موئے مبارک کا تفصیلی فتویٰ

دارالعلوم کراچی فتویٰ نمبر:194

کیافرماتےہیں علمائے کرام اس بارےمیں کہ

  • آج کل جگہ جگہ نبی پاک ﷺکےموئے مبارک کی زیارت کروائی جاتی ہے یہ واقعی حضورﷺکےموئےمبارک ہیں؟
  • اوردوسراسوال یہ ہے کہ کہاجاتاہے کہ نبی پاکﷺکےموئے مبارک کاخاصہ ہے کہ اس میں سےخودبخوددوسرابال نکلتاہے کیایہ بات درست ہے ؟
  • نیزجوشخص تعظیم کی نیت سے اورمحبت رسول اللہ ﷺ کی وجہ سے ان موئے مبارک کی زیارت کوجائے تواس کاجاناکیساہے ؟

برائے مہربانی ان سوالوں کےجواب دے کرشکریہ کاموقع دیں ۔

سائل :راشد انصاری

 الجواب حامداومصلیاً

صحیح احادیث سے یہ بات ثابت ہے کہ ایک دفعہ  جب آپﷺنے اپنےسرمبارک کےبالوں کاحلق کروایاتوآپﷺنے اپنےموئے مبارک حخعر ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کوعطافرمانایاازخودصحابہ کرام رضی اللہ عنہم کاان کوحاصل کرنابھی ثابت ہے ۔ (دیکھئے متعلقہ عبارات نمبر1۔2۔7اور7)

آپ ﷺکی حیات طیبہ کے بعدصحابہ کرام رضی اللہ عنہم کاموئے مبارک  کی زیارت کرنااحادیث سےثابت ہے ۔ (دیکھئے متعلقہ عبارت نمبر3)

حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا،حضرت انس رضی اللہ عنہ،حضرت خالدبن ولیدرضی اللہ عنہ،اورحضرت معاویہ رضی اللہ عنہم سمیت دیگرجلیل القدرصحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین نے نہایت تعظیم کے ساتھ آپ ﷺ کےموئے مبارک  کی حفاظت کا اہتمام فرمایا،نیزآپ ﷺکے موئے مبارک کےحصول کےلیے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کاایک دوسرے پرسبقت  لےجانابھی ثابت ہے۔(دیکھئے متعلقہ عبارات نمبر3،4،5اور7) کیونکہ آپﷺ سےمنوب ہرہرشے انتہائی مقدس،نہایت قابل تعظیم ،واجب الاحترام ہےا ورباعث برکت ہے۔چنانچہ حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتےہیں کہ :

“میں نے آپ ﷺکواس حال میں یکھاکہ بال مونڈنےوالاآپ ﷺکےموئے مبارک مونڈرہاتھااورصحابہ کرام رضی اللہ عنہم اس شدیدخواہش میں آپ ﷺ کےاردگردچکرلگارہےتھے کہ آپﷺ کاکوئی ایک موئے مبارک بھی سوائے ان کےہاتھوں کےکہیں اورنہ گرے ” (دیکھئے متعلقہ عبارت نمبر9)

یہی وجہ ہے کہ حضرت امیرمعاویہ رضی اللہ عنہ نےاپنےمرض وفات میں اپنےبیٹے یزیدکوبلاکرفرمایاتھاکہ :

“ایک دن آپﷺنےمجھے اپنےزیب تن کیےہوئے دوکپڑوں میں سے ایک کپڑاعنایت فرمایاجواس دن(اپنی موت کےوقت) کےلیےمیں نے حفاظت سے رکھ لیاتھا۔اور(اسی طرح)ایک دن جب آپﷺنےاپنے بال اورناخن مبارک کاٹےتومیں نے ان کوحاصل کرکےاس دن  کےلیے حفاظت سے رکھ لیاتھا،سوجب میراانتقال ہوجائےتوتم اس قمیص مبارک کومیرے کفن کےنیچے میرےبدن سے ملاکررکھ دینا،اوریہ بال اورناخن مبارک لےکرمیرے منہ میں،آنکھوں پراورمیرے (جسم میں )سجدوں کی جگہوں پررکھ دینا” (دیکھیے متعلقہ عبارت نمبر6)

اسی طرح حضرت انس رضی اللہ عنہ نےحضرت ثابت البنانی رحمۃ اللہ علیہ کووصیت فرمائی تھی کہ :

“حضورﷺکاموئے مبارک (میری وفات کے بعد)میری زبان کےنیچے رکھ دینا”

حضرت ثابت البنانی ؒفرماتےہیں کہ میں نے وہ موئے مبارک حضرت انس رضی اللہ عنہ کی (وفات کےبعدان کی وصیت کےمطابق ان کی )زبان کےنیچے رکھ دیے اورآپ کی تدفین اس حال میں ہوئی کہ وہ موئے مبارک  آپ کی زبان کےنیچےتھے ۔(دیکھئے متعلقہ عبارت نمبر10)

جن صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کے پاس آپﷺکوموئے مبارک موجودتھےان سمیت لوگوں کی بڑی جماعت نے ان موئے مبارک کی خیروبرکات کامشاہدہ بھی کیااوراس کااظہار بھی فرمایا۔چنانچہ  حضر ت خالدبن ولید رضی اللہ عنہ آپﷺ کےموئے مبارک کواپنی ٹوپی رکھتے تھے اورفرماتےتھے کہ میں ان موئے مبارک کواپنے ساتھ لےکرجس جنگ میں بھی شریک ہواللہ نے مجھے اس جنگ میں فتح نصیب فرمائی (دیکھئے متعلقہ عبارت نمبر7)

