مرداستاد کاجھوٹا پینے کا حکم

﴿ رجسٹر نمبر: ۱، فتویٰ نمبر: ۵۳﴾

سوال:-      مرد استاد کا جھوٹا طالبہ پی سکتی ہے؟

جواب :         آدمی (مردوعورت)کا جھوٹا پاک ہے ۔البتہ اجنبی مردوں، عورتوں کا جھوٹا کھانا ،پینا فتنے کے اندیشے کی بنا پر مکروہ  لکھا ہے۔ استاد بھی اگر نامحرم ہوں تو  طالبات کے لیے ان کا  جھوٹا  پینے سے اجتناب  بہتر ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) – (6 / 426)

يُكْرَهُ سُؤْرُهَا لِلرَّجُلِ كَعَكْسِهِ لِلِاسْتِلْذَاذِ وَاسْتِعْمَالِ رِيقِ الْغَيْرِ، وَهُوَ لَا يَجُوزُ مُجْتَبًى.

يُكْرَهُ لِلْمَرْأَةِ سُؤْرُ الرَّجُلِ وَسُؤْرُهَا لَهُ۔۔۔۔۔لاَنَّ الرَّجُلَ يَصِيرُ مُسْتَعْمِلًا لِجُزْءٍ مِنْ أَجْزَاءِ الْأَجْنَبِيَّةِ، وَهُوَ رِيقُهَا الْمُخْتَلِطُ بِالْمَاءِ وَبِالْعَكْسِ فِيمَا لَوْ شَرِبَتْ سُؤْرَهُ وَهُوَ لَا يَجُوزُ—- اھوَقَالَ الرَّمْلِيُّ يَجِبُ تَقْيِيدُهُ بِغَيْرِ الزَّوْجَةِ وَالْمَحَارِمِ۔۔۔

فقط والله تعالیٰ اعلم

 صفہ اسلامک ریسرچ سینٹر

اپنا تبصرہ بھیجیں