مرنے کے بعد ایصال ثواب کے لیے چالیسواں وغیرہ کرنے کا کیا حکم ہے؟

سوال: محترم جناب مفتیان کرام!

السلام علیکم و رحمة الله و بركاته!

مرنے کے بعد پہلی دوسری جمعراتوں کواکٹھا ہو کے کے لوگ شاید ایصال ثواب کرتے ہین کھانے چلتے ہیں اسی طرح چالیسواں بھی ان کا کیا حکم ہے قرآن سنت کی روشنی میں کیا عرف پہ چلنا اسکو کہتے ہیں۔

کیونکہ میرے شوھر نے کہا کہ یہ چالیسویں جمعراتین فرض سنت نہ سمجھتے ہوئے دین کا حصہ نہ سمجھتے ہوئے ایک دنیاوی انتظا م ہے کہ ہر روز تو اکٹھے نہین ھو سکتے توایک دن مقرر کر لیا جائے کہ سب اکٹھے ھو کے ایصال ثواب کردیں میت کو ایصال ثواب پہنچنے کے لیے۔

رہنمائی فرمادیں کہ ان کا یہ تصور یا وضاحت کس قدر درست ہے..

الجواب باسم ملھم الصواب

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

یہاں تین سوال پوچھے گئے ہیں۔

1-مرنے کے بعد چالیسواں کرنا۔

2-جمعرات کو ایصال ثواب کے لیے اکٹھا ہونا۔

3-کیاعرف پہ چلنا اسی کو کہتے ہیں۔

ان سب کا جواب ترتیب وار اس طرح ہے۔

1-واضح رہے کہ ایصالِ ثواب کرنے کے لیے شریعت نے کوئی خاص وقت اور اعمال متعین نہیں کیے،بلکہ جس کے لیے جو وقت بھی میسر ہو وہ اس وقت کچھ پڑھ کر مرحوم کو ثواب پہنچا سکتا ہے،لہذا اہل خانہ میں کسی کے انتقال کے بعد جمع ہو کر چالیسواں کرنے سے اجتناب لازم ہے۔

2-میت کے ایصال ثواب کے لیے ہر جمعرات کو اکٹھا ہونے کا ثبوت قرآن و سنت سے نہیں ملتا،لہذا اس سے بچنا ضروری ہے۔

3-عرف پر چلنے کا ان باتوں سے کوئی تعلق نہیں۔

خلاصہ یہ ہے کہ دین میں کسی نئی بات کا اضافہ بدعت ہے ۔لہذا مذکورہ سب امور اگر التزام اور ثواب کی نیت سے ہی کیے جائیں تو یہ بدعت کے زمرے میں داخل ہوجائیں گے،جس سے اجتناب لازم ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ جات

1-عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : ” مَنْ أَحْدَثَ فِي أَمْرِنَا هَذَا مَا لَيْسَ مِنْهُ فَهُوَ رَدٌّ ۔

(صحيح بخارى”. كِتَابٌ : الصُّلْحُ ,بَابٌ : إِذَا اصْطَلَحُوا عَلَى صُلْحِ جَوْرٍ.)

ترجمہ: عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: “جس نے ہمارے اس دین میں کوئی ایسی نئی بات ایجاد کی، جو اس میں سے نہ ہو، وہ مردود ہے”۔

2-فتاوی شامی میں ہے:

“یکره اتخاذ الضیافة من الطعام من أهل المیت؛ لأنه شرع في السرور لا في الشرور وهي بدعة مستقبحة، وقوله: ویکره اتخاذ الطعام في الیوم الأول والثالث وبعد الأسبوع، ونقل الطعام إلی القبرفي المواسم، واتخاذ الدعوة لقراءة القرآن وجمع الصلحاء والقرّآء للختم أو لقراء ة سورة الإنعام أوالإخلاص”.

(ردالمحتار على الدر المختار ، کتاب الصلاة ، باب صلاة الجنازة، مطلب في كراهة الضیافة من أهل المیت، کراچی 240/ 2)

3-بدعت بالکسر الحدث فی الدین بعد الاکمال او ماستحدث بعد النبی صلی اللہ علیہ وسلم من الاھواء والاعمال۔

(قاموس ج2ص4)

فقط

واللہ اعلم بالصواب

18جمادی الاخری 1443ھ

22جنوری2022 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں