مس بالشہوہ کا حکم

السلام علیکم

جس عورت کو شھوت سے چھوا اسکی پوتی سے نکاح جاٸز ہے رہنمائی فرمادیجیے

الجواب باسم ملھم الصواب

حرمت مصاہرت کے ثبوت کے لیے چند شرائط کا پایا جانا ضروری ہے۔

1. جس عورت کو چھوا ہو وہ بالغہ یا قرب البلوغ اور مشتہاة ہو یعنی اسے دیکھنے سے شہوت پیدا ہوتی ہو۔

2 بلا حائل چھوا ہو یا کوئی کپڑا وغیرہ حائل تو وہ اتنا باریک ہو کہ اس سے جسم کی حرارت محسوس ہوتی ہو۔

3 ۔شہوت سے چھوا ہو اور شہوت پہلے سے موجود ہو تو اس کو چھونے سے مزید بڑھ گئی ہو۔

4. شہوت اسی عورت پر ہو کسی دوسری پر نہ ہو

5. شہوت کی وجہ سے اس عورت کے ساتھ غلط خیال دل میں پیدا ہوا ہو۔

7.اس وقت انزال بھی نہ ہوا ہو

لہذا صورت مسئولہ میں اگر مذکورہ بالا تمام شرائط پائی جارہی ہیں تو اس عورت کی پوتی اس مرد پر حرام ہو جائے گی۔

اور اگر ان شرائط میں سے ایک بھی کم ہو تو پھر حرمت ثابت نہ ہوگی ۔

—————————————————–

حوالہ جات

1.فلو أیقظ زوجته أو أیقظته هى لجماعہا فمست یدہ بنتہا المشتہاۃ أو یدها ابنه حرمت الأم أبدًا ۔ ( الدر المختار 4 ؍ 112 زکریا ، 4 ؍ 90)

2.والعبرة لوجود الشهوة عند المس والنظر حتى لو وجدا بغير شهوة ثم اشتهى بعد الترك لا تتعلق به حرمة. (البحر الرائق شرح کنز الدقائق: 3/108)

3.قلت: ويشترط وقوع الشهوة عليها لا على غيرها.(حاشيه ابن عابدين:3/33)

4.فيهما تحرك آلته أو زيادته به يفتى وفي امرأة ونحو شيخ كبير تحرك قلبه أو زيادته وفي الجوهرة: لايشترط في النظر لفرج تحريك آلته به يفتى هذا إذا لم ينزل فلو أنزل مع مس أو نظر فلا حرمة به يفتى. (الدر المختار: 3/33)

5.ومن مسته امرأة بشھوۃ حرمت علیه امتھا وبنتھا (ھدایہ اولین ج2 ص289)

6.وفی الکشاف واللمس ونحوہ کالدخول عندابی حنیفة (قولہ وفی الکشاف الخ) ولا یخفی ان المتون طافحة بان اللمس ونحوہ کالوطى فی ایجابه حرمة المصاھرۃمن غیر اختصاص بمو ضع دون موضع الخ(درمختار مع الشامی ج2 ص 383 باب المحرمات)

واللہ اعلم بالصواب

25 جنوری 2022

21 جمادی الثانی

1443

اپنا تبصرہ بھیجیں