اسی طرح اگرکسی کونظربدلگ جاتی یاکوئی اوربیماری لگ جاتی تولوگ ام المومنین  حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہ کے پاس پانی بھیجتے جس میں ام المومنین اپنےپاس محفوظ آپﷺ کےموئے مبارک ڈال کردھوتیں اورلوگ اسے شفااوربرکت حاصل کرنےکےلیے پیتے  اوراس سے غسل کرتےتھے(متعلقہ عبارت نمبر8)

ان تفصیلات کوذہن میں رکھتے ہوئے اب سوالات کےجوابات بالترتیب ملاحظہ فرمائیں :

1۔قابل اعتمادسندکےساتھ اگرکہیں یہ ثابت ہوجائے کہ آپﷺ کی طرف منسوب یہ موئے مبارک  واقعی آپﷺہی کاہے تویہ ایک عظیم الشان نعمت ہے جیساکہ اوپربیان کردہ تفصیلات سے واضح ہے چنانچہ مشہورامام حدیث وفقہ حضرت امام محمدبن سیرین رحمۃ اللہ علیہ فرماتےہیں میں نے عبیدہ سلمانی ؒ سے کہاکہ ہمارے پاس نبی کریم ﷺکاموئے مبارک ہے جوحضرت انس رضی اللہ عنہ کےذریعہ سےہمیں ملاہے ،تواس پرمعروف محدث عبیدہ سلمانی ؒنےفرمایاکہ :

“اگرمیرے پاس آپﷺ کاموئے مبارک ہوتویہ بات مجھے دنیاکی تمام چیزوں سےزیادہ محبوب ہوگی۔”

لہذاانتہائی تعظیم کے ساتھ اس نعمت کی قدرکرنی چاہیے اوراس کی اہانت سےڈرناچاہیے  (دیکھئے متعلقہ عبارت نمبر4)

لیکن جن مختلف ممالک ،عجائب گھروں اورلوگوں کے پاس آپﷺ کی طرف منسوب موئے مبارک موجودہیں ان کے بارے میں ہمارے علم کی حدتک حتمی طورپرہرجگہ یہ نہیں کہاجاسکتاکہ یہ آپ ﷺ ہی کے موئے مبارک ہیں ،اوران کاانکاربھی درست نہیں،کیونکہ اسی نسبت کےصحیح ہونے کابھی احتمال ہےاورغلط ہونے کابھی ،لہذااس سلسلہ میں اپنی رائے کوموقوف رکھناہی بہترہے۔البتہ مفتی اعظم پاکستان حضرت مولانا مفتی تفیع عثمانی صاحب مدظلہم کاذاتی رجحان یہ ہے کہ ترکی کے معروف عجائب گھر”توپ کاپےسرائے “جس میں آپﷺ کےموئے مبارک کے ساتھ ساتھ دیگرتبرکات بنسبت دوسری جگہوں کےزیادہ قابل اعتماد ہیں ۔

نیزحضرت مولانامفتی محمدتقی عثمانی صاحب مدظلہم نےاپنےسفر نامہ “جہاں دیدہ”میں بھی مذکور ہ عجائبگھرمیں موجودتبرکات کےبارےمیں فرمایا ہے کہ مشہور  یہ ہے کہ یہ تبرکات زیادہ مستندہیں ۔  ( جہاں دیدہ صفحہ 338) لیکن بہرحال تحقیق سے جب تک ان کامستندہوناثابت نہ ہوجائے اس وقت  تک کوئی حتمی رائے قائم کرنا بہت مشکل ہے ،لہذااس سلسلہ میں توقف ہی بہترہے (دیکھئے متعلقہ عبارت 11اور12)

2۔موئے مبارک کایہ خاصہ ہمارے علم میں نہیں ہے ،اس لیے کچھ کہنامشکل ہے ۔(دیکھیے متعلقہ عبارت نمبر11اور12)

3۔آپﷺکی طرف منسوب موئے مبارک کی نسبت صحیح ہونے کے احتمال کی بناء پران کی زیارت کی جاسکتی ہے ( دیکھئے متعلقہ عبارت نمبر3نیزدیکھئے فتاوی رحیمیہ جلد3صفحہ 40)کیونکہ اس احتمال کی بناء پرمفاسدسےبچتے ہوئے محض زیارت  کرنےسے فائدے ہی کی امیدکی جاسکتی ہے ،نقصان کی نہیں ۔اس لیے موئے مبارک کی زیارت کےلیے جانے میں کوئی مضائقہ نہیں ۔

متعلقہ عبارات

1۔شرح صحیح البخاری ۔لابن بطال ( 1/265)

2۔الاصابۃ فی تمییزالصحابۃ (1/234)

3۔التمھیدلمافی الموطامن المعانی والاسانید۔(21/81)

4۔شرح صحیح البخاری ۔لابن بطال (1/264)

5۔شرح  صحیح البخاری لابن بطال (1/265)

6۔الاستیعاب  فی معرفۃ الاصحاب01/445)

7۔مجمع الزوائد –(9/582)

8۔شرح صحیح البخاری  لابن بطال  (9/148)

9۔صحیح مسلم عبدالباقی (4/1812)

10۔الاصابۃ فی تمییز الصحابۃ (بروایۃ ابن السکن من طریق صفوان بن مغیرہ )( 1/127)

11۔الدرالمختار وحاشیۃ ابن عابدین (ردالمختار ) (3/800)

12۔بدائع الصنائع  (3/50)

محمدمعاذاشرف عفی عنہ

دارالافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی  

22/ربیع الثانی /1435

23/فروری /2014

عربی عبارات وپی ڈی ایف فائل حاصل کرنےکےلیے لنک پرکلک کریں :

https://www.facebook.com/groups/497276240641626/permalink/720341935001721/

اپنا تبصرہ بھیجیں