مال میراث پر تقسیم سے پہلے وجوب زکاة کا حکم

سوال: میری والدہ کا انتقال 2016 میں ہوا تھا لیکن ان کی ملکیت میں موجود سونا ابھی تک تقسیم نہیں ہوا۔ پوچھنا یہ ہے کہ اب سونے کے ریٹ کس حساب سے لگائے جائیں گے 2016 کے یا 2021 کے؟

نیز اس7 تولہ سونے میں سے 2 تولہ سونا بھائی کو دینے کے بعد جو 5 تولہ سونا بچا تھا اس کی تین سال سے زکات بھی ادا نہیں کی ہے تو کیا وہ زکات کی رقم ہر وارث تقسیم کے بعد اپنے حصے سے ادا کرے گا یا وہ رقم کاٹ کر باقی بچا سونا تقسیم ہوگا؟

الجواب باسم ملھم الصواب

سونے کی جو مالیت ابھی ہے اسی ریٹ کا اعتبار ہوگا نیز ترکہ پر تقسیمِ میراث سے پہلے زکوٰۃ واجب نہیں ہوتی جب تک کہ اسے شرعی ورثاء میں تقسیم نہ کردیا جائے، پھر جس شخص کے حصے میں وہ مال آئے اگر وہ پہلے سے صاحبِ نصاب ہو تو دیگر اموال کے ساتھ ملاکر اس کی زکوۃ ادا کرنی ہوگی۔  بصورتِ دیگر اگر وہ رقم  بقدرِ نصاب ہو اور اس پر مکمل سال بھی گزر جائے تب زکوۃ لازم ہوگی، لہذا صورتِ مسئولہ میں تقسیم سے پہلے کے تین سالوں کی زکوٰۃ واجب نہیں۔

بدائع الصنائع(10/2):

“وَوُجُوبُ الزَّكَاةِ وَظِيفَةُ الْمِلْكِ الْمُطْلَقِ، وَعَلَى هَذَا يُخَرَّجُ قَوْلُ أَبِي حَنِيفَةَ فِي الدَّيْنِ الَّذِي وَجَبَ لِلْإِنْسَانِ لَا بَدَلًا عَنْ شَيْءٍ رَأْسًا كَالْمِيرَاثِ بِالدَّيْنِ وَالْوَصِيَّةِ بِالدِّينِ، أَوْ وَجَبَ بَدَلًا عَمَّا لَيْسَ بِمَالٍ أَصْلًا كَالْمَهْرِ لِلْمَرْأَةِ عَلَى الزَّوْجِ، وَبَدَلِ الْخُلْعِ لِلزَّوْجِ عَلَى الْمَرْأَةِ، وَالصُّلْحِ عَنْ دَمِ الْعَمْدِ أَنَّهُ لَا تَجِبُ الزَّكَاةُ فِيهِ”. (٢/ ١٠) 

فقط۔ واللہ خیر الوارثین

اپنا تبصرہ بھیجیں