خلع کے بعد رجوع کا حکم

سوال:اسلام علیکم ایک عورت نے 6 سال پہلے اپنے شوہر سے خلع لیا یا تھا۔اب وہ شخص یہ چاہتا ہے کہ دوبارہ نکاح کر لیں، کیا اس کی کوئی صورت ہے؟

اور ان کو کسی نے کہا کہ عورت نے خلع کوٹ سے لی تھی ،تو جب تک شوہر طلاق نہ دے تو طلاق نہیں ہوئی۔

اب اس مسئلہ میں حلال کی صورت کیا ہے؟

تنقیح:

عورت نے کوٹ سے جو خلع لیا تھا ۔تو اس وقت کوٹ نے شوہر کے دستخط اور رضامندی کے ساتھ خلع کا نوٹس جاری کیا تھا یا کوٹ نے از خود خلع کا نوٹس جاری کر دیا تھا؟نیز خلع کے کاغذات میں کتنی طلاقیں لکھی ہوئی ہیں؟؟

جواب تنقیح: جی شوہر نے دستخط کئے تھے۔ اور خلع کے کاغذات میں تین طلاقیں لکھی ہوئی ہیں۔

الجواب باسم ملھم الصواب

وعلیکم سلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

اگر سوال میں مذکورہ باتیں درست ہیں تو ایسی صورت میں اگر شوہر کی رضامندی سے اور اس کے دستخط سے(جیسا کہ سوال سے ظاہر ہے) کوٹ خلع کا نوٹس جاری کر چکا تھا تو خلع ہو چکا ہے اور چونکہ خلع کے کاغذات میں تین طلاقیں لکھی ہوئی ہیں تو عورت پر اسی وقت ہی تین طلاقیں واقع ہو چکی تھیں۔

اب حلالہ شرعیہ کے بغیر اس پہلے شوہر کے ساتھ نکاح نہیں ہوسکتا۔

================

“(وَشَرْطُهُ) شَرْطُ الطَّلَاقِ

(وَحُكْمُهُ) وُقُوعُ الطَّلَاقِ الْبَائِنِ كَذَا فِي التَّبْيِينِ.

وَتَصِحُّ نِيَّةُ الثَّلَاثِ فِيهِ.

وَلَوْ تَزَوَّجَهَا مِرَارًا وَخَلَعَهَا فِي كُلِّ عَقْدٍ عِنْدَنَا لَا يَحِلُّ لَهُ نِكَاحُهَا بَعْدَ الثَّلَاثِ قَبْلَ الزَّوْجِ الثَّانِي كَذَا فِي شَرْحِ الْجَامِعِ الصَّغِيرِ لِقَاضِي خَانْ.۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔إذَا تَشَاقَّ الزَّوْجَانِ وَخَافَا أَنْ لَا يُقِيمَا حُدُودَ اللَّهِ فَلَا بَأْسَ بِأَنْ تَفْتَدِيَ نَفْسَهَا مِنْهُ بِمَالٍ يَخْلَعُهَا بِهِ فَإِذَا فَعَلَا ذَلِكَ وَقَعَتْ تَطْلِيقَةٌ بَائِنَةٌ وَلَزِمَهَا الْمَالُ كَذَا فِي الْهِدَايَةِ.”

(الفتاوى الهنديه، كتاب الطلاق، الفصل الاول في شرايط الخلع وحكمه وما يتعلق به )

“إذا کان بعوض الإیجاب والقبول ؛ لأنہ عقد علی الطلاق بعوض ، فلا تقع الفرقۃ ، ولا یستحق العوض بدون القبول ۔”

( شامي :کتاب الطلاق / باب الخلع ۸۸/۵، زکریا )

فقط-واللہ تعالی اعلم بالصواب

قمری تاریخ:1,شعبان،1442ھ

شمسی تاریخ:16 مارچ،2021

اپنا تبصرہ بھیجیں