کیا سید زادی کا نکاح غیر سیدوں میں کرناجائز ہے

سوال:کیا سید زادی کا نکاح غیر سیدوں میں کرنے میں کوئی قباحت ہے ؟

جواب:سیدہ لڑکی کا نکاح اسکے ولی کی اجازت سے غیرسید لڑکے سےجائزہے البتہ ولی کی اجازت کے بغیرلڑکی کا از خود غیر سید لڑکے سےنکاح کرنا جائز نہیں اس تفصیل سے معلوم ہوا کہ سیدہ لڑکی کاغیر سید لڑکے سے نکاح کوہر حالت میں ناجائز سمجھنا درست نہیں،لہٰذااگر سیدخاندان میں مناسب رشتہ نہ مل رہا ہو اور ولی کسی مصلحت مثلاً لڑکے کی دینداری عمدہ اخلاق اور اس کی شرافت وغیرہ کی وجہ سے اپنی لڑکی کا نکاح غیرسید خاندان میں کرنا چاہیں اورلڑکی بھی اس رشتہ کے لئے راضی ہوتو ولی کی رضامندی سےبلا شبہ اسکا نکاح غیر سید خاندان میں کرنا بھی جا ئز ہےشرعاً کوئی حرج نہیں ۔
الدر المختار – (3 / 93)
(و) الكفاءة (هي حق الولي لا حقها) فلو نكحت رجلا ولم تعلم حاله فإذا هو عبدلا خيار لها بل للاولياء.
الفتاوى الهندية – (1 / 290)
الحسيب كفء للنسيب حتى أن الفقيه يكون كفئا للعلوية ذكره قاضي خان والعتابي في جوامع الفقه وفي الينابيع والعالم كفء للعربية والعلوية والأصح أنه لا يكون كفئا للعلوية، كذا في غاية السروجي.
الدر المختار – (3 / 56 – 57)
(وله) أي للولي (إذا كان عصبة) ولو غير محرم كابن عم…(الاعتراض في غير الكفء) فيفسخه القاضي …(ويفتى) في غير الكفء (بعدم جوازه أصلا) وهو المختار للفتوى (لفساد الزمان)

اپنا تبصرہ بھیجیں