فتویٰ نمبر:521
سوال: کیا نرس پردے میں رہ کر اپنے فرائض انجام دے سکتی ہے مثلا غیر محرم کو ڈرپ لگانا انجکشن لگانا وغیرہ ؟
جواب:پردے کی صورت میں گناہ گار نہ ہوگی جبکہ بغیر پردے کے گناہ گار ہوگی، نیز عورت کیلئے ملازمت کی تفصیل کا حم درج ذیل ہے:
واضح رہے کہ عورت کی ملازمت کے سلسلے میں درج ذیل تفصیل ہے:
عورت کی ملازمت کی دو صورتیں ہیں:
پہلی صورت یہ ہے کہ عورت کو اپنے اخراجات پورے کرنے کے لیے ملازمت کی واقعی ضرورت ہے،مثلاً کوئی عورت ایسی ہے کہ اس کے اخراجات کی ذمہ داری برداشت کرنے والا کوئی نہیں ہے اور وہ نان و نفقہ کی غرض سے باہر نکل کر ملازمت کرتی ہے۔
دوسری صورت یہ ہے کہ عورت کو اس قسم کی کوئی ضرورت نہیں ہے،بلکہ اس کے نان و نفقہ کا انتظام ہے، اس کے باوجود وہ باہر نکل کر ملازمت کرتی ہے۔
(الف)۔۔پہلی صورت میں تو گھر سے نکل کر ملازمت کرنا درست ہے،بشرطیکہ وہ مندرجہ ذیل آداب و شرائط کی پابندی کرے:
(۱)۔۔مکمل شرعی پردہ کے ساتھ باہر نکلے،نیز ! اس کی ملازمت عورتوں یا کم سن بچوں کے شعبہ میں ہو،بالغ اجنبی مردوں کا اختلاط نہ ہو۔
(۲)۔۔بناؤ سنگھار نہ کرے اور خوشبو نہ لگائے۔
(۳)۔۔راستے میں آتے جاتے ہوئے اور دورانِ ملازمت غیر محارم سے اختلاط نہ ہو۔
(۴)۔۔گھر پر رہتے ہوئے کوئی ذریعہ معاش نہ ہو۔
(۵)۔۔اس کی ملازمت جائز اور اس سے ہونے والی آمدنی حلال ہو۔
(۶)۔۔اگر شادی شدہ ہو تو شوہر کی اجازت سے ہو۔
(7)۔۔معصوم بچوں اور اہل خانہ کے شرعی حقوق پامال نہ ہوں۔
(ب)۔۔دوسری صورت میں حتی الامکان عورت کو ملازمت نہیں کرنی چاہیے،شرعاً یہ پسندیدہ نہیں ہے،تاہم اگر شرائط کی پابندی کی جائےتو ان کے ساتھ ملازمت کی گنجائش ہے۔(کذا فی التبویب۳۳۱/۲۹)