عدت بیٹے کے گھر گذارنا

سوال:محترم جناب مفتیان کرام! السلام علیکم و رحمة الله وبركا ته!کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ عدت وفات میں ایک عمر رسیدہ خاتون ہیں جن کی بیٹے کاروبار کے سلسلے میں دبئی میں مقیم ہیں ان خاتون کے پاس عدت کا پورا وقت خاندان میں کوئی اور نہی گذار سکتا اور بیمار بھی رہتی ہیں تو تنہا بھی نہی چھوڑا جا سکتا۔ اب کیا یہ خاتون دوران عدت اپنے بیٹوں کے پاس دبئی جاسکتی ہیں؟

الجواب باسم ملهم الصواب

وعلیکم السلام و رحمة الله!

عورت کو اسی جگہ عدت گزارنا چاہئے جہاں وہ اپنے خاوند کے ہمراہ رہائش پذیر تھی، اپنے پاس کسی رشتہ دار کو رکھ لے، لیکن اگر کوئی عذر ہو جیسے بیمار ہو اور گھر میں تیمار داری کرنے والا کوئی نہ ہو یا گھر میں اکیلی ہو ، جس کی وجہ سے اُسے وحشت ہوتی ہو تو اس صورت میں اپنے بیٹے کے ساتھ عدت گزار سکتی ہے۔

وشمل إخراج ……….. لو خافت باللیل من أمر المیت والموت ، ولا أحد معہا ، لہا التحولُ والخوف شدیدًا ، وإلا فلا الخ ۔ (شامي ، کتاب الطلاق / فصل في الحداد، 226/5)

و اللہ سبحانہ اعلم

قمری تاریخ: 26 جمادی الاخری 1442ھ

عیسوی تاریخ: 9 فروری 2021

اپنا تبصرہ بھیجیں