اسقاط حمل اور عدت

 فتویٰ نمبر:2089

سوال: محترم جناب مفتیان کرام! 

السلام علیکم !

ایک عورت عدت میں ہے اس کو حمل بھی ہے وہ شادی کی عرض سے 3 ماہ کا حمل ہے اس کو ضائع کردیا تو اس کی عدت ختم ہوجاتی ہے یا نہیں ؟

تنقیح: کیا جنین کا کوئی عضو ظاہر ہوا تھا؟

جواب تنقیح: جنین میں بازو کی ساخت بنی ہوئی تھی لیکن پورا بازو نہیں بنا ہوا تھا اور کوئی عضوبنا ہوا سمجھ نہیں آرہا تھا اور زیادہ غور سے بھی نہیں دیکھا تھا کیونکہ اس کی سمجھ نہیں تھی۔

والسلام

الجواب حامداو مصليا

وعلیکم السلام!

ائمہ کرام کا اس بات پر اتفاق ہے کہ مطلقہ حاملہ کی عدت وضع حمل ہے۔ چاہے یہ بچے کی پیدائش کی صورت میں ہو یا اسقاط حمل کی صورت میں، مذکورہ صورت میں خاتون نے جس حمل کو ضائع کروادیا اس کا عضو بن چکا تھا اس لیے ایسا کرنے سے اس کی عدت تو بہر حال مکمل ہو جائے گی۔تاہم جان بوجھ کر بلاعذر حمل ساقط کروانے کی وجہ سے گناہ گار ہو گی جس پر توبہ و استغفار لازم ہے۔

ساتھ ہی خاتون پر جان بوجھ کر اپنا حمل ساقط کرانے کی وجہ سے دیت بھی لازم ہے جو کہ” ایک غرہ” ہے۔ جس کی مقدار چاندی کے پانچ سو درہم ہے۔ یہ اس عورت کے پہ واجب ہو گا جو اس کو اس کے پہلے شوہر( یعنی جن سے اس کو حمل ٹھہرا تھا) کو دینا ہوگا. 

” وَاللَّائِي يَئِسْنَ مِنَ الْمَحِيضِ مِن نِّسَائِكُمْ إِنِ ارْتَبْتُمْ فَعِدَّتُهُنَّ ثَلَاثَةُ أَشْهُرٍ وَاللَّائِي لَمْ يَحِضْنَ وَأُوْلَاتُ الْأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَن يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ وَمَن يَتَّقِ اللَّهَ يَجْعَل لَّهُ مِنْ أَمْرِهِ يُسْرًا۔”

{سورۃ الطلاق ۶۵} 

” عَنْ أَشْعَثَ، قَالَ: كَانَ الْحَسَنُ يَقُولُ: إِذَا أَلْقَتْهُ عَلَقَةً أَوْ مُضْغَةً بَعْدَ أَنْ يُعْلَمَ أَنَّهُ حَمْلٌ، فَفِيهِ الْغُرَّةُ، وَتَنْقَضِي بِهِ الْعِدَّةُ، وَإِنْ كَانَتْ أُمَّ وَلَدٍ أُعْتِقَتْ۔”

{المصنف اب ابی شیبہ ۴/۱۹۸}

“فی الذخیرۃ لوأرادت القاء الماء بعد وصولہ الی الرحم قالوا ان مضت مدۃ ینفخ فیہ الروح لا یباح وقبلہ اختلف المشائخ فیہ والنفخ مقدر بمائۃ وعشرین یوماً بالحدیث اھ قال فی الخانیۃ ولا اقول بہ لضمان المحرم بیض الصید لأ نہ اصل الصید فلا أ قل ان یلحقھا اثم وھذا لو بلا عذر “۔

{شامی کتاب الحظر والا باحۃ۔۶ / ۳۷۶}

” وجب علی العاقلۃ غرۃ نصف عشر الدیۃ الرجل و قال الشامی تحت ھذا القول دیۃ الرجل و نصف عشرھا ھو خمسائۃ درھم و ذلک ھو غرۃ الجنین”۔

{درمختار :۶/۵۸۸}

فقط

و اللہ سبحانہ اعلم

قمری تاریخ: ۱۱ ربیع الثانی ۱۴۴۰

عیسوی تاریخ:۱۷ دسمبر ۲۰۱۸

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں