جہاں آدمی ہوگا زکوۃ وہاں کے اعتبار سے دے گا یا جہاں مال ہوگا وہاں کے اعتبار سے

سوال:مال   کراچی  میں  ہے  اور  بندہ  خود سعودیہ  میں  ہے تو  کس  ملک  کے حساب  سے  زکوۃ  نکالے ؟اگر سونا  پاکستان میں ہے   اور جو سعودیہ میں ہے وہ  زکوۃ  نکال رہا     ہے تو  کس   جگہ کے ریٹ  کا  اعتبار ہوگا؟

سائل :فرحان شاہ

الجواب حامدا و مصلیا

جس ملک میں  زکوۃ  کا مال موجود ہوگا زکوۃ کی ادائیگی میں اسی ملک کے ریٹ کا  اعتبار کیا جائے گا ۔چاہےمال کا مالک کسی اور ملک میں رہائش پذیر ہو۔

کما فی الهندیة ۱/۴۱۳،ط رشیدیة

ثم المعتبر فی الزکوة مکان المال حتی لو کان هو فی بلدوماله فی بلد آخر یفرق فی موضع المال

وفی الدر المختار۳/۳۸۵۔ط صدیقیه

والمعتبر فی الزکوۃ فقراء مکان المال،

وتحته فی الشامیة:

 ای لا مکان المزکی،حتی لو کان هو فی بلد و ماله فی آخر یفرق فی موضع المال

ابن الکمال ای :فی جمیع الروایات ۔ بحر۔

واللہ اعلم بالصواب

کتبہ :حسان احمد

نور محمد ریسرچ سینٹر

۱۰صفر ۱۴۴۱

 

اپنا تبصرہ بھیجیں