لاحق ومسبوق کے مسائل

لاحق ومسبوق کے مسائل

لاحق وہ مقتدی ہے جس کی کچھ رکعتیں یا سب رکعتیں جماعت میں شریک ہونے کے بعدکسی عذر کی وجہ سے چھوٹ جائیں، مثلاً: نماز میں سوجائے اور اس دوران رکعت چھوٹ جائے یا لوگوں کی کثرت کی وجہ سے رکوع سجدے وغیرہ نہ کرسکے یا وضو ٹوٹ جائے اور وضو کرنے کے لیے جائے اور اس دوران اس کی رکعتیں چھوٹ جائیں یا کسی عذرکے بغیر چھوٹ جائیں، مثلاً: امام سے پہلے کسی رکعت کا رکوع یا سجدہ کرلے جس سے اس کی رکعت کالعدم سمجھی جائے تو اس رکعت کے اعتبار سے وہ لاحق سمجھا جائے گا۔ پس لاحق پر واجب ہے کہ پہلے چھوٹی ہوئی رکعتوں کو ادا کرے، ان کے ادا کرنے کے بعد اگر جماعت باقی ہو تو شریک ہوجائے ورنہ باقی نماز بھی تنہا پڑھ لے۔

لاحق چھوٹی ہوئی رکعتوں میں بھی مقتدی سمجھا جائے گا یعنی جیسے مقتدی قراء ت نہیں کرتا اسی طرح لاحق بھی قراء ت نہ کرے بلکہ خاموش کھڑا رہے اور جیسے مقتدی سے اگر بھول ہوجائے تو سجدہ سہو کی ضرورت نہیں ہوتی، اسی طرح لاحق کو بھی۔

مسبوق یعنی جوشخص ایک دو رکعتیں چھوٹ جانے کے بعد جماعت میں شامل ہو گیا ہو اس کو چاہیے کہ پہلے امام کے ساتھ شریک ہوکر جتنی نماز باقی ہو جماعت سے ادا کرے، امام کی نماز ختم ہونے کے بعد کھڑا ہوجائے اور اپنی رہ جانے والی رکعتوں کو ادا کرے۔

مسبوق کو اپنی چھوٹی ہوئی رکعتیں منفرد کی طرح قراء ت کے ساتھ ادا کرنا چاہیے اور اگر ان رکعتوں میں کوئی سہو ہوجائے تو اس کے لیے سجدہ سہو بھی کرنا ضروری ہے۔

مسبوق کو اپنی چھوٹی ہوئی رکعتیں اس ترتیب سے ادا کرنی چاہیے کہ پہلے قراء ت والی رکعتیں ادا کرے پھر وہ رکعتیں ادا کرے جن میں قراء ت واجب نہیں اور جو رکعتیں امام کے ساتھ پڑھ چکا ہے ان کے حساب سے قعدہ کرے یعنی ان رکعتوں کے حساب سے جو دوسری ہو اس میں پہلا قعدہ کرے اور جو تیسری رکعت ہو اور نماز تین رکعت والی ہو تو اس میں آخری قعدہ کرے۔

مثال: ظہر کی نماز میں تین رکعت ہوجانے کے بعد کوئی شخص شریک ہوا،اس کو چاہیے کہ امام کے سلام پھیر دینے کے بعد کھڑا ہوجائے اور چھوٹی ہوئی تین رکعتیں اس ترتیب سے ادا کرے کہ پہلی رکعت میں سورۂ فاتحہ کے ساتھ سورت ملاکر رکوع سجدہ کرکے پہلا قعدہ کرے، اس لیے کہ یہ رکعت اس رکعت کے حساب سے جو اسے امام کے ساتھ ملی ہے، دوسری ہے، پھر دوسری رکعت میں بھی سورۂ فاتحہ کے ساتھ سورت ملائے اور اس کے بعد قعدہ نہ کرے، اس لیے کہ یہ رکعت اس ملی ہوئی رکعت کے حساب سے تیسری ہے، پھر تیسری رکعت میں سورہ فاتحہ کے ساتھ دوسری سورت نہ ملائے، کیونکہ یہ رکعت قراء ت کی نہ تھی اور اس میں قعدہ کرے کہ یہ قعدہ اخیرہ ہے۔

اگر کوئی شخص لاحق بھی ہو اور مسبوق بھی، مثلاً: کچھ رکعتیں ہوجانے کے بعد شریک ہوا ہو اور شرکت کے بعد پھر اس کی کچھ رکعتیں چھوٹ جائیں تو اس کو چاہیے کہ پہلے اپنی ان رکعتوں کو ادا کرے جو شرکت کے بعد چھوٹی ہیں، جن میں وہ لاحق ہے مگر ان کے ادا کرنے میں اپنے آپ کو ایسا سمجھے جیسا وہ امام کے پیچھے نماز پڑھ رہا ہے یعنی قراء ت نہ کرے اور امام کی ترتیب کا لحاظ رکھے، اس کے بعد اپنی ان رکعتوں کو ادا کرے جن میں وہ مسبوق ہے۔

مثال: عصر کی نماز میں ایک رکعت ہوجانے کے بعد کوئی شخص شریک ہوا اور شریک ہونے کے بعد اس کا وضو ٹوٹ گیا اور وضو کرنے گیا، اس درمیان میں نماز ختم ہوگئی تو اس کو چاہیے کہ پہلے ان تینوں رکعتوں کو ادا کرے جو شریک ہونے کے بعد چھوٹ گئی ہیں، پھر اس رکعت کو جو اس کے شریک ہونے سے پہلے ہوچکی تھی اور ان تینوں رکعتوں کو مقتدی کی طرح ادا کرے یعنی قراء ت نہ کرے اور ان تینوں میں سے پہلی رکعت میں قعدہ کرے اس لیے کہ یہ امام کی دوسری رکعت ہے اور امام نے اس میں قعدہ کیا تھا، پھر دوسری رکعت میں قعدہ نہ کرے، اس لیے کہ یہ امام کی تیسری رکعت ہے، پھر تیسری رکعت میں قعدہ کرے، اس لیے کہ یہ امام کی چوتھی رکعت ہے اورا س رکعت میں امام نے قعدہ کیا تھا، پھر اس رکعت کو ادا کرے جو اس کے شریک ہونے سے پہلے ہوچکی تھی اور اس میں بھی قعدہ کرے، اس لیے کہ یہ اس کی چوتھی رکعت ہے اور اس رکعت میں اس کو قراء ت بھی کرنا ہوگی، اس لیے کہ اس رکعت میں وہ مسبوق ہے اور مسبوق اپنی چھوٹی ہوئی رکعتوں کو ادا کرنے میں منفرد کا حکم رکھتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں