ایک شخص اپنےکاروبارکیلئےدوسرےشخص سےپچاس ہزارروپےلیتاہےاوریہ کہتاہےکہ جب تک میں پچاس ہزارروپےواپس نہ کروں تومیرےکاروبارکےمنافع کاآدھاحصہ آپکوملتارہےگا یہ جائزہےیانہیں

 فتویٰ نمبر:496

سوال:کیافرماتےہیں علماءدین ومفتیان شرع متین  اس مسئلہ میں کہ ایک شخص اپنےکاروبارکیلئےدوسرےشخص سےاس شرط  پرتقریباًپچاس ہزارروپےلیتاہےکہ آپ مجھےپچاس روپےدیں جب تک میں پچاس ہزارواپس نہ کروں تومیرےکاروباریا تجارت کاآدھامنافع تجھےملتارہیگا اورجب میں پچاس روپےواپس کرونگاتومعاہدہ ختم ہو جائےگا کیااس شکل میں پیسےلینادینااورمنافع لیناجائزہےیانہیں یاسود میں آتاہے؟ بینوا توجروا

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ معاملہ منافع بخش قرض کامعاملہ ہےاس لئےیہ معاملہ اورقرض کالین ان شرائط کےساتھ ناجائزاورحرام ہےاوراس مد میں منافع جوحاصل ہوگاوہ بھی شرعاًسود کے زمرے میں آکرحرام ہوگا۔(۱)

التخريج

(۱)الفتاوى الهندية – (3 / 202)

قَالَ مُحَمَّدٌ رَحِمَهُ اللَّهُ تَعَالَى فِي كِتَابِ الصَّرْفِ إنَّ أَبَا حَنِيفَةَ رَحِمَهُ اللَّهُ تَعَالَى كَانَ يَكْرَهُ كُلُّ قَرْضٍ جَرَّ مَنْفَعَةٍ قَالَ الْكَرْخِيُّ هَذَا إذَا كَانَتْ الْمَنْفَعَةُ مَشْرُوطَةً فِي الْعَقْدِ بِأَنْ أَقْرَضَ غَلَّةً لِيَرُدَّ عَلَيْهِ صِحَاحًا أَوْ مَا أَشْبَهَ ذَلِكَ فَإِنْ لَمْ تَكُنْ الْمَنْفَعَةُ مَشْرُوطَةً فِي الْعَقْدِ فَأَعْطَاهُ الْمُسْتَقْرِضُ أَجْوَدَ مِمَّا عَلَيْهِ فَلَا بَأْسَ بِهِ

المحيط البرهاني للإمام برهان الدين ابن مازة – (7 / 284)

قال محمد رحمه الله في كتاب الصرف: إن أبا حنيفة كان يكره كل قرض جر منفعة قال الكرخي: هذا إذا كانت المنفعة مشروطة في العقد بأن أقرض عادلية صحاحا أو ما أشبه ذلك، فإن لم تكن المنفعة مشروطة في العقد، فأعطاه المستقرض أجود مما عليه، فلا بأس به، وكذلك إذا أقرض الرجل رجلا دراهم أو دنانير ليشتري المستقرض متاعا بثمن غال فهو مكروه، وإن لم يكن شراء المتاع مشروطا في القرض، ولكن المستقرض اشترى من المقرض بعد القرض متاعا بثمن غال فعلى قول الكرخي: لا بأس به. وذكر الخصاف في «كتابه» وقال: ما أحب له ذلك، وذكر شمس الأئمة الحلواني أنه حرام؛ لأن هذا قرض جر منفعة؛

اپنا تبصرہ بھیجیں