور اس کا کلمہ ہے،جس کو اس نے مریم کی طرف ڈالا اور اس کی روح ہے۔۔۔۔بے شک اللہ تو ایک ہی معبود ہے اور وہ پاک ہے اس بات سے کہ اس کے لیے کوئی بیٹا ہو۔

قال اللہ تعالیٰ :

{وَقَالُوا اتَّخَذَ الرَّحْمَنُ وَلَدًا (88) لَقَدْ جِئْتُمْ شَيْئًا إِدًّا (89) تَكَادُ السَّمَاوَاتُ يَتَفَطَّرْنَ مِنْهُ وَتَنْشَقُّ الْأَرْضُ وَتَخِرُّ الْجِبَالُ هَدًّا (90) أَنْ دَعَوْا لِلرَّحْمَنِ وَلَدًا (91) وَمَا يَنْبَغِي لِلرَّحْمَنِ أَنْ يَتَّخِذَ وَلَدًا (92) إِنْ كُلُّ مَنْ فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ إِلَّا آتِي الرَّحْمَنِ عَبْدًا (93) } [مريم : 88 – 94]

ترجمہ:اور یہ لوگ کہتے ہیں کہ خدا رحمٰن کی کوئی اولاد ہے!(88)ایسی بات کہنے والو !) حقیقت یہ ہے کہ تم نے بڑی سنگین حرکت کی ہے(89) کچھ بعید نہیں کہ اس کی وجہ سے آسمان پھٹ پڑیں ، زمین شق ہوجائے اور پہاڑ ٹوٹ کر گر پڑیں(90)کہ ان لوگوں نے خدا ئے رحمٰن کے لئے اولاد ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔(91) حالانکہ خدا ئے رحمٰن کی یہ شان نہیں کہ اس کی کوئی اولاد ہو۔(92) آسمانوں اور زمین میں جتنے لوگ ہیں ، ان میں سے کوئی ایسا نہیں ہے جو خدا ئے رحمٰن کے حضور بندہ بن کر نہ آئے(93) (آسان ترجمہ قرآن : سورہ مريم : 88 – 94)

ایک حدیث مبارک میں ارشاد ہے:

عن عبادۃ ابن صامت رضی اللہ عنہ قال:قال لرسول اللہ ﷺ:من شہد ان لّا الٰہ الا اللہ وحدہ لاشریک لہ وانّ محمّداً عبدہ ورسولہٗ و ان عیسیٰ عبد اللہ ورسولہ و ابن امتہ و کلمتہ القاھا الیٰ مریم و روح منہ و الجنّۃ و النّار حق ادخلہ اللہ الجنّۃ علی ما کان من عملٍ”(متفق علیہ) (مشکوٰۃ،کتاب الايمان،ص 14)

ترجمہ:حضرت عبادۃ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا: جو شخص گواہی دے کہ نہیں کوئی معبود سوائے اللہ کے وہ یکتا ولاشریک ہے۔ اور بلا شبہ محمدﷺ اللہ کے رسول اور اس کے بندے ہیں۔ اور بے شک حضرت عیسیٰؑ اللہ کے بندے اور رسول ہیں اور اس کی بندی کے بیٹے اور اس کا کلمہ ہے،جس کو اس نے حضرت مریم کی طرف ڈالااور اس کی روح ہے۔اور

بے شک جنت اور دوزخ حق ہے۔اللہ تعالی اس کو جنت میں داخل کرے گا خواہ اس کے اعمال کیسے ہی ہوں۔

لہٰذا مذکورہ کلمات سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ”ابنیت“کا عقیدہ ثابت نہیں ہوتا؛کیونکہ یہ کلمات متشابہات  میں سے ہیں اور اس کے مقابلے میں مذکورہ بالا آیات اور حدیث صریح اور محکم ہے جو اس عقیدے کی نفی کرتے ہیں۔حاصل کلام یہ ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اللہ تعالیٰ کے بیٹے ہر گز نہیں بلکہ ان کے بندے اور رسول ہیں۔صرف حضرت مریم علیھا السلام کے بیٹے ہیں۔اللہ کی کوئی اولاد نہیں،کہ اولاد کے ہونے سے عجز لازم آتا ہے اور اللہ تعالیٰ ہر قسم کے عجز سے پاک ہے۔۔۔۔۔۔

فقط والله المؤفق

دارالافتاء صفہ اسلامک ریسرچ سینٹر

اپنا تبصرہ بھیجیں