کیا سورۃ البقرۃ کی آیت “و انتم عاکفوں فی المساجد” سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ عورت کا اعتکاف گھر میں جائز نہیں؟

سوال: سورہ بقرہ میں ہے کہ اعتکاف مسجدوں میں کرو تو اس سے دلیل لیتے ہوئے کہا جاتا ہے کہ عورتیں بھی مسجد میں اعتکاف کریں۔

مریم کراچی

الجواب بعون الملک الوھاب

سورۃ بقرہ کی آیت اس طرح ہے:

” أُحِلَّ لَكُمْ لَيْلَةَ الصِّيَامِ الرَّفَثُ إِلَىٰ نِسَائِكُمْ ۚ هُنَّ لِبَاسٌ لَّكُمْ وَأَنتُمْ لِبَاسٌ لَّهُنَّ ۗ عَلِمَ اللَّهُ أَنَّكُمْ كُنتُمْ تَخْتَانُونَ أَنفُسَكُمْ فَتَابَ عَلَيْكُمْ وَعَفَا عَنكُمْ ۖ فَالْآنَ بَاشِرُوهُنَّ وَابْتَغُوا مَا كَتَبَ اللَّهُ لَكُمْ ۚ وَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّىٰ يَتَبَيَّنَ لَكُمُ الْخَيْطُ الْأَبْيَضُ مِنَ الْخَيْطِ الْأَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ ۖ ثُمَّ أَتِمُّوا الصِّيَامَ إِلَى اللَّيْلِ ۚ وَلَا تُبَاشِرُوهُنَّ وَأَنتُمْ عَاكِفُونَ فِي الْمَسَاجِدِ ۗ تِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ فَلَا تَقْرَبُوهَا ۗ كَذَٰلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ آيَاتِهِ لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَتَّقُونَ (187)

پہلے اس کا پس منظر ملاحظہ کرلیجیے۔

ابتداء اسلام میں حکم یہ تھا کہ اگر کوئی شخص روزہ افطار کرنے کے بعد ذرا سا بھی سوجائے تو اس کے بعد اس کے لیے رات میں کھانا اور صحبت کرنا ناجائز ہوجاتا۔ بعض حضرات سے اس کی خلاف ورزی سرزد ہوئی اور انہوں نے رات کے وقت اپنی بیوی سے صحبت کرلی۔ یہ آیت اسی خلاف ورزی کی طرف اشارہ کررہی ہے اور ساتھ ہی جن حضرات سے یہ غلطی ہوئی تھی ان کی معافی کا اعلان کرکے آئندہ کے لیے یہ پابندی اٹھائی جارہی ہے کہ اب رات میں جب چاہو اپنی بیوی کے ساتھ صحبت کرسکتے ہو، البتہ اگر تم نے مسجد میں اعتکاف میں بیٹھے ہو تو پھر اعتکاف کی بنا پر رات میں صحبت کرنا ناجائز ہوگا اگر اعتکاف میں صحبت کرلی تو اعتکاف باقی نہیں رہے گا۔

دیکھیے ! پہلی بات تو یہ کہ آیت مرد صحابہ کرام جن سے غلطی سرزد ہوئی ان کے بارے میں نازل ہوئی۔

دوسرا، اس آیت میں صرف یہ ذکر کیا گیا ہے کہ رمضان کی رات میں صحبت کرنا جائز ہے لیکن اعتکاف کرنے والوں کے لیے رات میں بھی صحبت ناجائز ہے۔ورنہ اعتکاف ٹوٹ جائے گا۔

آیت میں اس نوعیت کی کوئی وضاحت نہیں ہے کہ خواتین مسجد کے علاوہ اپنے گھر میں اعتکاف نہیں کرسکتیں۔

نیز اس آیت سے فقط اتنا ثابت ہو رہا ہے کہ پہلے زمانے میں جب مرد مساجد میں اعتکاف میں بیٹھتے تو ان کی ازواج ان سے ملنے ملانے مسجد میں آتیں،جس میں اس بات کی صراحت کی گئی ہے کہ جب تم اعتکاف کی حالت میں ہو تو مباشرت ممنوع ہے۔

