جس کی شادی نہ ہوتی ہو اسے گنہ‌گار ، نافرمان سمجھنا یا کہنا

سوال :
*السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!*
ایک مسئلہ ہے کہ اگر کسی لڑکی کی شادی نہ ہورہی ہو جتنے بھی رشتے آتے ہوں ہر جگہ سے انکار ہوجاتے ہوں،ایسی صورت میں لڑکی کیا کرے کیا وہ گنہ گار ہے یا نافرمان ہے جس سے اس کی شادی نہیں ہو رہی عمر گزرتی جا رہی ہے پلیز رہنمائی فرمائیں-
*وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!*
*الجواب باسم ملھم الصواب*
واضح رہے کہ دنیا میں سب کچھ اللہ پاک کی مرضی سے ہی قرار پاتا ہے، البتہ اسباب کے درجے میں انسان کو اپنی حد تک کوشش کرنی چاہیے ۔ لہذا آپ اللہ کی ذات پر مکمل بھروسا کر کے کوشش جاری رکھیں ۔ فرائض کی پابندی کریں اور صلاۃ الحاجت پڑھ کر دعا مانگیں۔ ان شاءاللہ! مقصود حاصل ضرور حاصل ہوگا۔اس کے ساتھ درج ذیل وظائف کا بھی اہتمام کرلیں۔
تاہم شادی نا ہونے پر لوگوں کے لیے یہ سمجھنا کہ اس کی قصوروار خود لڑکی ہے، یا اس کی وجہ اس کا خود گنہ گار ہونا ہے،ہرگز جائز نہیں اس سے اجتناب لازم ہے-
_________________________________________
حوالہ جات:
1: ہمہ وقت یہ آیت کثرت سے پڑھیں –
*وَ الَّذِیۡنَ یَقُوۡلُوۡنَ رَبَّنَا ہَبۡ لَنَا مِنۡ اَزۡوَاجِنَا وَ ذُرِّیّٰتِنَا قُرَّۃَ اَعۡیُنٍ وَّ اجۡعَلۡنَا لِلۡمُتَّقِیۡنَ اِمَامًا* (سورة الفرقان: 74)
2 : ساتھ ہی عشاء کی نماز کے بعد *یا لطیف یا ودود* 1111 بار اول آخر تین مرتبہ درود شریف چالیس روز تک پڑھیں ان شاءاللہ مقصود حاصل ہوگا-
3: قُلۡ لَّنۡ یُّصِیۡبَنَاۤ اِلَّا مَا کَتَبَ اللّٰہُ لَنَا ۚ ہُوَ مَوۡلٰىنَا ۚ وَ عَلَی اللّٰہِ فَلۡیَتَوَکَّلِ الۡمُؤۡمِنُوۡنَ (سورة التوبة :51)
ترجمه: کہہ دو کہ اللہ نے ہمارے مقدر میں جو تکلیف لکھ دی ہے ، ہمیں اس کے سوا کوئی اور تکلیف ہرگز نہیں پہنچ سکتی ۔ وہ ہمارا رکھوالا ہے ، اور اللہ ہی پر مومنوں کو بھروسہ رکھنا چاہیے ۔
4 : عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ كَتَبَ اللَّهُ مَقَادِيرَ الْخَلَائِقِ قَبْلَ أَنْ يَخْلُقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ بِخَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ قَالَ وَعَرْشُهُ عَلَى الْمَاءِ. (مسلم :6748)
ترجمه: حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے روایت کی ، کہا : میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ اللہ تعالیٰ نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کرنے سے پچاس ہزار سال پہلے مخلوقات کی تقدیریں تحریر فرما دیں تھیں ۔ فرمایا : اور اس کا عرش پانی پر تھا-
5 : جوڑ اللہ تعالیٰ کی طرف سے طے شدہ ہوتا ہے دنیا میں اس کا ظہور ہوتا ہے۔ (فتاوی محمودیہ: 17/483)
واللہ اعلم بالصواب
29 جمادی الاولی 1444
24 دسمبر 2022

اپنا تبصرہ بھیجیں