مسجد کا پانی مسجد سے بھر کر لے جانے کا حکم

سوال:بعض لوگ مسجد کا پانی باہر لے جاتے ہیں اس سلسلے میں شریعت کا کیا حکم ہے اور کیا مسجد کا پانی کسی اور مصرف میں استعمال کیا جا سکتا ہے علاوہ وضو کے ؟

الجواب حامدا   ومصلیا

         مسجد کے پانی کو ان مصارف کے علاوہ میں استعمال کرنا جن مصارف کیلئے وہ رکھا گیا ہے درست نہیں ہے ۔(۱)

البتہ اگر مسجد کا پانی بہت وافر مقدار میں ہو کہ اگر اہلِ محلہ بوقتِ ضرورت مسجد سے پانی بھر کر گھروں کو لے جائیں تو مسجد کی ضروریات اور مصارف اس سے متاثر نہ ہوتے ہوں تو پھر مسجد کے پانی کو اہلِ محلہ کیلئے بھر کر لے جانے کی گنجائش ہے اگر واقعۃ ًضرورت ہو ورنہ احتیاط لازمی ہے(۲)

واللہ سبحانہ وتعالیٰ اعلم

کتبہ :محمدسلمان خلیلی   عفی عنہ

دارالافتاء جامعہ معہد الخلیل الاسلامی بہادر آباد کراچی

التخريج

(۱)الفتاوى الهندية (5 / 341): 

وَيُكْرَهُ رَفْعُ الْجَرَّةِ مِنْ السِّقَايَةِ وَحَمْلُهَا إلَى مَنْزِلِهِ؛ لِأَنَّهُ وُضِعَ لِلشُّرْبِ لَا لِلْحَمْلِ، كَذَا فِي مُحِيطِ السَّرَخْسِيِّ.وَحَمْلُ مَاءٍ السِّقَايَةِ إلَى أَهْلِهِ إنْ كَانَ مَأْذُونًا لِلْحَمْلِ يَجُوزُ وَإِلَّا فَلَا كَذَا فِي الْوَجِيزِ لِلْكَرْدَرِيِّ فِي الْمُتَفَرِّقَاتِ.

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (4 / 495):

شَرْطُ الْوَاقِفِ كَنَصِّ الشَّارِعِ فَيَجِبُ اتِّبَاعُهُ كَمَا صَرَّحَ بِهِ فِي شَرْحِ الْمَجْمَعِ لِلْمُصَنِّفِ.

البحر الرائق (5 / 266):

شَرْطُ الْوَاقِفِ كَنَصِّ الشَّارِعِ فَيَجِبُ اتِّبَاعُهُ كَمَا فِي شَرْحِ الْمَجْمَعِ لِلْمُصَنِّفِ.

(۲)فتاوی دارالعلوم زکریا ۔ص:۵۶۶ج:۱۔

اپنا تبصرہ بھیجیں