یہ بات کہ عورتیں بھی مساجد میں اعتکاف کریں گی ،نہ تو اس آیت کا موضوع ہے اور نہ ہی اس سے ایسی کوئی بات ثابت ہو رہی ہے۔

اس آیت کے ذیل میں مفسرِقرآن ابوبکر الجصاصؒ (وفات ۳۷۰؁ھ) نے فرماتے ہیں: وأما شرط اللبث في المسجد فإنه للرجال خاصة دون النساء۔

(احکام القرآن للجصاص :ج1ص333)

ترجمہ:ہے کہ مسجد میں اعتکاف کرنے کا حکم فقط مردوں کے لیے ہے نہ کہ عورتوں کے لیے۔

عورت اور مرد کی عبادات میں کچھ فروق ہیں اور یہ فروق بدن کی ساخت اور پردے کی وجہ سے ہیں۔اعتکاف بھی چونکہ بدنی عبادت ہے اس لیے اس میں بھی فرق ہونا چاہیے اور یہ فرق قرآن وحدیث اور عمل متوارث سے ثابت ہے۔اس لیے فقہا نے قرآن و سنت کی روشنی میں مسئلہ لکھا ہے کہ مرد کے لیے اپنے محلے کی مسجد میں اعتکاف کرنا اور عورت کے لیے اپنے گھر کی مخصوص جگہ میں اعتکاف کرنا افضل ہے۔

(الہدایہ: ج 1ص209)

عورتوں کے لیے گھر کی مسجد کی صراحت مندرجہ ذیل دو روایات سے ہوتی ہیں:

1… “حضرت ام المومنین ام سلمہؓ نے نبی علیہ السلام سے نقل کیاہے کہ عورتوں کی بہترین مسجدیں ان کے اپنے گھروں کے تہہ خانے ہیں۔”

2… اسی طرح ام حمید الساعدیۃ ؓنے نبی علیہ السلام کے ساتھ باجماعت نماز پڑھنے کی درخواست کی تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ اگر تو میرے ساتھ نماز پڑھنے کو پسند کرتی ہے تو پھر تیرا اپنے گھر میں نمازپڑھنا افضل ہے اور اپنی قوم کی مسجد میں نماز پڑھنا یہ میری مسجد میں نماز پڑھنے سے افضل ہے ۔‘‘

یہ سن کرحضرت ام حمید ؓ نے اپنے گھر والوں کو گھر میں مسجد بنانے کا حکم دیا تو ان کے لیے گھر کے ایک کونے میں مسجد تیار کی گئی اور آپ آخر دم تک اسی مسجد میں ہی نماز پڑھتی رہیں(نہ کہ مسجد نبوی میں)

بعض روایات سے ثابت ہے کہ ازواج مطہرات نے مسجد میں اعتکاف کرنا چاہا تو آپ نے ناگواری ظاہر فرمائی ۔

مذکورہ بالا روایات سے معلوم ہوا کہ عورت کے لیے اس کی مسجد وہی ہے جو وہ اپنے گھر میں اپنی نماز کے لیے مختص کرتی ہے یہیں اس کے لیے نماز واعتکاف بہتر ہے۔

چونکہ مرد کے لیے مسجد عرفی میں نماز پڑھنا واجب ہے اور اس کی وہی نماز کامل ہے جو مسجد میں با جماعت پڑھی جائے ،لہٰذا اس کے لیے اعتکاف بھی مسجد عرفی یعنی محلے کی مسجد میں ہوگا جبکہ عورت کے لیے مسجد میں نماز کی شرط نہیں اس لیے اس کے لیے گھر کی مسجد میں نماز پڑھنا افضل ہے جب نماز گھر میں افضل ہے تو اس کا اعتکاف بھی اسی جگہ (گھر کی مسجد) میں کرنا زیادہ فضیلت رکھتا ہے۔

فقط

و اللہ تعالی اعلم بالصواب

اپنا تبصرہ بھیجیں