مرحومین اور زندہ لوگوں کے ایصال ثواب کے لیے الگ الگ قرآن پاک پڑھنا

سوال:

اسلام علیکم!

اگر اپنی والدہ محترمہ کے ایصال ثواب کے لیے قرآن مجید پڑھنا ہو تو الگ سے قرآن کریم شروع کرنا ہوگا یا جو میں پہلے سے پڑھ رہی تھی اسی کو جاری رکھوں؟

اسی طرح قرآنی سورتوں کے متعلق بھی بتا دیجیے اگر قرآنی سورتیں بھی ایصال ثواب کے لیے پڑھنی ہوں تو کیا اپنے لیے الگ اور والدہ کے لیے الگ سے پڑھوں گی؟

الجواب باسم ملھم الصواب

وعلیکم السلام!

واضح رہے کہ اگر کوئی شخص قرآن پاک کی تلاوت کرتا ہے اور اس کا ثواب زندہ اور مرحومین کو بھیجتا ہے، تو زندہ اور مرحومین کو اس کا اجر پورا پورا ملتا ہے اور عمل کرنے والے کو بھی پورا اجر ملتا ہے۔

لہذا والدہ کے ایصال ثواب کے لیے آپ کو اختیار ہے،چاہے الگ سے قرآن پاک پڑھ لیں یا جو پہلے سے شروع کیا ہوا ہے اس کو جاری رکھیں۔

رہی بات سورتوں کی تو جو سورتیں آپ ایصال ثواب کے لیے پڑھتی ہیں، وہ اپنے اور والدہ کے لیے الگ الگ پڑھنا ضروری نہیں، ایک مرتبہ پڑھ کر اپنے لیے اور والدہ کے ایصال ثواب کی نیت کرسکتی ہیں ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

1. “عن عبد اللہ بن عمرو قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم إذا تصدق بصدقة تطوعاً أن یجعلها عن أبویه فیکون لهما أجرها ولا ینتقص من أجرہ شیئاً”.

(مجمع الزوائد ، باب الصدقۃ علی المیت: 335/3)

ترجمہ:

حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: “جب بھی کوئی مسلمان نفلی صدقہ کرتا ہے کہ اس کا ثواب اپنے والدین کو پہنچائے تو ان دونوں کو اس کا اجر ملتا ہے اور اس (صدقہ کرنے والے) کے اجر میں سے کوئی بھی کمی نہیں کی جائے گی”۔

2. “صرح علماؤنا في باب الحج عن الغیر بأنّ للإنسان أن یجعل ثواب عمله لغیره صلاةً أو صومًا أو صدقةً أو غیرها، كذا في الهدایة. بل في زكاة التتارخانیة عن المحیط: الأفضل لمن یتصدّق نفلًا أن ینوي لجمیع المؤمنین و المؤمنات؛ لأنّها تصل إلیهم، ولاینقص من أجره شيءٍ اهـ هو مذهب أهل السنة والجماعة”.

(الشامية: 243/2)

3. “وإذا أراد زيارة القبور يستحب له أن يصلي في بيته ركعتين يقرأ في كل ركعة الفاتحة وآية الكرسي مرةً واحدةً والإخلاص ثلاث مرات، ويجعل ثوابها للميت يبعث الله تعالى إلى الميت في قبره نورًا ويكتب للمصلي ثوابًا كثيرًا”.

(الفتاوى الهندية: 5/ 350)

4. “وفي البحر: من صام أو صلى أو تصدق وجعل ثوابه لغيره من الأموات والأحياء جاز، ويصل ثوابها إليهم عند أهل السنة والجماعة كذا في البدائع”.

(الدر المختار وحاشية ابن عابدين رد المحتار: 2/ 243)

فقط-واللہ تعالی اعلم بالصواب

اپنا تبصرہ بھیجیں